Monday, March 31, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Fwd: **JP** no to april fool.








--
Regards.,
 
WAQAR SHAFI
I. T. PROFESSIONAL
KARACHI-PAKISTAN.
Email Me: waqar.shafi@gmail.com

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Fwd: Fw: آگہیHUZRUT ABU BAKR R.A.








آگہی

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روزانہ صبح کی نماز کے بعد سیدنا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غائب پاتے۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز کی ادائیگی کیلئے تو باقاعدگی سے مسجد میں آتے ہیں مگر جونہی نماز ختم ہوئی وہ چپکے سے مدینہ کے مضافاتی علاقوں میں ایک دیہات کی طرف نکل جاتے ہیں۔ کئی بار ارادہ بھی کیا کہ سبب پوچھ لیں مگر ایسا نہ کر سکے ۔

ایک بار وہ چپکے سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے چل دیئے۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ دیہات میں جا کر ایک خیمے کے اندر چلے گئے۔ ...کافی دیر کے بعد جب وہ باہر نکل کر واپس مدینے کی طرف لوٹ چکے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اُس خیمے میں داخل ہوئے، کیا دیکھتے ہیں کہ خیمے میں ایک اندھی بُڑھیا دو چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بڑھیا سے پوچھا؛ اے اللہ کی بندی، تم کون ہو؟

بڑھیا نے جواب دیا؛ میں ایک نابینا اور مفلس و نادار عورت ہوں، ہمارے والدین ہمیں اس حال میں چھوڑ کر فوت ہو گئے ہیں کہ میرا اور ان دو لڑکیوں کا اللہ کے سوا کوئی اور آسرا نہیں ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر سوال کیا؛ یہ شیخ کون ہے جو تمہارا گھر میں آتا ہے؟

بوڑھی عورت (جو کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اصلیت نہیں جانتی تھی) نے جواب دیا کہ میں اس شیخ کو جانتی تو نہیں مگر یہ روزانہ ہمارے گھر میں آکر جھاڑو دیتا ہے، ہمارے لئیے کھانا بناتا ہے اور ہماری بکریوں کا دودھ دوہ کر ہمارے لئیے رکھتا اور چلا جاتا ہے۔
حضرت عمر یہ سُن کر رو پڑے اور کہا؛ اے ابو بکر، تو نے اپنے بعد کے آنے والے حکمرانوں کیلئے ایک تھکا دینے والا امتحان کھڑا کر کے رکھ دیا ہے۔

(ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب روضۃ المُحبین و نزھۃ المشتاقین سے اقتباس)





--
Regards.,
 
WAQAR SHAFI
I. T. PROFESSIONAL
KARACHI-PAKISTAN.
Email Me: waqar.shafi@gmail.com

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Saturday, March 22, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ یوم پاکستان Pakistan Day,


 یوم پاکستان   Pakistan Day 

 بسم اللٰہ الرحمٰن الرحیم

23 مارچ 1940ء کو منٹو پارک میں قراردادِ لاہور پیش کی گئی تھی، جو بعد میں‌ قراردادِ پاکستان کے نام سے مشہور ہوئی۔ اس دن آل انڈیا مسلم لیگ نے اے-کے فضلِ حق، جو بنگال کے وزیراعلیٰ تھے، کی پیش کردہ قرارداد منظور کرکے یہ پیغام دیا تھا کہ اب متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں اور ہندؤوں کا ایک ساتھ رہنا مشکل ہے۔ مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ ریاست کا تصور تو علامہ محمد اقبال نے پیش کیا تھا، لیکن مسلم لیگ نے اس قرارداد کو منظور کرکے ایک علیحدہ مملکت کے قیام کے لئے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا، جو 7 سال بعد قیامِ پاکستان کی صورت میں سامنے آیا۔



Photo: ‎یوم پاکستان  "یوم پاکستان" پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ھے ۔ اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔اس دن "23 مارچ" پورے پاکستان میں عام چھٹی ہوتی ہے۔    اور 23 مارچ 1956 کو پاکستان کا پہلا آئین کو اپنایا گیا مملکت پاکستان پہلا اسلامی جمہوریہ اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا۔‎


"یوم پاکستان" پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ھے ۔ اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔اس دن "23 مارچ" پورے پاکستان میں عام چھٹی ہوتی ہے۔

اور 23 مارچ 1956 کو پاکستان کا پہلا آئین کو اپنایا گیا مملکت پاکستان پہلا اسلامی جمہوریہ اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا۔




Pakistan Day, lit. Youm-e-Pakistan) or Pakistan Resolution Day also Republic Day is a national holiday in Pakistan to commemorate the Lahore Resolution of 1940[1] and the adoption of the first constitution of Pakistan during the transition of the Dominion of Pakistan to the Islamic Republic of Pakistan on 23 March 1956 making Pakistan the world's first Islamic republic.[2] Republic Day parade by the armed forces is a common celebration for the event.
--


History

Pakistan had obtained its independence from the British Raj the 14th of August 1947. 23 March was originally supposed to commemorate the adoption of the first constitution of Pakistan and thus the declaration of Pakistan as a republic. However, Field Marshal Ayub Khan abrogated the constitution and declared martial law. Khan's regime, in order to justify celebrating the national day, changed it to commemorate the 1940 landmark, during which All-India Muslim League passed the Lahore Resolution which later cemented the formation of a new nation in the sub-continent as Pakistan, even though it did not actually mention Pakistan at all. The Muslim League annual conference was held from 22–24 March 1940 and the Lahore Resolution was passed on 23 March.




کیا عہد کیا گیا تھا؟

قرارداد پاکستان اس بات کا عہد تھا، کہ مسلمانان ہند کے لئے ایک علیحدہ مملکت قائم کرنے کی جدوجہد کی جائے گی، جہاں پر وہ اپنے عقائد کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔ واضح رہے کہ یہ قرارداد اس شخص کی موجودگی میں‌ پاس ہورہا تھا، جو کسی زمانے میں ہندو مسلم اتحاد کا بہت بڑا حامی تھا۔ یہ قائد اعظم محمد علی جناح تھے، جن پر ہندوؤں کی ذہنیت اور مکاری آشکار ہوگئی تھی، اور انہوں نے ہندوؤں کے ساتھ ساتھ برصغیر کے قوم پرست مسلمان علماء کا بھی مقابلہ کیا جو قیام پاکستان کے مخالف تھے۔ ایسے ہی حالات کی طرف علامہ محمد اقبال نے اشارہ کیا تھا:

ملا کو ہے جو ہند میں سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد


موجودہ حالات پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات ڈھکی چھپی نہیں‌ کہ ہم نے اس عہد کو بھلا دیا ہے جس کو پورا کرنے کی خاطر ہمارے آباؤاجداد نے پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی تھی۔ جس کی خاطر لاکھوں مسلمانوں نے اپنے گھر، کاروبار اور جانیں تک قربان کردی تھیں۔ اس وقت کسی نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہوگا کہ سیکولر؟ کسی نے یہ نہیں‌ پوچھا تھا کہ فیڈریشن ہونا چاہیئے کہ کنفیڈریشن؟ کسی نے اپنے برانڈ کے اسلام کی نفاذ کی بات نہیں‌ کی تھی۔ یہ سارے سوال ہی بے محل اور غیر ضروری تھے۔ ان کے سامنے تو ایک ہی مقصد اور منزل تھی، اور وہ منزل تھی، "مسلمانان ہند کے لئے الگ مملکت کا قیام"۔ سیکولر اور اسلامی ریاست کے بحث سے قطع نظر، ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کا مطالبہ کسی سیاسی نعرے کی حیثیت نہیں رکھتا، بلکہ ایک واضح اور متعین نصب العین تھا کہ ایسی جگہ جہاں‌ پر وہ اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ اگر صرف نماز، روزہ ہی کافی تھا، تو اس کی اجازت تو متحدہ ہندوستان میں بھی تھی۔

