Tuesday, December 27, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ اسے ضرورپڑھیں

((( میں تمہیں طلاق دینا چاہتا ہوں )))

میز پہ کھانا لگاتے ہوئے اسکا پورا دھیان پلیٹیں سجانے میں تھا اور میری آنکھیں اسکے چہرے پہ جمی تھیں۔ میں نے آہستگی سے اسکا ہاتھ تھاما تو وہ چونک سی گئی
"میں تم سے ایک ضروری بات کرنا چاہتا ہوں" کافی ہمت جتانے کے بعد بلآخر میرے منہ سے نکلا
وہ چپ چاپ کرسی پہ بیٹھ گئی، اسکی نگاہیں چاہے میز پہ مرکوز تھیں پر ان میں سے اٹھتا درد میں بخوبی محسوس کررہا تھا۔
ایک پل کے لیے میری زبان پہ تالہ سا لگ گیا پر جو میرے دماغ میں چل رہا تھا اسے بتانا بہت ضروری تھا۔
"میں تمہیں طلاق دینا چاہتا ہوں۔۔۔۔" میری آنکھیں جھک گئیں
میری امید کے برعکس اس نے کسی قسم کی حیرانی یا پریشانی کا اظہار نہ کیا بس نرم لہجے میں اتنا پوچھا
"کیوں۔۔۔۔۔؟"
میں نے اسکا سوال نظرانداز کیا۔ اسے میرا یہ رویہ گراں گزرا۔ ہاتھ میں پکڑا چمچ فرش پہ پھینک کے وہ چلانے لگی اور یہ کہہ کے وہاں سے اٹھ گئی کہ
"تم مرد نہیں ہو۔۔۔"
رات بھر ہم دونوں نے ای ددوسرے سے بات نہیں کی۔ وہ روتی رہی۔ میں جانتا تھا کہ اسکے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر ہماری شادی کو ہوا کیا ہے۔۔۔ میرے پاس اسے دینے کے لیے کوئی تسلی بخش جواب نہیں تھا۔ اسے کیا بتاتا کہ میرے دل میں اس کی جگہ اب کسی اور نے لے لی ہے۔۔۔ اب اس کے لیے میرے پاس محبت باقی نہیں رہی۔ مجھے اس پہ ترس تو بہت آرہا تھا اور ایک پچھتاوا بھی تھا۔ پر اب میں جو فیصلہ کر چکا تھا اس پہ ڈٹے رہنا ضروری تھا۔
طلاق کے کاغذات عدالت میں جمع کرانے سے پہلے میں نے اس کی ایک کاپی اسے تھمائی جس پہ لکھا تھا کہ وہ طلاق کے بعد گھر، گاڑی اور میرے ذاتی کاروبار کے 30 فیصد کی مالکن بن سکتی ہے۔
اس نے ایک نظر کاغذات پہ دوڑائی اور اگلے ہی لمحے اسکے ٹکڑے کرکے زمین پہ پھینک دیے۔ جس عورت کے ساتھ میں نے اپنی زندگی کے دس سال بتائے تھے وہ ایک پل میں اجنبی ہوگئی۔ مجھے افسوس تھا کہ اس نے اپنے انمول جذبات اور قیمتی لمحے مجھ پہ ضائع کیے پر میں بھی کیا کرتا میرے دل میں کوئی اور اس حد تک گھر کر چکا تھا کہ اسے کھونے کا تصور ہی میرے لیے ناممکن تھا۔
بلآخر وہ ٹوٹ کے بکھری اور میرے سامنے ریزہ ریزہ ہوگئی۔ اسکی آنکھوں میں آنسوؤں کا سمندر امڈ آیا تھا۔ شائد یہی وہ چیز تھی جو اس طلاق کے بعد میں دیکھنا چاہتا تھا۔
اگلے روز پورا دن اپنی نئی محبت کے ساتھ بتا کے جب میں تھکا ہارا گھر پہنچا تو وہ میز پہ کاغذ پھیلائے کچھ لکھنے میں مصروف تھی۔ میں نے اس پہ کوئی دھیان نہ دیا اور جاتے ہی بستر پہ سو گیا۔ دیر رات جب میری آنکھ کھلی تو وہ تب بھی کچھ لکھ رہی تھی۔ اب بھی میں نے اس سے کوئی سوال نہیں کیا۔
صبح جب میں اٹھا تو اس نے طلاق کی کچھ شرائط میرے سامنے رکھ دیں۔ اسے میری دولت اور جائیداد میں سے کچھ نہیں چاہیے تھا۔ وہ بس ایک مہینہ مزید میرے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔ اس ایک مہینے میں ہمیں اچھے میاں بیوی کی طرح رہنا تھا۔ اس شرط کی بہت بڑی وجہ ہمارا بیٹا تھا جس کے کچھ ہی دنوں میں امتحانات ہونیوالے تھے۔ والدین کی طلاق کا اس کی تعلیم پہ برا اثر نہ پڑے اس لیے میں اس کی یہ شرط ماننے کو بالکل تیار تھا۔
