انڈیا ٹو ڈے کے نامہ نگار اپنے مضمون ضیاء الحق کا دورہ ہندوستان میں راجیو گاندھی کے
خصوصی مشیر "بہرامنام " کے تاثرات یوں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔!!!
" جنرل ضیاءالحق بغیر کسی دعوت کے کرکٹ میچ دیکھنے کے بہانے دہلی پہنچے ۔ اس وقت
راجیو گاندھی اس کو ائر پورٹ پر ریسیو کرنے کے لیے بلکل تیار نہیں تھے ۔ انڈین افواج
راجھستان سیکٹر سے پاکستان پر حملہ آور ہونے کے لیے صرف اپنے وزیر اعظم کی حکم
کی منتظر تھیں ۔ ان حالات میں ضیاء الحق سے ملنا ہرگز مناسب نہیں تھا ۔ لیکن کیبنٹ کے
اراکین اور اپوزیشن لیڈرز کا خیال تھا کہ کسی دعوت نامے کے بغیر بھی ضیاء الحق کی
دہلی آمد ( وہاں سے انہوں نے چنائی جانا تھا میچ دیکھنے) پر اسکا استقبال نہ کرنا
سفارتی آداب کے خلاف ہوگا اور ان حالات میں پوری دنیا میں انڈین لیڈرز کے بارے میں غلط
فہمی پھیلی گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
ہمارے مطالبے پر راجیو گاندھی ضیاء الحق سے ملنے ائر پورٹ پہنچا اور اسنے نہایت سرد
مہری سے ضیاء کی آنکھوں میں دیکھے بغیر اس سے ہاتھ ملایا ۔ راجیو نے مجھے سے کہا
کہ " جنرل صاحب نے چنائی میچ دیکھنے جانا ہے آپ اسکے ساتھ جائیں اور انکا خیال رکھیں
"۔ بھگوان جانتا ہے کہ وہ شخص آہنی اعصاب کا مالک تھا اور راجیو کے ہتک آمیز رویے پر بھی ا
س کے چہرے پر بدستور مسکراہٹ قائم رہی ۔۔۔۔۔!!
چنائی کے لیے روانگی کے وقت ضیاء الحق نے راجیو گاندھی کو خدا حاٖفظ کہنے سے پہلے
کہا ۔۔۔۔۔۔" مسٹر راجیو آپ پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں بے شک کریں ۔ لیکن یہ ذہن میں
ضرور رکھیں کہ اسکے بعد دنیا چنگیز خان اور ہلاکو خان کو بھول جائے گی اور صرف ضیاءالحق
اور راجیو گاندھی کو یاد رکھے گی ۔ کیونکہ یہ ایک روائیتی جنگ نہیں ہوگی بلکہ ایٹمی
جنگ ہوگی ۔ ممکنہ طور پر اس میں پورا پاکستان تباہ ہو جائے گا لیکن مسلمان پھر بھی دنیا
میں باقی رہیں گے تاہم انڈیا کی تباہی کے بعد ہندومت کا پوری دنیا سے خاتمہ ہو جائے گا۔ "
راجیو گاندھی کے پیشانی پر ٹھنڈے پسینے کے قطرے نمودار ہو چکے تھے ۔ جبکہ مجھے
اپنی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ محسوس ہو رہی تھی ۔ صرف کچھ لمحات کے لیے ضیاء
الحق ہمیں ایک نہایت خطرناک شخص نظر آیا ۔ اس کا چہرہ پتھرایا ہوا تھا اور اسکی آنکھوں
سے لگ رہا تھا کہ وہ جو کچھ کہہ رہا ہے اس پر لازمً عمل کرے گا اور پورے بر صغیر کو ایٹمی
جنگ کی مدد سے راکھ میں تبدیل کر دے گا ۔
میں دہل کر رہا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔ پلک جھپکتے ہی ضیاء کے چہرے پر مسکراہٹ لوٹ آئی اور اسنے
کھڑے دیگر لوگوں سے نہایت گرم جوشی سے ہاتھ ملایا ۔ میرے اور راجیو کے علاوہ کوئی
نہیں جانتا تھا کہ بظاہر ہلکے پھلکے اور خوشگوار موڈ میں نظر آنے والے ضیاء الحق نے انڈین
وزیر اعظم کے لیے شدید پریشانی پیدا کر دی ہے "
--
http://shoaibtanoli.wordpress.com/
Regards,
Muhammad Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan
Cell # +92-300-2591223
Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli
Twitter: tanolishoaib
Skype: tanolishoaib
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!
Pakistan Zindabad!
ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
No comments:
Post a Comment