اس وقت ایک جذبہ تھا، ایک لگن تھی، ایک آرزو تھی، کہ کسی طرح مسلمانوں کو آزادی مل جائے اور وہ اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ اس جدوجہد میں‌ علماء بھی تھے، انگریزی تعلیمی اداروں سے پڑھے ہوئے لوگ بھی تھے، نوکر پیشہ لوگ بھی تھے اور کھیتوں میں‌ کام کرنے والے بھی۔ ان سب نے مل کر اپنا کل، ہمارے آج پر قربان کردیا، تا کہ ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے سکیں۔



ہمارے موجودہ رویے

تھوڑا آگے چلیں تو پے درپے فوجی آمریتوں نے وطن عزیز کو جیسے مفلوج کرکے رکھ دیا۔ مانا کہ جممہوری آمر بھی کچھ کم نہ تھے، صرف وردی کا فرق تھا، لیکن بنیادی طور پر قائداعظم کے پاکستان کو جتنا نقصان آمریت نے پہنچایا ہے، اتنا جمہوریت نے نہیں دیا۔ کیونکہ ہم بطورِ قوم، سیاسی طور پر بالغ نہ ہوسکے۔ آج کل کی نوزائیدہ جمہوریت کی بچکانہ حرکتیں انہی آمریتوں کا شاخسانہ ہیں۔

ماضی قریب پر نظر ڈالیں تو جمہوری حکومت کے ادوار میں سیاسی پارٹیوں کی آپس کی چپقلش ہو، یا فوجی حکمرانوں کے دور میں‌ امریکہ نوازی کی بات ہو، نقصان پاکستان کا ہی ہوا ہے۔ ہم نے "سب سے پہلے پاکستان" کا نعرہ لگا کر سب سے پہلے پاکستان ہی کو داؤ پر لگا دیا۔ ایک طرف قائد اعظم تھے، جو مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے امریکی صدر پر دباؤ ڈالتے ہیں، اور ایک طرف ہم ہیں کہ ایک ہی فون کال پر ڈھیر ہوجاتے ہیں۔

رہی موجودہ حالات کی بات، تو جہاں پر یہ معلوم نہ ہو کہ دشمن کون ہے اور دوست کون؟ اس سے ابتر صورتحال کیا ہوسکتی ہے؟ کل تک جو دشمن تھے، ان کے لئے امن کی آشائیں ہیں، اور جو واقعی بلا معاوضہ سپاہی اور دوست تھے، ان کی لاشوں پر بیٹھ کر ہم اپنے ملک کو محفوظ بنا رہے ہیں۔ جلتی پر تیل کا کام پاکستانی طالبان نے کیا، جو آئے روز معصوموں کی جان لے کر پتہ نہیں کونسے اسلام کی خدمت کر رہے ہیں؟



اتنے گھمبیر اور پیچیدہ حالات میں اس عہد کو کیسے یاد رکھا جاسکتا ہے، جو پاکستان کے قیام کا باعث بنا۔ مایوس ہونا بہت آسان ہے، اور اس کے لئے کافی سارے وجوہات بھی ہیں۔ اس طرح کے تبصرے ہمیں‌ آئے روز سننے کو ملتے ہیں، کہ خاکم بدہن، اب پاکستان کا قائم رہنا مشکل ہے۔ لیکن کیا مایوس ہونے سے ہم ان مشکلات سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے جن میں‌ ہم آج گھرے ہوئے ہیں؟علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے:

خدائے لم یزل کا دستِ قدرت تُو، زباں تُو ہے
یقیں پیدا کر اے غافل کہ مغلوبِ گماں تُو ہے

ہم ہر سال 23 مارچ کو یومِ پاکستان کے طور پر مناتے ہیں۔ کبھی ہم نے غور کیا ہے کہ آخر کیوں ہم اس دن کو مناتے ہیں؟ کیا گھر پر پاکستان کا پرچم لگا کر، فوجی پریڈ دیکھ کر اور دفتر سے چھٹی لے کر اس دن کا حق ادا ہوجاتا ہے؟ ہر گز نہیں۔

اگر ہم اس سال 23 مارچ کا دن ایک الگ طریقے سے منائیں، ایک مختلف انداز سے منائیں، جس میں سادگی بھی ہو اور وقار بھی ہو، امید کا پیغام بھی ہو اور دکھوں کا مداوا بھی، تو ہم اس مایوسی کی کیفیت سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم اگر اس دن کو عہد کریں کہ جس مقصد کی خاطر ہم نے پاکستان حاصل کیا تھا، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ہم مزید جدوجہد کریں گے۔وہ مقصد مسلمانوں کی ان کے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کی سہولت تھی۔ جہاں‌ پر مذہب، مسلک، برادری اور علاقے کی بنیاد پر کسی سے کوئی برا سلوک نہ ہو۔ اس کام کے لئے کسی سیاسی تحریک کی ضرورت نہیں، کیونکہ سیاسی تحریکیں کچھ عرصے بعد اپنی موت آپ مر جاتی ہیں۔ اس کام کے لئے اخلاص، لگن اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ قائد اعظم نے ہمیں ایمان، اتحاد، تنظیم جیسے رہنماء اصول دئے تھے، جن کو ہم نے "سب سے پہلے پاکستان" سے بدل دیا۔ آج ہمیں‌ پھر اپنے پرانے شناخت کی طرف جانے کی ضرورت ہے۔ قائد اعظم کے بتائے ہوئے اصولوں کے بغیر پاکستان ادھورا ہے۔




آئیے ہم عہد کریں کہ

ہم پاکستان کو اپنے قائد کے دئے ہوئے راہنما اصولوں کی روشنی میں چلانے کی کوشش کریں گے۔
ہم پاکستان کو صحیح معنوں میں‌ ایک اسلامی، فلاحی مملکت بنائیں گے۔
ہم پاکستان کو غیروں کی غلامی سے نجات دلانے کی جدوجہد کریں گے اور پُرامن طریقوں سے اغیار کے غلام حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کریں‌ گے۔
ہم آپس کے اختلافات بھلا کر پہلے مسلمان، پاکستانی اور بعد میں‌ پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان ہونے کا عملی مظاہرہ کریں گے۔
ہم اپنی آنے والی نسلوں‌ کو ایک محفوظ اور روشن مستقبل دینے کے لئے جدوجہد کریں‌ گے، تاکہ وہ اپنے دین کی پیروی کرتے ہوئے باقی اقوام سے ترقی کی دوڑ میں‌ بھی مسابقت کریں۔

اور آخر میں سب مل کر یہ دعا کریں کہ اے اللٰہ، ہمارے پیارے پاکستان کو ہمیشہ قائم رکھنا، ہمیں دوستوں اور دشمنوں میں‌ تمیز کرنے کی توفیق عطا فرما، ہمیں‌ آپس کی لڑائیوں، اور نفاق سے بچا، ہمیں اسلام کی صحیح معنوں میں خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین




میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے


Regards,


Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan


Cell #               +92-300-2591223


Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Thursday, March 20, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ فیس بک کے ادب و آداب


فیس بک کے ادب و آداب

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کا ہماری زندگی میں عمل دخل بہت زیادہ ہو چکاہے۔ ہم اپنی ہر چھوٹی بڑی بات ان ویب سائٹس کے ذریعے دوسروں سے شیئر کرتے ہیں۔ کوئی بھی تقریب ہو اس کا احوال اور تصاویر جب تک فیس بک وغیرہ کے ذریعے دوسروں تک نہ پہنچائیں ہمیں چین نہیں آتا۔ فیس بک چونکہ اس وقت سب سے مقبول سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ہے اس لیے نہ صرف ہر کوئی اس ویب سائٹ پر موجود ہوتا ہے بلکہ تصاویر و اسٹیٹس بھی اپ ڈیٹ کرنے میں دن رات مصروف ہے۔
فیس بک ہماری زندگی کا ایک لازمی جُزو بن چکا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف دوستیاں، رشتے داریاں بڑھ رہی ہیں بلکہ دشمنیاں بھی پیدا ہو رہی ہے۔ فیس بک کو بہتر طور پر استعمال کرنے کے لیے ہمیں اس کے کچھ ادب و آداب معلوم ہونے چاہئیں۔ ضروری نہیں کہ ہر کوئی ان آداب کو ملحوظِ خاطر رکھے، یا ان سے اتفاق کرے۔ آپ ان سب نقاط سے غیر متفق بھی ہو سکتے ہیں لیکن انھیں پڑھ کر آپ کو اندازہ ہو گا کہ اگر فیس بک استعمال کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ اس سے پہلے ہم کمپیوٹنگ میں ایک مضمون ''بیس باتیں جو ہر فیس بک صارف کو پتا ہونا چاہئیں'' بھی شائع کر چکے ہیں۔ آئیے آپ کو فیس بک کے مزید ادب و آداب سے روشناس کراتے ہیں۔