اس کی دوسری اور احمقانہ شرط یہ تھی کہ میں ہرصبح اسے اپنی باہوں میں اٹھا کے گھر کے دروازے تک چھوڑنے جاؤں۔ جیسا شادی کے ابتدائی دنوں میں مَیں کرتا تھا۔ وہ جب کام پہ باہر جانے لگتی تو میں خود اسے اپنی باہوں میں اٹھا کے دروازے تک چھوڑ آتا تھا۔ حالانکہ میں اس کی یہ بات ماننے کو تیار نہیں تھا لیکن ان آخری دنوں میں اس کا دل توڑنا مناسب نہیں لگ رہا تھا اس لیے میں نے یہ شرط بھی مان لی۔
اس کی ان شرائط کے بارے میں جب میں نے اپنی نئی محبت سے ذکر کیا تو وہ ہنسی اور بولی
"وہ چاہے جو بھی کرلے ایک نہ ایک دن طلاق تو اسے ہونی ہی ہے"
میری بیوی اور میں نے اپنی طلاق کے معاملے سے متعلق کسی اور سے ذکر نہ کیا۔
شرط کے مطابق پہلے دن جب مجھے اسے اٹھا کے دروازے تک چھوڑنے جانا تھا تو وہ لمحات ہم دنوں کے لیے بے حد عجیب تھے۔ ہچکچاتے ہوئے میں نے اسے اٹھایا تو اس نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں۔ اتنے میں تالیوں کی ایک گونج ہم دونوں کے کانوں میں پڑی
"پاپا نے ممی کو اٹھایا ہوا ہے۔۔۔۔۔ ہاہاہا" ہمارا بیٹا خوشی میں جھوم رہا تھا۔
اس کے الفاظوں سے میرے دل میں ایک درد سا اٹھا اور میری بیوی کی کیفیت بھی لگ بھگ میرے جیسی تھی۔
"پلیز۔۔۔ ! اسے طلاق کے بارے میں کچھ مت بتانا" وہ آہستگی سے بولی
میں نے جواباً سر ہلایا
اسے دروازے تک چھوڑ نےکے بعد میں اپنے آفس کی طرف نکل پڑا اور وہ بس سٹاپ کی طرف چل دی۔
اگلی صبح اسے اٹھانا میرے لیے قدرے آسان تھا، اور اس کی ہچکچاہٹ میں بھی کمی تھی۔ اس نے اپنا سر میری چھاتی سے لگا لیا۔ ایک عرصے بعد اس کے جسم کی خوشبو میرے حواس سے ٹکرائی۔ میں بغور اس کا جائزہ لینے لگا۔ چہرے کی گہری جھریاں اور سر کے بالوں میں اتری چاندی اس بات کی گواہ تھیں کہ اس نے اس شادی میں بہت کچھ کھویا ہے۔
چار دن مزید گزرے، جب میں نے اسے باہوں میں بھر کے سینے سے لگایا تو ہمارے بیچ کی وہ قربت جو کہیں کھو سی گئی تھی واپس لوٹنے لگی۔ پھر ہر گزرتے دن کے ساتھ قربت کے وہ جذبات بڑھتے گئے۔
لمحے دِنوں کو پَر لگا کے اڑا لے گئے اور مہینہ پورا ہوگیا۔
اس آخری صبح میں جانے کے لیے تیار ہورہا تھا اور وہ بیڈ پہ کپڑے پھیلائے اس پریشانی میں مبتلا تھی کے آج کونسا لباس پہنے۔ کیوں کہ پرانے سارے لباس اس کے نحیف جسم پہ کھلے ہونے لگے تھے۔ اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ وہ کتنی کمزور ہوگئی ہے۔ شائد اسی لیے میں اسے آسانی سے اٹھا لیتا تھا۔ اس کی آنکھوں میں امڈتے درد کو دیکھ کے نہ چاہتے ہوئے بھی میں اس کے پاس چلا آیا اور اس کے کندھے پہ ہاتھ رکھا۔
"پاپا۔۔۔ ! ممی کو باہر گھمانے لے جائیں۔۔۔۔ " ہمارے بیٹے کی آواز میرے کانوں میں پڑی۔ اس کے خیال میں اس پل یہ ضروری تھا کہ میں کسی طرح اس کی ماں کا دل بہلاؤں۔
میری بیوی بیٹے کی طرف مڑی اور اسے سینے سے لگا لیا۔ یہ لمحہ مجھے کمزور نہ کردے یہ سوچ کے میں نے اپنا رخ موڑ لیا۔
آخری بار میں نے اسے اپنی باہوں میں اٹھایا اس نے بھی اپنے بازو میری گردن کے گرد حائل کردیے۔ میں نے اسے مظبوطی سے تھام لیا۔ میری آنکھوں کے سامنے شادی کا وہ دن گردش کرنے لگا جب پہلی بار میں اسے ایسے ہی اٹھا کے اپنے گھر لایا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ مرتے دم تک ایسے ہی ہر روز اسے اپنے سینے سے لگا کے رکھوں گا۔ میرے قدم فرش سے شائد جم سے گئے تھے اسی لیے میں بامشکل دروازے تک پہنچا۔ اسے نیچے اتارتے ہوئے میں نے اس کے کان میں سرگوشی کی
"شائد ہمارے درمیان قربت کی کمی تھی"
وہ میری آنکھوں میں دیکھنے لگی اور میں اسے وہیں چھوڑ کے اپنی گاڑی کی طرف بڑھا۔ تیز رفتاری سے میں گاڑی چلاتے ہوئے بار بار ایک خوف میرے دل میں گھر کررہا تھا کہ کہیں میں کمزور نہ پڑ جاؤں، اپنا فیصلہ بدل نہ دوں۔ میں نے اس گھر کے دروازے پہ بریک لگائی جہاں نئی منزل میرا انتظار کررہی تھی۔ دروازہ کھلا اور وہ مسکراتے ہوئے میرے سامنے آئی
"مجھے معاف کردو۔ میں اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتا" میرے منہ سے نکلے یہ الفاظ اس کے لیے کسی دھماکے سے کم نہیں تھے۔ وہ میرے پاس آئی اور ماتھے پہ ہاتھ رکھ کے بولی
"شائد تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے یا پھر تم مذاق کررہے ہو"
"نہیں ۔۔۔ ! میں مذاق نہیں کررہا۔ شائد ہماری شادی شدہ زندگی بے رنگ ہوگئی ہے پر میرے دل میں اس کے لیے محبت اب بھی زندہ ہے۔ بس اتنا ہوا ہم ہر وہ چیز بھول گئے جو اس ساتھ کے لیے ضروری تھی۔ دیر سے سہی پر مجھے سب یاد آگیا ہے۔ اور ساتھ نبھانے کا وہ وعدہ بھی یاد ہے جو شادی کے پہلے دن میں نے اس سے کیا تھا"
نئے ہر بندھن کو توڑ کے بعد میں پرانے بندھن کو دوبارہ جوڑنے کے لیے واپس لوٹا۔ میرے ہاتھ میں پھولوں کا ایک گلدستہ تھا جس میں موجود پرچی پہ لکھا تھا
"میں ہر روز ایسے ہی تمہیں اپنی باہوں میں اٹھا کے دروازے تک چھوڑنے آؤں گا۔ صرف موت ہی مجھے ایسا کرنے سے روک سکتی ہے"
میں اپنے گھر میں داخل ہوا اور دوڑتے ہوئے سیڑھیاں چڑھنے لگا۔ میرے پاس اپنے بیوی کو دینے کے لیے زندگی کا سب سے بڑا تحفہ تھا۔
میں جب اس سے چند لمحوں کی دوری پہ تھا تبھی زندگی کی ڈور اس کے ہاتھوں سے سرک گئی۔
کئی مہینوں تک کینسر کی بیماری سے لڑتے لڑتے وہ ہار چکی تھی۔ نہ اس نے کبھی اپنی تکلیف کا مجھ سے ذکر کیا اور نہ ہی مصروف زندگی نے مجھے اس سے پوچھنے کا موقع دیا۔ جب اسے میری سب سے زیادہ ضرورت تھی تب میں کسی اور کے دل میں اپنے لیے محبت کھوج رہا تھا۔
وہ جانتی تھی کے اس کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کے اس کی موت سے قبل طلاق کا اثر ہمارے بیٹے کے دل میں میرے لیے نفرت کا بیج بو دے۔ اس لیے بیتے ایک مہینے میں اس نے بیٹے کے سامنے انتہائی محبت کرنیوالے شوہر کا میرا روپ نقش کردیا۔۔۔ جو حقیقی تو نہیں تھا پر دائمی ضرور بن گیا
یہ کہانی ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنے بے رنگ رشتوں میں رنگ بھرنے کی بجائے ان سے دور بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کئی بار یہ سمجھنے میں ہم دیر کر دیتے ہیں کہ نئے رشتے قائم کرنا زیادہ صحیح ہے یا پھر پرانے رشتوں میں رنگ بھرے جائیں۔۔۔۔؟
اسکا فیصلہ آپکے ہاتھ میں ضرور ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ آپ وقت پہ فیصلہ نہ کر سکیں اور اس تاخیر میں ہاتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خالی رہ جائیں۔ تو دیر مت کیجئے۔
اپنی رائے ضررو دیجئے گا...