ذاتی باتیں ذاتی پیغامات تک محدود رکھیں

اپنے کسی دوست کے بارے میں کوئی ذاتی بات اپنی یا اس کی وال پر لکھنے کے بجائے ذاتی پیغام کے ذریعے بھیجیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے لیے تو وہ بات اتنی اہم نہ ہو لیکن آپ کا دوست اسے سب کے سامنے پیش کر دینا پسند نہ کرے۔ اس لیے جوش کی بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے پہلے ذاتی پیغام میں ایک دوسرے سے بات کر لیں۔ کیونکہ فیس بک ایک عوامی پلیٹ فارم ہے، اگر آپ نے کوئی ذاتی بات لکھ دی تو آپ کو اندازہ نہیں وہ کہاں تک پہنچ سکتی ہے۔

پہلے تولو پھر بولو

فیس بک پر آپ کے اتنے دوست اور جاننے والے ہوتے ہیں کہ سب کے مذہبی، سیاسی خیالات یا سوچ، پسند اور ملازمت وغیرہ کے حوالے سے آپ کو پتا نہیں ہوتا۔ اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے ایک دفعہ سوچ لیں کہ کہیں آپ کسی کی دل آزاری کا سبب نہ بنیں۔ مثلاً آپ کسی مذہبی تہور، کسی سیاسی جماعت یا کسی بھی حوالے سے کوئی منفی بات کرتے ہیں، جو آپ کی نظر میں شیئر کرنا تو کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن جب کوئی آپ سے متضاد رائے رکھنے والا اس بات کو اپنی فیڈ میں دیکھے گا تو اسے اچھا نہیں لگے گا۔ اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے ایک دفعہ ٹھنڈے دماغ سے سوچ لینا بہتر ہے۔
فیس بک ایک اچھی چیز ہے، اسے مثبت کاموں کے لیے استعمال کریں۔ دوسروں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے متنازع باتیں مت شیئر کریں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کل کلاں آپ کی اپنی سوچ بدل جائے، تب آپ کو احساس ہو گا کہ غلط چیز شیئر ہو گئی۔ آپ اس پوسٹ کو جا کر ڈیلیٹ تو کر سکتے ہیں لیکن تب تک دوسرے آپ سے بدگمان ہو چکے ہوں گے۔

ذاتی خبریں فون کے ذریعے دیں

اگر کوئی ذاتی خبر چاہے خوشی یا غم کی ہو بہتر ہے کہ اپنے قریبی دوستوں کو بذریعہ فون یا ایس ایم ایس دیں۔ یہ بات صرف فیس بک کے ادب و آداب کے دائرے میں نہیں آتی بلکہ ہماری عام زندگی میں بھی رائج ہونی چاہیے۔ ذاتی خبریں خاص کر دوسروں کے بارے میں۔ ہو سکتا ہے جس کے بارے میں آپ شیئر کر رہے ہیں وہ اسے پسند نہ کرے۔ اس کے علاوہ سنی سنائی خبریں، جن کے مستند ہونے کا آپ کو پتا بھی نہ ہو فوراً شیئر کرنے سے پہلے فون پر تصدیق ضرور کر لیں۔

تبصروں پر جواب دیں


اگر آپ کچھ اسٹیٹس لگاتے ہیں اور آپ کے دوست اسے لائیک کرتے ہیں یا اس پر تبصرہ کرتے ہیں تو آپ جوابی تبصرہ کر کے، ان کے تبصرے کو لائیک کر کے یا سب لائیک کرنے والوں کا شکریہ ادا کر کے انھیں بتا سکتے ہیں آپ نے ان کی ایکٹیویٹی کو نوٹ کیا ہے۔ اپنے اسٹیٹس پر خاص کر سوالیہ تبصروں کو ضرور جواب دیں۔ اگر آپ ہمیشہ دوسروں کے تبصرے اور لائیک نظرانداز کرتے رہیں گے تو ان میں کمی آتی جائے گی۔ یاد رکھیں کہ کوئی بھی ''دیواروں سے باتیں کرنا پسند نہیں کرتا۔
''
ہر پوسٹ پر تبصرے سے گریز کریں

اگر آپ کا کوئی بہت اچھا دوست ہے تو اپنی دوستی ظاہر کرنے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ آپ اس کی ہر پوسٹ کو لائیک یا اس پر تبصرہ کریں۔ اس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ آپ ہر پوسٹ بنا پڑھے ہی لائیک کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو ہر پوسٹ لائیک کر سکتے ہیں لیکن کبھی کبھی کسی بات کر نظرانداز کر دینا بھی اچھا ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ دوسرے آپ کی اس عادت کو نوٹ کر رہے ہوتے ہیں کہ آپ فلاں بندے کی ہر پوسٹ کو باقاعدگی سے لائیک کر رہے ہیں۔

اپنے لہجے کا خیال رکھیں

لکھی ہوئی بات پڑھنے، اور بولی ہوئی بات کے سننے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ جیسے آپ کوئی بات کریں اور کوئی دوسرا سننے والا جب تیسرے کو بتائے تو بات میں زمین آسمان کا فرق آسکتا ہے اور یہ فرق ہوتا ہے لہجے کا۔ یعنی تیسرے نے چونکہ براہِ راست بات آپ سے نہیں سنی اس لیے اسے نہیں پتا کہ آپ کا لہجہ کیسا تھا۔
اسی طرح فیس بک پر اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رکھیں کہ آپ کا لہجہ مناسب ہو۔ پڑھنے والا اسے کسی بھی ذمرے میں سمجھ سکتا ہے۔ چونکہ ہر کسی کا ٹائپ کرنے کا اسٹائل الگ ہوتا ہے اس لیے کچھ لکھتے ہوئے خیال رکھیں کہ کوئی اس کا غلط مطلب نہ نکال لے۔
سادہ الفاظ میں ہلکی پھلکی اور خوشگوار باتوں کو اپنا فیس بک اسٹیٹس بنائیں۔ جملے کے آخر میں موجود ایک مسکراہٹ بھی اچھا اثر ڈال سکتی ہے۔ مشہو ر کہاوت ہے کہ ''مسکرائیں… دنیا آپ کے ساتھ مسکرائے گی۔
''
اجنبی لوگوں کو فرینڈ ریکویسٹ مت بھیجیں

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ فیس بک پر زیادہ سے زیادہ دوست ان کی شہرت کو ثابت کرتے ہیں۔ اگر آپ کے لاتعداد دوست ہیں تو یہ بات ٹھیک بھی ہے لیکن اصلی دوست۔ ایسے لوگ نہیں جن کو آپ جانتے بھی نہیں، بس فیس بک پر کہیں نظرآئے اور آپ نے انھیں ایڈ کر لیا۔
دُور کی جان پہچان کے لوگ یا ایسے لوگ جن کے بارے میں آپ جاننا چاہتے ہوں یا ان کو کسی دوسرے کے حوالے سے جانتے ہوں ایڈ کرنے میں کوئی بُرائی نہیں لیکن اجنبی لوگوں اور خاص کر بڑی تعداد میں اجنبی لوگوں کو فیس بک پر ایڈ کرنا کسی بھی طرح آپ کے مشہور ہونے کو ثابت نہیں کرتا، بلکہ یہ آپ کی پروفائل پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