منقول
 

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Whats app>Cel# 03002591223

Long Live Pakistan

Heaven on Earth 
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan. 
Pakistan Zindabad!

https://blogger.googleusercontent.com/img/proxy/AVvXsEjBPA1isH5ilppuJP3TS-TThWCn-vrn24ogjY3jY_7VL7zKbw-1tWbDdW_7YDpGcFpCRCLVb3WsmYEqlTBDai3DXzfgG2sio4SCxCNFTVmrWvWbOJNtj1Gai6iXUnEIyqptnWZPwLiFeUKSj2cqYCeDhpBtrGfmfk0KXKz_pWHbCN5cdBR_WiGdWQ=s0-d-e1-ft&e=5713573250596864

Note:  This is not a spam mail and is being sent to the mailing list of TaNoLi members and friends. If you would like to remove your e-mail address from our mailing list, please send an e-mail to shoaib.tanoli@gmail.com with 'remove' as the subject of the e-mail.


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Saturday, December 24, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ ❗Lessons Of Life❗

Lessons Of Life



◀ اصفہانی خاندان کا تعلق کلکتہ سے تھا' یہ لوگ کلکتہ کے انتہائی متمول خاندانوں میں شمار ہوتے تھے' ابو الحسن کا تعلق اسی اصفہانی خاندان سے تھا' یہ کیمبرج میں پڑھتے تھے. مسلم لیگ کے ساتھ مختلف عہدوں پر کام کیا' پاکستان بنا تو ابو الحسن اصفہانی کروڑوں روپے کے اثاثوں کے ساتھ پاکستان شفٹ ہو گئے' ڈھاکہ اور کراچی دونوں ان کے کاروباری مرکز تھے' ان دونوں شہروں میں ان کے کارخانے' کوٹھیاں' پلازے ' فارم ہاؤسز اور زمینیں تھیں' امریکا میں سفیر کی تعیناتی کا مرحلہ آیا تو قائد اعظم نے اصفہانی صاحب کوپہلا سفیر بنا کر امریکا بھجوا دیا' یہ وہاں پانچ سال سفیر رہے' پھر دو سال برطانیہ میں ہائی کمشنر رہے' پھر ایک سال صنعت اور تجارت کے وفاقی وزیر بنے' بھٹو صاحب کا دور آیا تو انھیں افغانستان میں سفیر بنا کر بھیج دیا گیا' یہ اصفہانی صاحب کا سفارتی اور سیاسی پروفائل تھا جب کہ دوسری طرف یہ معاشی اور تجارتی میدانوں میں بھی دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرتے رہے' یہ صدر ایوب خان دور میں ان 22 خاندانوں میں شامل تھے جو ملک کے زیادہ تر وسائل کے مالک تھے' اصفہانیوں کے بارے میں کہا جاتا تھا' آپ پاکستان کے کسی حصے سے کوئی چیز خریدیں منافع کا ایک حصہ کسی نہ کسی ذریعے سے ہوتا ہوا اصفہانی گروپ تک پہنچ جائے گا' ابوالحسن اصفہانی کے تین بچے تھے' سکندر اصفہانی ان کے بڑے صاحبزادے تھے' اصفہانی صاحب سفارت اور سیاست میں مصروف رہتے تھے چنانچہ کاروبار کی ذمے داری سکندر اصفہانی کے کندھوں پر تھی' یہ خاندان ایوب خان اور بھٹو کے زمانے میں کھرب پتی ہو گیا' بھٹو صاحب نے صنعتیں قوما لیں لیکن اس کے باوجود اصفہانی خاندان کے پاس کراچی میں اربوں روپے کی پراپرٹی تھی' سکندر اصفہانی نے دو شادیاں کیں' پہلی اہلیہ سے چار بچے ٗ دوسری اہلیہ بے اولاد ہیں ۔ 1990ء کی دہائی میں جائیداد کا جھگڑا شروع ہوا' عدالتوں اور کچہریوں کا معاملہ چلا تو نوبت یہاں تک آ گئی وہ کراچی شہر جو کبھی اصفہانی خاندان کا گھر کہلاتا تھا اس شہر میں سکندر اصفہانی کے رہنے کے لیے کوئی چھت نہ بچی' سکندر اصفہانی سندھ کلب میں شفٹ ہو گئے' یہ دو سال کلب میں رہے اور دسمبر 2013ء میں سندھ کلب میں انتقال کرگئے' کلب سے ان کا جنازہ اٹھا' جنازے میں چند لوگ شامل تھے اور ان لوگوں میں ان کے خاندان کا کوئی شخص شامل نہیں تھا' سکندر اصفہانی فرح ناز اصفہانی کے والد اور حسین حقانی کے سسر تھے۔
یہ دولت کی بے وفائی اور دنیا کی بے ثبانی کا ایک واقعہ ہے' آپ اب پاکستان کے پانچ بڑے صنعتی گروپوں میں شامل ایک دوسرے خاندان کی کہانی بھی ملاحظہ کیجیے
◀ سہگل خاندان ایوب خان دور کے 22 خاندانوں میں پہلے پانچ خاندانوں میں شمار ہوتا تھا' یہ لوگ چکوال کے رہنے والے تھے' یہ دوسری جنگ سے قبل کلکتہ گئے' وہاں چمڑے کا کاروبار شروع کیا اور اس کاروبار پر مناپلی قائم کرلی' یہ لوگ قیام پاکستان کے بعد کراچی آ گئے سہگل خاندان نے پچاس کی دہائی میں کوہ نور ٹیکسٹائل کے نام سے فیصل آباد اور راولپنڈی میں دو کارخانے لگائے' یہ کارخانے اتنے بڑے اور کامیاب تھے کہ آج بھی ان علاقوں کو کوہ نور کہا جاتا ہے' ایوب خان کا دور سہگل خاندان کے عروج کازمانہ تھا ٗسہگلوں نے پاکستان کا تیسرا بڑا بینک بنایا تھا یہ گھی کی صنعت میں آئے' ریان کپڑا شروع کیا' کیمیکل اور مشینری کے شعبے میں آئے اور عروج کو ہاتھوں میں تھام لیا' محمد یوسف سہگل اس خاندان کے سربراہ تھے' یہ 1993ء میں فوت ہوئے' ان کی تدفین سے قبل خاندان میں پھوٹ پڑ گئی' بچے دولت اور جائیداد کے لیے لڑنے لگے اور آج اس خاندان کا صرف نام بچا ہے۔
◀ آپ اب لاہور کے ایک فلم ساز کی کہانی بھی سنیے' وہ پاکستان کے چوٹی کے فلم ساز تھے' یہ پشاور کے رہنے والے تھے' یہ 21 سال کی عمر میں فلمی لائین میں آئے' صوبہ سرحد میں فلموں کے ڈسٹری بیوٹر بنے' جگت ٹاکیز اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی فلم کمپنی تھی' وہ اس کمپنی کی فلمیں ریلیز کرنے لگے' ایک وقت آیا جب وہ فلمساز جگت ٹاکیز کی تمام فلمیں ریلیز کرنے لگے' انھوں نے صوبہ سرحد میں ذاتی سینما بنالیے' یہ قیام پاکستان کے بعد لاہور شفٹ ہوئے' انھوں نے 1950ء میں ''مندری'' فلم بنائی' فلم کامیاب ہو گئی تو انھوں نے ایک فلمی کمپنی بنا لی' یہ بعد ازاں پاکستان کے معروف فلم اسٹوڈیو میں تبدیل ہو گئی' وہ فلمساز لاہور کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے لگے' گلبرگ میں ان کی کئی کنال کی کوٹھی تھی' یہ 1974ء میں بیمار ہوئے اور گھر تک محدود ہو گئے' نعیم بخاری صاحب نے ان دنوں نئی نئی پریکٹس شروع کی تھی' یہ ان فلمساز کے ایک صاحبزادے کے وکیل تھے' اسی صاحبزادے نے ایک دن نعیم بخاری کو ساتھ لیا اور والد کے گھر پہنچ گیا' اداکار محمد علی بھی وہاں موجود تھے' بیٹے نے باپ سے جائیداد کا مطالبہ کر دیا' وہ والد سے گلبرگ لاہور والی کوٹھی لینا چاہتا تھا' باپ نے بیٹے کی منت کی میں بیمار ہوں' میں اس حالت میں کہاں جاؤں گا ' میں آپ کو یہ کوٹھی لکھ دیتا ہوں' آپ کاغذات اپنے پاس رکھ لو' میرے مرنے کے بعد کوٹھی کا قبضہ لے لینا'' بیٹے نے انکار کر دیا' اس کا کہنا تھا
''ابا جی آپ کو یہ گھر ابھی خالی کرنا ہوگا'' فلمساز کی صورتحال پر محمد علی اور نعیم بخاری دونوں کو ترس آ گیا' محمد علی نے فلمساز کے صاحبزادے کو پیش کش کی' زیبا بیگم کے پاس ڈیڑھ کروڑ کے زیورات ہیں' آپ یہ زیورات اپنے پاس رکھ لیں لیکن فلمساز کو اس گھر میں رہنے دیں' آپ کو جب یہ گھر مل جائے گا تو آپ میرے زیورات مجھے واپس کر دینا مگرصاحبزادہ نہ مانا' یہ معاملہ طول پکڑ گیا تو صاحبزادے نے بریف کیس سے پستول نکال لیا اور والد پر تان دیا' والد کی آنکھوں میں آنسو آ گئے' وہ اٹھ کر اندر گئے' چیک بک لے کر آئے' ساٹھ ستر لاکھ روپے کا چیک کاٹا' یہ چیک صاحبزادے کے حوالے کیا اور آنکھیں نیچے کر کے بولے' آپ یہ رقم لو اور مجھے اس کے بعد کبھی اپنی شکل نہ دکھانا' اس نے وہ چیک جیب میں ڈالا اور نعیم بخاری کے ساتھ واپس چلا گیا' وہ فلمساز 1983ء میں انتقال کر گئے' انتقال کے وقت ان کا کوئی اپنا وہاں موجودنہیں تھا' نعیم بخاری صاحب کے بقول ''یہ منظر دیکھنے کے بعد میرے دل میں پوری زندگی کے لیے دولت کی خواہش ختم ہو گئی''۔
◀ ہم سے زندگی میں صرف دس چیزیں بے وفائی کرتی ہیں' ہم اگر ان دس بیوفاؤں کی فہرست بنائیں تو عہدہ دولت اور اولاد پہلے تین نمبر پر آئے گی' ہم عہدے کے لیے ایمان' عزت' سیلف ریسپیکٹ' اخلاقیات' صحت اور خاندان تک قربان کر دیتے ہیں لیکن یہ عہدہ سب سے زیادہ بے وفا نکلتا ہے ' میں نے کرسی پر بیٹھے لوگوں کو فرعون اور نمرود بنتے بھی دیکھا اور ''نسلیں ختم کردو'' جیسے احکامات جاری کرتے بھی لیکن پھر جب عہدے نے بے وفائی کی تو میں نے اپنی آنکھوں سے محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف جیسے با اختیار لوگوں کو بھی عدالتوں کے باہر گندی اینٹوں اور قلعوں کی حبس زدہ کوٹھڑیوں میں محبوس دیکھا' میں نے بے شمار ارب اور کھرب پتی لوگوں کو پیسے پیسے کا محتاج ہوتے بھی دیکھا'؟