دوسروں کی بُری تصاویر مت شیئر کریں

موبائل کے ذریعے کیمرہ ہر وقت ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اندر کا فوٹو گرافر ہر وقت ہر لمحے کو کیمرے میں قید کرنے کو تیار رہتا ہے۔ ایسے میں دوست احباب کی کئی نازیبا یا بُرے پوز میں تصویریں بن جاتی ہیں۔ ایسی تصاویر ہنسی مذاق کی خاطر اپنی حد تک صحیح ہیں لیکن انھیں فیس بک پر شیئر کر دینا کسی طرح موزوں نہیں۔ ایسی تصویر شیئر کر کے دوست کو ٹیگ کرنا اور زیادہ بُرا ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس طرح یہ اس کے دوستوں اور فیملی تک بھی پہنچ جاتی ہے جس نہ صرف وہ مذاق کا نشانہ بن سکتا ہے بلکہ اس کی فیملی بُرا بھی مان سکتی ہے۔

ذاتی تشہیر مت کریں

اپنی نیوز فیڈ دیکھتے ہوئے آپ کو کسی دوست کی کافی پوسٹس نظر آتی ہیں اور بار بار نظر آتی ہیں۔ کیونکہ کچھ لوگ خودنمائی بہت پسند کرتے ہیں اور وہ ہر بات دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ مثلاً میں فلاںہوٹل میں ہوں، کھانا بہت اچھا ہے، فلاں میرے ساتھ ہے، اب ہم سنیما جا رہے ہیں فلاں فلاں۔ ہر دس پندرہ منٹ بعد ایک نئی پوسٹ دیکھتے ہوئے آپ عاجز آجاتے ہیں اور آخرکار اس دوست کی تمام پوسٹس کو ہائیڈ کر دیتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں تو کوئی آپ کے ساتھ بھی ایسا کر سکتا ہے لیکن اس صورت میں کہ آپ بھی ایسے تواتر سے پوسٹس کرتے ہوں۔ یہ کوئی غلط بات نہیں لیکن انسانی مزاج مختلف ہوتے ہیں۔ پڑھنے والے ضروری نہیں کہ آپ کی ہر پوسٹ سے لطف اندوز ہوں اس لیے بہتر ہے کہ چاہے اپنے بارے میں شیئر کریں لیکن ایسا کچھ شیئر کریں کہ سب کی دلچسپی برقرار رہے۔

چین پوسٹس

آپ نے فیس پر یقیناً چین پوسٹس دیکھی ہوں گی، ایسی پوسٹس جو بے شمار لوگ شیئر کر چکے ہوتے ہیں اور آپ کو بھی اسے شیئر کرنے کی تلقین یا درخواست کی جاتی ہے۔ بعض پوسٹس تو ایسی ہوتی ہیں جن میں تنبیہ بھی موجود ہوتی ہے کہ اگر آپ نے اسے شیئر نہ کیا تو نقصان اُٹھائیں گے۔ بعض پوسٹس کے پیچھے کوئی رضاکارانہ مقصد پوشیدہ ہوتا ہے، بعض ثواب کے لیے شیئر کرنے کا کہا جاتا ہے اور زیادہ تر کے پیچھے تو کوئی تشہیری عمل کارفرما ہوتا ہے۔ اگرچہ اس بات میں بھی کوئی برائی نہیں لیکن بعض اوقات زیادہ اچھی بات بھی اچھی ثابت نہیں ہوتی۔ بار بار ایسی پوسٹس شیئر کرنے سے کوئی دوسرا آپ سے بے زار ہو سکتا ہے۔
دوسروں کی رائے کا احترام کریں

انٹرنیٹ کی دنیا میں ہر کوئی آزاد ہے۔ ہر انسان اپنی الگ رائے رکھتا ہے اس لیے فیس بک پر اپنی رائے کا اظہار کرنے میں سبھی آزاد ہیں۔ دوسروں کی کسی بات سے اگر آپ کو اتفاق نہیں تو اُن کو صحیح راہ پر لانے کے لیے خدائی فوجدار بننے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر آپ کسی سے متفق نہیں تو کوئی بات نہیں، اس بات کو نظر انداز کر کے اگلے چلیں۔ جذبات میں آکر اُلجھنا آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر دوسروں کے لیے بدگمانی مت پالیں۔
ایک چھوٹی سی بات پر اگر آپ کسی دوست سے اُلجھ جاتے ہیں تو کچھ دن وہ کوئی ایسی پوسٹ بھی لگا سکتا ہے جس سے آپ متفق ہوں، پھر آپ اس کی تائید کرنے میں ہچکچائیں گے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں۔ ہمیشہ دل بڑا رکھیں۔ اگر کسی کی کوئی بات پسند نہ آئے تو فوراً جتلانے کی بجائے درگزر کر دیں۔ غصہ ویسے بھی حرام ہے اس لیے ہمارا کہنا تو یہ ہے کہ آپ کے اندر کتنی برداشت ہے اسے آزمانے کے لیے آپ فیس بک استعمال کریں اور ناپسندیدہ پوسٹس درگزر کرتے جائیں۔ اور جب یہی لوگ کوئی اچھی چیز پوسٹ کریں تو اسے لائیک کر کے ان کی تعریف کریں۔ دیکھیے گا اس عمل سے نہ صرف آپ کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا بلکہ آپ کو خود بھی اچھا محسوس ہو گا۔
اکثر ایسا بھی دیکھنے میں آیا کہ لوگ اپنے دوست کے دوست سے تبصروں میں جنگ کر رہے ہوتے ہیں اس طرح بیچ والا دوست بلاوجہ پریشانی اُٹھاتا ہے۔
ضروری نہیں ہوتا کہ چھڑنے والی بحث میں آپ ہر تبصرے کا فوراً جواب دیں، کہ اگر کہیں آپ نے جواب نہ دیا تو اگلا یہ نہ سمجھے آپ لاجواب ہو گئے۔ بعض اوقات بحث و مباحثے سے فرار اس بحث کو وہیں ختم کر سکتا ہے۔ ورنہ بہتر تو یہی ہے کہ شائستگی کا دامن تھامے رکھیں۔ اگر کوئی آپ سے متفق نہیں ہو رہا تو معذرت کرتے ہوئے گفتگو سے الگ ہو جائیں۔ کیونکہ یہ تمام بحث دیگر لوگوں تک پہنچ رہی ہوتی ہے اور لوگ آپ کے بارے میں منفی رائے پال سکتے ہیں۔
پرائیویسی سیٹنگز

اپنے فیس بک اکاؤنٹ کی پرائیویسی سیٹنگز ضرور چیک کریں۔ قریبی دوستوں کے علاوہ رشتے دار، جان پہچان کے لوگ اور دفتر کے ساتھی بھی فیس بک پر ایڈ ہوتے ہیں اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے یہ دھیان میں رکھیں کہ آپ کی پوسٹ کن کن لوگوں تک پہنچے گی۔ بہتر ہے کہ دوستوں کے مختلف گروپس بنا لیں۔ اگر کوئی بات صرف فیملی کے لوگوں سے شیئر کرنے والی ہے تو صرف فیملی کے لیے پوسٹ کریں، جو دوستوں سے شیئر کرنے والی بات ہو اسے دوستوں سے کریں اور اگر عام سی کوئی بات ہے جسے آپ سب سے شیئر کرنا چاہتے ہیں تو پوسٹ کرتے وقت پبلک بھی منتخب کر سکتے ہیں۔
اختتامیہ

ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ان تمام ہدایات پر سختی سے کاربند ہو کر فیس بک سے لطف اندوز ہونا ہی چھوڑ دیں۔ دراصل فیس بک ایک دودھاری تلوار ہے، اسے احتیاط سے استعمال کرنا ہی عقل مندی کا تقاضا ہے۔