◀ دولت مند غریب ہو گئے' مالک ملازم بن گئے اور نمبردار وقت کے سیاہ صفحوں میں جذب ہو گئے چنانچہ پھر دولت سے بڑی بے وفا چیز کیا ہوگی اور رہ گئی اولاد! میں نے بے شمار لوگوں کو اپنی اولاد سے محبت کرتے دیکھا' یہ لوگ پوری زندگی اپنی اولاد کے سکھ کے لیے دکھوں کے بیلنے سے گزرتے رہے لیکن پھر کیا ہوا؟ وہ اولاد زمین جائیداد کے لیے اپنے والدین کے انتقال کا انتظار کرنے لگی' میں نے اپنے منہ سے بچوں کو یہ کہتے سنا '' اباجی بہت بیمار ہیں' دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کی مشکل آسان کر دے'' اور یہ وہ باپ تھا جو بچوں کے نوالوں کے لیے اپنا ضمیر تک بیچ آتا تھا' ◀ میں نے ایسے مناظر بھی دیکھے' باباجی کے سارے بچے ملک سے باہر چلے گئے۔ بابا جی نے تنہائی کی چادر بُن بُن کر زندگی کے آخری دن گزارے' انتقال ہوا تو بچوں کو وقت پر سیٹ نہ مل سکی' چنانچہ تدفین کی ذمے داری ایدھی فاؤنڈیشن نے نبھائی یا پھر محلے داروں نے!'
◀ یہ ہے کُل زندگی! اولاد' دولت اور عہدے کی بے وفائی ان بے وفائیوں کے داغ اور آخر میں قبر کا اندھیرا ۔ یہ وہ حقیقت ہے جس سے ہر شخص واقف ہے لیکن اس کے باوجود انسان کا کمال ہے' یہ دیکھتا ہے لیکن اسے نظر نہیں آتا' یہ سنتا ہے لیکن اسے سنائی نہیں دیتا اور یہ سمجھتا ہے لیکن اسے سمجھایا نہیں جا سکتا' ہر روز لوگوں کو تباہ ہوتا، مرتا، ذلیل ہوتا دیکھتا ہے مگر یہ ہر بار خود کو یقین دلاتا ہے '' یہ میرے ساتھ نہیں ہوگا'' کیوں؟ کیونکہ ''میں دوسروں سے مختلف ہوں''۔

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Whats app>Cel# 03002591223

Long Live Pakistan

Heaven on Earth 
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan. 
Pakistan Zindabad!

https://blogger.googleusercontent.com/img/proxy/AVvXsEjBPA1isH5ilppuJP3TS-TThWCn-vrn24ogjY3jY_7VL7zKbw-1tWbDdW_7YDpGcFpCRCLVb3WsmYEqlTBDai3DXzfgG2sio4SCxCNFTVmrWvWbOJNtj1Gai6iXUnEIyqptnWZPwLiFeUKSj2cqYCeDhpBtrGfmfk0KXKz_pWHbCN5cdBR_WiGdWQ=s0-d-e1-ft&e=5713573250596864

Note:  This is not a spam mail and is being sent to the mailing list of TaNoLi members and friends. If you would like to remove your e-mail address from our mailing list, please send an e-mail to shoaib.tanoli@gmail.com with 'remove' as the subject of the e-mail.


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Friday, December 23, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ These Pakistani Students Have Made Life Manageable for Blind People



 


These Pakistani Students Have Made Life Manageable for Blind People


Studying in the final semester of Software Engineering department at COMSATS University, three students have laid foundation to a groundbreaking idea.

They have developed Optasia, a navigation system for the blind and visually-challenged.

Team members Hashim Naveed, Javeria Rasheed and Faizan Shabbir came up with the idea for Optasia after looking at how Pakistani society treats disabled people. Not enough is being done for blind people in our country and it was time someone changed this with the use of commonly available technology.

Their answer – using a mobile application and a specially designed and customizable cane.

In order to solve a problem that blind people face worldwide, the team from COMSATS decided to design a product that can help the visually-challenged easily navigate from Point A to Point B.

Speaking exclusively to ProPakistan, Javeria Rasheed, a member of the team said:

"Our project is still in testing phase but we are fully committed to turn this [final year project] into a marketable product, to help and assist the less fortunate."

How Does Optasia Work?

The functionality of this Optasia is fairly simple to comprehend. It requires a smartphone, with the Optasia application installed and synced with the customizable cane.