Photo: ‎فیس بک کے ادب و آداب     فیس بک کے ادب و آداب        مورخہ: 9th Feb 2014      کٹیگری: خصوصی مضامین      مصنف: علمدار حسین      بمعہ 2 تبصرے    فیس بک کے ادب و آداب    سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کا ہماری زندگی میں عمل دخل بہت زیادہ ہو چکاہے۔ ہم اپنی ہر چھوٹی بڑی بات ان ویب سائٹس کے ذریعے دوسروں سے شیئر کرتے ہیں۔ کوئی بھی تقریب ہو اس کا احوال اور تصاویر جب تک فیس بک وغیرہ کے ذریعے دوسروں تک نہ پہنچائیں ہمیں چین نہیں آتا۔ فیس بک چونکہ اس وقت سب سے مقبول سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ہے اس لیے نہ صرف ہر کوئی اس ویب سائٹ پر موجود ہوتا ہے بلکہ تصاویر و اسٹیٹس بھی اپ ڈیٹ کرنے میں دن رات مصروف ہے۔  فیس بک ہماری زندگی کا ایک لازمی جُزو بن چکا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف دوستیاں، رشتے داریاں بڑھ رہی ہیں بلکہ دشمنیاں بھی پیدا ہو رہی ہے۔ فیس بک کو بہتر طور پر استعمال کرنے کے لیے ہمیں اس کے کچھ ادب و آداب معلوم ہونے چاہئیں۔ ضروری نہیں کہ ہر کوئی ان آداب کو ملحوظِ خاطر رکھے، یا ان سے اتفاق کرے۔ آپ ان سب نقاط سے غیر متفق بھی ہو سکتے ہیں لیکن انھیں پڑھ کر آپ کو اندازہ ہو گا کہ اگر فیس بک استعمال کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ اس سے پہلے ہم کمپیوٹنگ میں ایک مضمون ''بیس باتیں جو ہر فیس بک صارف کو پتا ہونا چاہئیں'' بھی شائع کر چکے ہیں۔ آئیے آپ کو فیس بک کے مزید ادب و آداب سے روشناس کراتے ہیں۔  ذاتی باتیں ذاتی پیغامات تک محدود رکھیں    اپنے کسی دوست کے بارے میں کوئی ذاتی بات اپنی یا اس کی وال پر لکھنے کے بجائے ذاتی پیغام کے ذریعے بھیجیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے لیے تو وہ بات اتنی اہم نہ ہو لیکن آپ کا دوست اسے سب کے سامنے پیش کر دینا پسند نہ کرے۔ اس لیے جوش کی بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے پہلے ذاتی پیغام میں ایک دوسرے سے بات کر لیں۔ کیونکہ فیس بک ایک عوامی پلیٹ فارم ہے، اگر آپ نے کوئی ذاتی بات لکھ دی تو آپ کو اندازہ نہیں وہ کہاں تک پہنچ سکتی ہے۔  پہلے تولو پھر بولو    فیس بک پر آپ کے اتنے دوست اور جاننے والے ہوتے ہیں کہ سب کے مذہبی، سیاسی خیالات یا سوچ، پسند اور ملازمت وغیرہ کے حوالے سے آپ کو پتا نہیں ہوتا۔ اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے ایک دفعہ سوچ لیں کہ کہیں آپ کسی کی دل آزاری کا سبب نہ بنیں۔ مثلاً آپ کسی مذہبی تہور، کسی سیاسی جماعت یا کسی بھی حوالے سے کوئی منفی بات کرتے ہیں، جو آپ کی نظر میں شیئر کرنا تو کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن جب کوئی آپ سے متضاد رائے رکھنے والا اس بات کو اپنی فیڈ میں دیکھے گا تو اسے اچھا نہیں لگے گا۔ اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے ایک دفعہ ٹھنڈے دماغ سے سوچ لینا بہتر ہے۔  فیس بک ایک اچھی چیز ہے، اسے مثبت کاموں کے لیے استعمال کریں۔ دوسروں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے متنازع باتیں مت شیئر کریں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کل کلاں آپ کی اپنی سوچ بدل جائے، تب آپ کو احساس ہو گا کہ غلط چیز شیئر ہو گئی۔ آپ اس پوسٹ کو جا کر ڈیلیٹ تو کر سکتے ہیں لیکن تب تک دوسرے آپ سے بدگمان ہو چکے ہوں گے۔  ذاتی خبریں فون کے ذریعے دیں    اگر کوئی ذاتی خبر چاہے خوشی یا غم کی ہو بہتر ہے کہ اپنے قریبی دوستوں کو بذریعہ فون یا ایس ایم ایس دیں۔ یہ بات صرف فیس بک کے ادب و آداب کے دائرے میں نہیں آتی بلکہ ہماری عام زندگی میں بھی رائج ہونی چاہیے۔ ذاتی خبریں خاص کر دوسروں کے بارے میں۔ ہو سکتا ہے جس کے بارے میں آپ شیئر کر رہے ہیں وہ اسے پسند نہ کرے۔ اس کے علاوہ سنی سنائی خبریں، جن کے مستند ہونے کا آپ کو پتا بھی نہ ہو فوراً شیئر کرنے سے پہلے فون پر تصدیق ضرور کر لیں۔  تبصروں پر جواب دیں    اگر آپ کچھ اسٹیٹس لگاتے ہیں اور آپ کے دوست اسے لائیک کرتے ہیں یا اس پر تبصرہ کرتے ہیں تو آپ جوابی تبصرہ کر کے، ان کے تبصرے کو لائیک کر کے یا سب لائیک کرنے والوں کا شکریہ ادا کر کے انھیں بتا سکتے ہیں آپ نے ان کی ایکٹیویٹی کو نوٹ کیا ہے۔ اپنے اسٹیٹس پر خاص کر سوالیہ تبصروں کو ضرور جواب دیں۔ اگر آپ ہمیشہ دوسروں کے تبصرے اور لائیک نظرانداز کرتے رہیں گے تو ان میں کمی آتی جائے گی۔ یاد رکھیں کہ کوئی بھی ''دیواروں سے باتیں کرنا پسند نہیں کرتا۔''  ہر پوسٹ پر تبصرے سے گریز کریں    اگر آپ کا کوئی بہت اچھا دوست ہے تو اپنی دوستی ظاہر کرنے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ آپ اس کی ہر پوسٹ کو لائیک یا اس پر تبصرہ کریں۔ اس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ آپ ہر پوسٹ بنا پڑھے ہی لائیک کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو ہر پوسٹ لائیک کر سکتے ہیں لیکن کبھی کبھی کسی بات کر نظرانداز کر دینا بھی اچھا ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ دوسرے آپ کی اس عادت کو نوٹ کر رہے ہوتے ہیں کہ آپ فلاں بندے کی ہر پوسٹ کو باقاعدگی سے لائیک کر رہے ہیں۔  اپنے لہجے کا خیال رکھیں    لکھی ہوئی بات پڑھنے، اور بولی ہوئی بات کے سننے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ جیسے آپ کوئی بات کریں اور کوئی دوسرا سننے والا جب تیسرے کو بتائے تو بات میں زمین آسمان کا فرق آسکتا ہے اور یہ فرق ہوتا ہے لہجے کا۔ یعنی تیسرے نے چونکہ براہِ راست بات آپ سے نہیں سنی اس لیے اسے نہیں پتا کہ آپ کا لہجہ کیسا تھا۔  اسی طرح فیس بک پر اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رکھیں کہ آپ کا لہجہ مناسب ہو۔ پڑھنے والا اسے کسی بھی ذمرے میں سمجھ سکتا ہے۔ چونکہ ہر کسی کا ٹائپ کرنے کا اسٹائل الگ ہوتا ہے اس لیے کچھ لکھتے ہوئے خیال رکھیں کہ کوئی اس کا غلط مطلب نہ نکال لے۔  سادہ الفاظ میں ہلکی پھلکی اور خوشگوار باتوں کو اپنا فیس بک اسٹیٹس بنائیں۔ جملے کے آخر میں موجود ایک مسکراہٹ بھی اچھا اثر ڈال سکتی ہے۔ مشہو ر کہاوت ہے کہ ''مسکرائیں… دنیا آپ کے ساتھ مسکرائے گی۔''  