The smartphone is mounted onto the customized cane, which is equipped with 4 sonar sensors; placed on left, right, front and upper front of the cane. Moreover, there is a hand glove attached to the cane.

When the Optasia application is opened, it automatically detects the location of the blind person through GPS system. Through voice recognition system, the blind person speaks out the destination and the optimal path is calculated by the application.

After the path is selected, the smartphone camera is utilized to guide the blind person towards the destination.

How Will Obstacles Be Detected?

There are two ways through which the blind person can be informed about the obstacles that they encounter in theie path:

1) Via Mobile Application:

Through digital image processing, the camera stream is fetched by the application. By using voice recognization system it alerts the blind person about the incoming hurdles.

2) Via Vibrations:

Another way that Optasia works is through the four sonar sensors equipped on the glove that are always assessing the surroundings. Depending upon the location of the sensor, it sends a vibration to the respective vibrator placed on the glove:

  • Vibration felt on index finger = Obstacle is at lower front.
  • Vibration felt on thumb = Obstacle is at upper front.
  • Vibration felt on pinkie = Obstacle is at left side.
  • Vibration felt on top of the glove = Obstacle is on the right side.

Final Words

Where the world is busy with its capitalistic ideas, working on an idea for the betterment of humankind should be appreciated. For an educational system which offers limited technical assistance to students, an idea of this capability is truly inspirational. With proper support and investment, this startup could turn into a leading aid manufacturer for the blind.



__._,_.___



__,_._,___



--
 
WAQAR SHAFI

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Sunday, December 18, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Chikungunya Health Advisory for wider circulation


Dear All

 

I am sharing WHO health advisory on chikungunya for your kind information and appropriate precautionary measures for the safety of you and your families.

 

Regards,


Waqar Shafi

 



--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Saturday, December 17, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ (لیش انت رو باکستان؟) تم کیوں پاکستان گئے ؟


(لیش انت رو باکستان؟)
تم کیوں پاکستان گئے ؟
قارئین بلکل سچا واقعہ جو کے آج سے تقریباً ٤٤ سال پہلے کویت میں پیش آیا آپ سب کی خدمت میں عرض ہے

کویت کے پولیس سٹیشن میں ایک انوکھی طرز کا کیس آیا تھا سب آفیسرز پریشان تھے کے اس معاملے میں انصاف کیسے کیا جائے کیس کی نوعیت کچھ اس طرح کی تھی کے ٣ عدد انڈین حضرات نے پاکستان بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سرحد کی حفاظت پرمامور محافظ نے ان کی جم کر پٹائی کی اب وہ کویت پولیس کے پاس فریاد لے کر پہنچے کے ہمارے ساتھ ہوئی زیادتی کا ہمیں انصاف دلایا جائے
قارئین  آپ سوچ رہے ہوں گے کے معاملات انڈیا اور پاکستان کے بیچ ہیں تو کویت پولیس کا ان سب میں کیا عمل اور دخل ہے ؟
بلکل میں نے بھی ایسا ہی سوچا تھا جب پہلی بار لیکن جب واقعے کی حقیقت عیاں ہوئی تو میرے بے اختیار میرے منہ سے قہقے کے بعد جو الفاظ نکلے تھے وہ بھی یہی تھے کے لیش انت رو باکستان (تم پاکستان کیوں گئے)
تو جناب قصہ کچھ یوں تھا کے کویت میں بسلسلہ روزگار انڈر کنسٹرکشن بلڈنگ میں ٣٣ انڈین اور ایک پاکستانی خان صاحب کام کر رہے تھے اب انڈین اشخاص یہ سوچ کر کے ہمیں اس اکیلے پاکستانی آدمی پر برتری حاصل ہے کیونکے ہم تعداد میں ٣ ہیں اور یہ ١ ہے بس انہوں نے خان صاحب سے مذاق شروع کر دیا کے ہم پاکستان کو یہ کر دیں گے ہم پاکستان کو وہ کر دیں گے ہم پاکستان کو سبق سکھا دیں گے ہم پاکستان کے اندر گھس کر پاکستانیوں کو ماریں گے
خان صاحب پہلے تو چپ چاپ سنتے رہے یہاں تک کے ان کا ضبط جواب دے گیا تو انہوں نے  ہاتھ میں پکڑے بیلچے سے زمین پر ایک لکیر کھینچی اور حب الوطنی سے بھر پور لہجے میں فرمایا خوچہ پاکستان اور انڈیا کی سرحد تو دور ہے تم یہ سمجھ لو اس لکیر کی میری طرف پاکستان ہے اور تمہاری طرف انڈیا اب اگر تم تینوں مرد کا بچہ ہے تو پاکستان کی طرف کی لکیر پار کر کے دکھاؤ بس خان صاحب کا اتنا کہنا ان کی مردانگی کو للکارنا اب ان ہندوستانیوں کی عزت نفس کا مسلہ بن گیا اور ان تین ہندوستانیوں نے پاکستان کے بارڈر کی طرف بھر پور حملہ کر کے بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی لیکن پاکستانی سرحد کی حفاظت پر مامور محافظ نے بیلچے سے مار مار کر ان کا برا حال کر دیا کافی دیر مرمت کروانے کے بعد جب وہ بارڈر کراس نہ کر سکے تو خان صاحب نے فرمایا مڑا تم ایک لکیر تو پار کر نہیں سکے پاکستان کی حدود کیسے پار کرو گے جہاں ہمارے جیسے لاکھوں جوان بیٹھے ہیں اب دوبارہ کبھی بھول کر بھی کسی کے سامنے یہ بات مت کہنا کے ہم پاکستان کے اندر گھس کر مارے گا یہ الفاظ کہہ کر خان صاحب اپنا سامان سمیٹ کر گھر کو روانہ ہو گئے اور انڈین اشخاص ہسپتال علاج کے بعد زخموں کی رپورٹ لئے انہوں نے سوچا کے اب کیا کیا جائے تو ان میں سے ایک نے مشورہ دیا کے اقوام متحدہ میں یہ معاملہ پیش کیا جائے یعنی کے پولیس سٹیشن میں تو جناب ٣ عدد زخمی پولیس سٹیشن میں شکایت لے کر حاضر ہووے کے ان کو ایک پاکستانی نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس کا نوٹس لیا جائے اور ہمیں انصاف دلایا جائے 
پولیس سٹیشن  سے بلڈنگ کے مالک کو فون گیا اور پوچھا گیا کے آپ کے پاس کوئی خان صاحب کام کرتے ہیں ان کا فون نمبر چاہیے تو فون نمبر دے دیا گیا کال کی گئی اور خان صاحب کو پولیس سٹیشن بلایا گیا اور دوران تفتیش خان صاحب سے پوچھا گیا کے آپ نے ان کو کیوں مارا تو خان صاحب نے پورا قصہ تھانیدار کے گوش گزارہ قصہ سنتے ہی پولیس سٹیشن میں سب کے سب پیٹ پکڑ کر ہنسنے میں مصروف تھے کوئی زمین پر گرا ہنس رہا ہے تو کوئی ہنسی کنٹرول کرنے کے چکر میں کھانسی سےدوچار ہے کسی کی آنکھوں سے پانی جاری ہے لیکن ہنسی ہے کے روکنے کا نام نہیں لے رہی اور اگر ہنستے ہنستے ان کے منہ سے کچھ الفاظ نکلتے تو وہ یہی ہوتے کے
لیش انت رو پاکستان
 (تم پاکستان کیوں گئے)