اجنبی لوگوں کو فرینڈ ریکویسٹ مت بھیجیں    کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ فیس بک پر زیادہ سے زیادہ دوست ان کی شہرت کو ثابت کرتے ہیں۔ اگر آپ کے لاتعداد دوست ہیں تو یہ بات ٹھیک بھی ہے لیکن اصلی دوست۔ ایسے لوگ نہیں جن کو آپ جانتے بھی نہیں، بس فیس بک پر کہیں نظرآئے اور آپ نے انھیں ایڈ کر لیا۔  دُور کی جان پہچان کے لوگ یا ایسے لوگ جن کے بارے میں آپ جاننا چاہتے ہوں یا ان کو کسی دوسرے کے حوالے سے جانتے ہوں ایڈ کرنے میں کوئی بُرائی نہیں لیکن اجنبی لوگوں اور خاص کر بڑی تعداد میں اجنبی لوگوں کو فیس بک پر ایڈ کرنا کسی بھی طرح آپ کے مشہور ہونے کو ثابت نہیں کرتا، بلکہ یہ آپ کی پروفائل پر منفی اثر ڈالتا ہے۔  دوسروں کی بُری تصاویر مت شیئر کریں    موبائل کے ذریعے کیمرہ ہر وقت ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اندر کا فوٹو گرافر ہر وقت ہر لمحے کو کیمرے میں قید کرنے کو تیار رہتا ہے۔ ایسے میں دوست احباب کی کئی نازیبا یا بُرے پوز میں تصویریں بن جاتی ہیں۔ ایسی تصاویر ہنسی مذاق کی خاطر اپنی حد تک صحیح ہیں لیکن انھیں فیس بک پر شیئر کر دینا کسی طرح موزوں نہیں۔ ایسی تصویر شیئر کر کے دوست کو ٹیگ کرنا اور زیادہ بُرا ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس طرح یہ اس کے دوستوں اور فیملی تک بھی پہنچ جاتی ہے جس نہ صرف وہ مذاق کا نشانہ بن سکتا ہے بلکہ اس کی فیملی بُرا بھی مان سکتی ہے۔  ذاتی تشہیر مت کریں    اپنی نیوز فیڈ دیکھتے ہوئے آپ کو کسی دوست کی کافی پوسٹس نظر آتی ہیں اور بار بار نظر آتی ہیں۔ کیونکہ کچھ لوگ خودنمائی بہت پسند کرتے ہیں اور وہ ہر بات دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ مثلاً میں فلاںہوٹل میں ہوں، کھانا بہت اچھا ہے، فلاں میرے ساتھ ہے، اب ہم سنیما جا رہے ہیں فلاں فلاں۔ ہر دس پندرہ منٹ بعد ایک نئی پوسٹ دیکھتے ہوئے آپ عاجز آجاتے ہیں اور آخرکار اس دوست کی تمام پوسٹس کو ہائیڈ کر دیتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں تو کوئی آپ کے ساتھ بھی ایسا کر سکتا ہے لیکن اس صورت میں کہ آپ بھی ایسے تواتر سے پوسٹس کرتے ہوں۔ یہ کوئی غلط بات نہیں لیکن انسانی مزاج مختلف ہوتے ہیں۔ پڑھنے والے ضروری نہیں کہ آپ کی ہر پوسٹ سے لطف اندوز ہوں اس لیے بہتر ہے کہ چاہے اپنے بارے میں شیئر کریں لیکن ایسا کچھ شیئر کریں کہ سب کی دلچسپی برقرار رہے۔  چین پوسٹس    آپ نے فیس پر یقیناً چین پوسٹس دیکھی ہوں گی، ایسی پوسٹس جو بے شمار لوگ شیئر کر چکے ہوتے ہیں اور آپ کو بھی اسے شیئر کرنے کی تلقین یا درخواست کی جاتی ہے۔ بعض پوسٹس تو ایسی ہوتی ہیں جن میں تنبیہ بھی موجود ہوتی ہے کہ اگر آپ نے اسے شیئر نہ کیا تو نقصان اُٹھائیں گے۔ بعض پوسٹس کے پیچھے کوئی رضاکارانہ مقصد پوشیدہ ہوتا ہے، بعض ثواب کے لیے شیئر کرنے کا کہا جاتا ہے اور زیادہ تر کے پیچھے تو کوئی تشہیری عمل کارفرما ہوتا ہے۔ اگرچہ اس بات میں بھی کوئی برائی نہیں لیکن بعض اوقات زیادہ اچھی بات بھی اچھی ثابت نہیں ہوتی۔ بار بار ایسی پوسٹس شیئر کرنے سے کوئی دوسرا آپ سے بے زار ہو سکتا ہے۔  دوسروں کی رائے کا احترام کریں    انٹرنیٹ کی دنیا میں ہر کوئی آزاد ہے۔ ہر انسان اپنی الگ رائے رکھتا ہے اس لیے فیس بک پر اپنی رائے کا اظہار کرنے میں سبھی آزاد ہیں۔ دوسروں کی کسی بات سے اگر آپ کو اتفاق نہیں تو اُن کو صحیح راہ پر لانے کے لیے خدائی فوجدار بننے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر آپ کسی سے متفق نہیں تو کوئی بات نہیں، اس بات کو نظر انداز کر کے اگلے چلیں۔ جذبات میں آکر اُلجھنا آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر دوسروں کے لیے بدگمانی مت پالیں۔  ایک چھوٹی سی بات پر اگر آپ کسی دوست سے اُلجھ جاتے ہیں تو کچھ دن وہ کوئی ایسی پوسٹ بھی لگا سکتا ہے جس سے آپ متفق ہوں، پھر آپ اس کی تائید کرنے میں ہچکچائیں گے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں۔ ہمیشہ دل بڑا رکھیں۔ اگر کسی کی کوئی بات پسند نہ آئے تو فوراً جتلانے کی بجائے درگزر کر دیں۔ غصہ ویسے بھی حرام ہے اس لیے ہمارا کہنا تو یہ ہے کہ آپ کے اندر کتنی برداشت ہے اسے آزمانے کے لیے آپ فیس بک استعمال کریں اور ناپسندیدہ پوسٹس درگزر کرتے جائیں۔ اور جب یہی لوگ کوئی اچھی چیز پوسٹ کریں تو اسے لائیک کر کے ان کی تعریف کریں۔ دیکھیے گا اس عمل سے نہ صرف آپ کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا بلکہ آپ کو خود بھی اچھا محسوس ہو گا۔  اکثر ایسا بھی دیکھنے میں آیا کہ لوگ اپنے دوست کے دوست سے تبصروں میں جنگ کر رہے ہوتے ہیں اس طرح بیچ والا دوست بلاوجہ پریشانی اُٹھاتا ہے۔  ضروری نہیں ہوتا کہ چھڑنے والی بحث میں آپ ہر تبصرے کا فوراً جواب دیں، کہ اگر کہیں آپ نے جواب نہ دیا تو اگلا یہ نہ سمجھے آپ لاجواب ہو گئے۔ بعض اوقات بحث و مباحثے سے فرار اس بحث کو وہیں ختم کر سکتا ہے۔ ورنہ بہتر تو یہی ہے کہ شائستگی کا دامن تھامے رکھیں۔ اگر کوئی آپ سے متفق نہیں ہو رہا تو معذرت کرتے ہوئے گفتگو سے الگ ہو جائیں۔ کیونکہ یہ تمام بحث دیگر لوگوں تک پہنچ رہی ہوتی ہے اور لوگ آپ کے بارے میں منفی رائے پال سکتے ہیں۔  پرائیویسی سیٹنگز    اپنے فیس بک اکاؤنٹ کی پرائیویسی سیٹنگز ضرور چیک کریں۔ قریبی دوستوں کے علاوہ رشتے دار، جان پہچان کے لوگ اور دفتر کے ساتھی بھی فیس بک پر ایڈ ہوتے ہیں اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے یہ دھیان میں رکھیں کہ آپ کی پوسٹ کن کن لوگوں تک پہنچے گی۔ بہتر ہے کہ دوستوں کے مختلف گروپس بنا لیں۔ اگر کوئی بات صرف فیملی کے لوگوں سے شیئر کرنے والی ہے تو صرف فیملی کے لیے پوسٹ کریں، جو دوستوں سے شیئر کرنے والی بات ہو اسے دوستوں سے کریں اور اگر عام سی کوئی بات ہے جسے آپ سب سے شیئر کرنا چاہتے ہیں تو پوسٹ کرتے وقت پبلک بھی منتخب کر سکتے ہیں۔  اختتامیہ    ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ان تمام ہدایات پر سختی سے کاربند ہو کر فیس بک سے لطف اندوز ہونا ہی چھوڑ دیں۔ دراصل فیس بک ایک دودھاری تلوار ہے، اسے احتیاط سے استعمال کرنا ہی عقل مندی کا تقاضا ہے۔‎--

میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Sunday, March 16, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█



حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا : ایک وقت آئیگا کہ تمام قومیں تم پر اسطرح دھاوا بول دیں گی جس طرح کھانا کھانے والے کھانے کی ڈش پر جھپٹتے ھیں عرض کیا گیا، کیا ہم اُس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں، بلکہ اس وقت تم تعداد میں بہت زیادہ ہوگے، لیکن تمہاری حیثیت اس گھانس پونس کی سی ہوگی جو چلتے پانی کی سطح پر تیرتا ہے اور اللہ تعالی تمھارے دشمن کے دلوں سے تمھارا رعب ختم کردے گا اور تمھارے دلوں میں وہن ڈال دے گا ۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ وہن کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کی محبت اور موت کی ناپسندیدگی ) 
ملت اسلامیہ کی موجودہ حالت اس حدیث کی صحیح تعبیر ہے، پانچ درجن مسلمان ممالک جو روۓ زمین کے 90 فیصد خزانوں کے مالک ہیں ، اسکے باوجود دنیا میں ان کی کوئ حیثیت نہیں، کوئ وقعت نہیں، ساری دنیا ان کے خزانوں پر دادعیش دے رہی ہے ، اور یہ خود مظلوم ہیں، مقہور ہیں، مسکین ہیں، پس ماندہ ہیں ، دوسروں کے دست نگر ہیں ، بے چارے ہیں، محکوم ہیں ، مجبور ہیں ، اغیار کے مقروض ہیں گویا ننگ ملت ، ننگ، ننگ وطن، " انا للہ و انا الیہ راجعون " بحوالہ ظہور مھدی و فتنہ دجال ۔۔ بشُکریہ
--


Photo: ‎حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا : ایک وقت آئیگا کہ تمام قومیں تم پر اسطرح دھاوا بول دیں گی جس طرح کھانا کھانے والے کھانے کی ڈش پر جھپٹتے ھیں عرض کیا گیا، کیا ہم اُس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں، بلکہ اس وقت تم تعداد میں بہت زیادہ ہوگے، لیکن تمہاری حیثیت اس گھانس پونس کی سی ہوگی جو چلتے پانی کی سطح پر تیرتا ہے اور اللہ تعالی تمھارے دشمن کے دلوں سے تمھارا رعب ختم کردے گا اور تمھارے دلوں میں وہن ڈال دے گا ۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ وہن کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کی محبت اور موت کی ناپسندیدگی )   ملت اسلامیہ کی موجودہ حالت اس حدیث کی صحیح تعبیر ہے، پانچ درجن مسلمان ممالک جو روۓ زمین کے 90 فیصد خزانوں کے مالک ہیں ، اسکے باوجود دنیا میں ان کی کوئ حیثیت نہیں، کوئ وقعت نہیں، ساری دنیا ان کے خزانوں پر دادعیش دے رہی ہے ، اور یہ خود مظلوم ہیں، مقہور ہیں، مسکین ہیں، پس ماندہ ہیں ، دوسروں کے دست نگر ہیں ، بے چارے ہیں، محکوم ہیں ، مجبور ہیں ، اغیار کے مقروض ہیں گویا ننگ ملت ، ننگ، ننگ وطن، " انا للہ و انا الیہ راجعون " بحوالہ ظہور مھدی و فتنہ دجال ۔۔ بشُکریہ‎
میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ ملک ریاض


اس بندے سے جتنی بھی نفرت کرو یہ بندہ ایک نا ایک کام ایسا کردیتا ہے کہ دل جیت لیتا ہے سلام ملک ریاض صاحب اللہ آپکے رزق میں اور اضافہ کرے اور برکت ڈالے آمیــــــــــــــــــن۔

ملک ریاض نے تھرپارکر اور عمرکوٹ کے 16 اسکول کو گود لے لیا :
عمرکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مارچ۔2014ء ) تھرپارکر اور عمرکوٹ کے 16 اسکول بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے اسکولوں کو گود میں لی لیا۔ تعلیم ڈپارٹمینٹ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ بحریہ ٹاؤن اسکولوں کی مرمت تعلیم پر خرچ خود برداشت کریں گے۔ لیے گئے اسکول تھر کے آٹھ عمرکوٹ کے 8 اسکول شامل ہیں، بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض خان نے تھر کے پسماندہ 8 اسکولوں عمرکوٹ کے پسماندہ زبوں حالی کا شکار 8 اسکولوں کو لے لیا۔
جن میں عمرکوٹ،گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول نمبر1 ، عمرکوٹ گورنمنٹ گرلز ھائیر سکنڈری اسکول جب کہ گورنمنٹ ھائیر سیکنڈری اسکول قاضی سلطان کنری،گورنمنٹ ھائیر سیکنڈری گرلز غزا لی اسکول کنری، گورنمنٹ ھائیر سیکندری اسکول پتھورو، گورنمنٹ ھائیر سیکندری اسکول سامارو ٹاؤن، گورنمنٹ گرلز ھاھائیر سیکندری سکول سامارو ٹاؤن جب کہ تھر پارکر میں گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول چھاچھرو، گورنمنٹ گرلز ھائیر سیکنڈری اسکول چھاچھرو، گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول کلوئی، گورنمنٹ گرلز ھائیر سیکنڈری اسکول ڈیپلو، گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول شاھ عبداللطیف بھٹائی، گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول مٹھی، گورنمنٹ گرلز ھائیر سیکنڈری اسکول ، گونمنٹ بوائز ھاء اسکول ننگرپارکر شامل ہیں، بحریا ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض خان نے تھرپارکر ضلعے کے 8 اسکول جب کہ عمرکوٹ ضلعے کے 8 اسکول لیکر تعلیم کو فروخت دینے تھرپارکر اور عمرکوٹ کے ان 16 اسکولوں کے طالبہ اور طالبات پاکستان کے بھترین شاگرد بن کر ملک اور قوم کا نام روشن کرین گے۔
ھمت سوشل آرگنائیزیشن سندھ کے چیئرمن رسول بخش رحمدانی ایشین یوتھ ویلفیئر ایسوسیئشن کے رہنماء عبدالغفار ناگوری، بی اے سی کے اسٹوڈنٹ رہنما عادل حسین رحمدانی اور دیگر نے ملک ریاض خان کے اس فیصلے کو سہراتے ہوئے کہا کہ ان پسماندہ علائقوں میں جن میں تھرپارکر، عمرکوٹ میں تعلیم کا بول بالا ہوگا، اور عمرکوٹ اور تھرپارکر کے طلبہ اور طالبات ملک کے بہترین طلبا اور طالبات میں شامل ہوں۔۔