اس سارے واقعے کا مطلب صرف انڈیا میں پاکستان مخالف عناصر کو اتنا بتانا ہے کے یہ نہ ہو کے کل کو پوری دنیا یہ کہے کے
لیش انت رو باکستان۔۔۔؟

ا
ردو روزنامہ کویت


--

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Whats app>Cel# 03002591223

Long Live Pakistan

Heaven on Earth 
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan. 
Pakistan Zindabad!

https://blogger.googleusercontent.com/img/proxy/AVvXsEjBPA1isH5ilppuJP3TS-TThWCn-vrn24ogjY3jY_7VL7zKbw-1tWbDdW_7YDpGcFpCRCLVb3WsmYEqlTBDai3DXzfgG2sio4SCxCNFTVmrWvWbOJNtj1Gai6iXUnEIyqptnWZPwLiFeUKSj2cqYCeDhpBtrGfmfk0KXKz_pWHbCN5cdBR_WiGdWQ=s0-d-e1-ft&e=5713573250596864

Note:  This is not a spam mail and is being sent to the mailing list of TaNoLi members and friends. If you would like to remove your e-mail address from our mailing list, please send an e-mail to shoaib.tanoli@gmail.com with 'remove' as the subject of the e-mail.


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Thursday, December 8, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Junaid Jamshet - died on 7 Dec 16



 




--
 
WAQAR SHAFI

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Friday, December 2, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ AKB



akb






--
 
WAQAR SHAFI

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Wazoo ki Fazeelat and Ahmiyat



 Wazoo ki Fazeelat and Ahmiyat





--
 
WAQAR SHAFI

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Thursday, December 1, 2016

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ 1965

فصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ہفتہ کے روز لاہور میں آرمی عجائب گھر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے آرمی میوزیم کے باہر رکھے گئے بھارتی ٹینک کے ساتھ تصویر بھی کھنچوائی ۔ یہ ٹینک 1965 کی جنگ میں پکڑا گیا تھا ۔ اس ٹینک میں انڈین آرمی کے گھوڑے کے نام سے مشہورسی او 17پونا مارا گیا تھا۔


میوزیم کے باہر موجود بھارتی ٹینک پر بھارت کے جھنڈے کی الٹی تصویر لگائی گئی ہے جو کہ تضحیک کی علامت ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں جنگوں میں پکڑے جانے والے سازو سامان پر مخالف ملک کو نیچا دکھانے کیلئے اس کے جھنڈے کی الٹی تصویر لگائی جاتی ہے۔



-
 
WAQAR SHAFI

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.