-- Photo: ‎اس بندے سے جتنی بھی نفرت کرو یہ بندہ ایک نا ایک کام ایسا کردیتا ہے کہ دل جیت لیتا ہے سلام ملک ریاض صاحب اللہ آپکے رزق میں اور اضافہ کرے اور برکت ڈالے آمیــــــــــــــــــن۔    ملک ریاض نے تھرپارکر اور عمرکوٹ کے 16 اسکول کو گود لے لیا :  عمرکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مارچ۔2014ء ) تھرپارکر اور عمرکوٹ کے 16 اسکول بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے اسکولوں کو گود میں لی لیا۔ تعلیم ڈپارٹمینٹ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ بحریہ ٹاؤن اسکولوں کی مرمت تعلیم پر خرچ خود برداشت کریں گے۔ لیے گئے اسکول تھر کے آٹھ عمرکوٹ کے 8 اسکول شامل ہیں، بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض خان نے تھر کے پسماندہ 8 اسکولوں عمرکوٹ کے پسماندہ زبوں حالی کا شکار 8 اسکولوں کو لے لیا۔  جن میں عمرکوٹ،گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول نمبر1 ، عمرکوٹ گورنمنٹ گرلز ھائیر سکنڈری اسکول جب کہ گورنمنٹ ھائیر سیکنڈری اسکول قاضی سلطان کنری،گورنمنٹ ھائیر سیکنڈری گرلز غزا لی اسکول کنری، گورنمنٹ ھائیر سیکندری اسکول پتھورو، گورنمنٹ ھائیر سیکندری اسکول سامارو ٹاؤن، گورنمنٹ گرلز ھاھائیر سیکندری سکول سامارو ٹاؤن جب کہ تھر پارکر میں گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول چھاچھرو، گورنمنٹ گرلز ھائیر سیکنڈری اسکول چھاچھرو، گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول کلوئی، گورنمنٹ گرلز ھائیر سیکنڈری اسکول ڈیپلو، گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول شاھ عبداللطیف بھٹائی، گورنمنٹ بوائز ھائیر سیکنڈری اسکول مٹھی، گورنمنٹ گرلز ھائیر سیکنڈری اسکول ، گونمنٹ بوائز ھاء اسکول ننگرپارکر شامل ہیں، بحریا ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض خان نے تھرپارکر ضلعے کے 8 اسکول جب کہ عمرکوٹ ضلعے کے 8 اسکول لیکر تعلیم کو فروخت دینے تھرپارکر اور عمرکوٹ کے ان 16 اسکولوں کے طالبہ اور طالبات پاکستان کے بھترین شاگرد بن کر ملک اور قوم کا نام روشن کرین گے۔  ھمت سوشل آرگنائیزیشن سندھ کے چیئرمن رسول بخش رحمدانی ایشین یوتھ ویلفیئر ایسوسیئشن کے رہنماء عبدالغفار ناگوری، بی اے سی کے اسٹوڈنٹ رہنما عادل حسین رحمدانی اور دیگر نے ملک ریاض خان کے اس فیصلے کو سہراتے ہوئے کہا کہ ان پسماندہ علائقوں میں جن میں تھرپارکر، عمرکوٹ میں تعلیم کا بول بالا ہوگا، اور عمرکوٹ اور تھرپارکر کے طلبہ اور طالبات ملک کے بہترین طلبا اور طالبات میں شامل ہوں۔۔‎

میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Thursday, March 13, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ غیبت کا مطلب:



غیبت کا مطلب:
-------------------
غیبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے کے سامنے کسی کی برائیوں اور کوتاہیوں کا ذکر کیا جائے جسے وہ برا سمجھے ،
جیسا کہ درج ذیل حدیث میں بیان کیا گیا ہے ۔
حضرت ابوہریره رضى الله عنه کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے فرمایا:
تم جانتے ہو کہ غیبت کیاہے ؟ صحابہ نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ آپ (صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کاذکر اسطرح کرنا کہ وہ اسے ناگوار گذرے، لوگوں نے کہا: اگروہ برائی اس میں موجود ہوتو؟ آپ (صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: "اگراس کے اندر وہ برائی موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ برائی اس کے اندر موجود نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔"(مسلم)

حضرت ابوسعید و حضرت جابر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا کہ غیبت زنا سے زیادہ سخت (گناہ) ہے ۔
تو صحابہ نے کہا یارسول اللہ صلی الله عليه وسلم! غیبت زنا سے زیادہ سخت (گناہ) کس طرح ہے؟
تو حضور صلی الله عليه وسلم نے فرمایا آدمی زنا کرتا ہے پھر توبہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما کر اس کو بخش دیتا ہے لیکن غیبت کرنے والے کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس وقت تک نہیں بخشے گا جب تک اسکو وہ شخص نہ معاف کردے جسکی اس نے غیبت کی ہے۔

غیبت کا اخروی انجام:
--------------------------
جولوگ دوسروں کی غیبت کرتے ہیں ان کے لیے قیامت کے دن دردناک عذاب ہوگا جیساکہ نبی اکرم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:

"جب میں معرا ج کو گیا تو جہنم کے مناظر میں یہ دردناک منظر بھی دیکھا کہ ایک جماعت کے ناخن تانبہ کے ہیں جن سے وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے ہیں، میں نے جبریل علیہ السلام سے پوچھا : یہ کون لوگ ہیں؟ حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا: ھولاءالذین یاکلون لحوم الناس ویقعون فی اعراضھم "یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے اور ان کی آبروریزی کرتے تھے ۔" (مسنداحمد)

غیبت کا کفارہ :
-------------------
اگر کسی شخص کے سامنے غیبت کی قباحت عیاں ہو چکی ہے اور وہ اس عمل پر نادم وشرمندہ ہے تو اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس حرام فعل سے توبہ واستغفار کرتے ہوئے رک جائے ،پھر اگر وہ آدمی موجود ہو جس کی غیبت کی گئی ہے تو اس سے معافی مانگے ورنہ اس کے حق میں کثرت سے دعائے مغفرت کرے ۔

یا اللہ ہم سب کو غیبت جیسے قبیح گناہ سے بچا، آمین ثم آمین —

--
Photo: ‎غیبت کا مطلب:  -------------------   غیبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے کے سامنے کسی کی برائیوں اور کوتاہیوں کا ذکر کیا جائے جسے وہ برا سمجھے ،  جیسا کہ درج ذیل حدیث میں بیان کیا گیا ہے ۔  حضرت ابوہریره رضى الله عنه کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے فرمایا:  تم جانتے ہو کہ غیبت کیاہے ؟ صحابہ نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ آپ (صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کاذکر اسطرح کرنا کہ وہ اسے ناگوار گذرے، لوگوں نے کہا: اگروہ برائی اس میں موجود ہوتو؟ آپ (صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا:

میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Sunday, March 9, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ اخلاقی زوال کا شکار ہمارے سیاسی لیڈر

اخلاقی زوال کا شکار ہمارے سیاسی لیڈر


-


جب سیاسی لیڈروں میں خود برداشت نہیں تو



یہ عام لوگوں کو عدم برداشت پر الزام کیوں



دیتے ہیں ؟


ن لیگ کی حنا پرویز بٹ نے ٹویٹ کیا کہ


جب حکومت سندھ . فیسٹیول منا رہی


تھی تو تھر میں بچے مر رہے تھے

-

جس کے جواب میں شرمیلا فاروقی نے


بھڑک کر کہا کہ جب پنجاب حکومت پنجاب



فیسٹیول




منا رہی تھی تو عورتوں کو جسم فروشی کے




لیے بیچا جا رہا تھا -





.ہم کبھی شرم سے اپنے گریبان میں جھانک کر نہیں دیکھتے ..اپنی غلطی تسلیم نہیں کریں گے کہ انتہائی غفلت ہوئی اور معصوم جانیں ضا یع ہوئیں ..ہاں بکواس جتنی مرضی کروا لو ہم سے

Photo: ‎Options for this story  اخلاقی زوال کا شکار ہمارے سیاسی لیڈر - جب سیاسی لیڈروں میں خود برداشت نہیں تو یہ عام لوگوں کو عدم برداشت پر الزام کیوں دیتے ہیں ؟  ن لیگ کی حنا پرویز بٹ نے ٹویٹ کیا کہ جب حکومت سندھ . فیسٹیول منا رہی تھی تو تھر میں بچے مر رہے تھے -  جس کے جواب میں شرمیلا فاروقی نے بھڑک کر کہا کہ جب پنجاب حکومت پنجاب فیسٹیول منا رہی تھی تو عورتوں کو جسم فروشی کے لیے بیچا جا رہا تھا -‎

--

میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.