'میانمار روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہے'
بی بی سی اردو
اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزیں کے جان مک کسک کا کہنا ہے کہ رخائن ریاست میں مسلح افواج روہنگیا افراد کا قتل کرتی رہی ہیں جس سے بڑی تعداد میں روہینگیا ہمسایہ ملک بنگلہ دیش ہجرت کر گئے ہیں۔
میانمار جو برما بھی کہلاتا ہے اس کی حکومت اکتوبر سے بارڈر گارڈز پر منظم حملے کے بعد سے شورش کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔
برما کی حکومت وحشیانہ کارروائیوں کی رپورٹس کی تردید کرتی ہے۔
برمی حکام کا کہنا ہے کہ روہنگیا افراد رخائن ریاست میں اپنے گھروں کو خود آگ لگا رہے ہیں۔ بی بی سی ان اطلاعات کی تصدیق کے لیے علاقے کا دورہ نہیں کر سکتی کیونکہ صحافیوں اور امدادی کارکنوں کا اس علاقے میں جانا ممنوع ہے۔
بدھ مت کی اکثریت والے میانمار میں موجود روہنگیا افراد کو بنگلہ دیش سے غیرقانونی تارکین وطن سمجھتے ہیں جن کی تعداد تقریبا دس لاکھ ہے
'اجتماعی سزا
اگرچہ بنگلہ دیش کی سرکاری پالیسی یہ ہے کہ غیرقانونی طور پر گھسنے والوں کو سرحد سے داخل نہ ہونے دیا جائے لیکن وزارِت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا نے ملک میں پناہ لے رکھی ہے۔ مبینہ طور پر ہزاروں کی تعداد میں مزید افراد سرحد پر جمع ہورہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزیں کے سربراہ جان مک کسک نے بنگلہ دیش کے سرحدی قصبے کوکس بازار میں بی بی سی بنگالی کے نامہ نگار اکبر حسین کو بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے میانمار میں 'بنیادی وجہ' پر توجہ دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میانمار کی فوج اور بارڈر گارڈ پولیس نے نو اکتوبر کو نو بارڈر گارڈز کی ہلاکت کے بعد 'روہنگیا برادری کو اجتماعی طور پر سزا دینے میں ملوث' ہے، جس کا الزام کچھ سیاست دانوں کی جانب سے روہنگیا عسکریت پسند گروہ پر عائد کیا گیا تھا۔
جان کسک کا کہنا تھا کہ 'سکیورٹی فورسز مردوں کو جان سے مارنے، گولیاں مارنے، بچوں کو ذبح کرنے، خواتین کا ریپ کرنے، گھروں کو جلانے اور لوٹنے اور لوگوں کو بنگلہ کی جانب دریا عبور کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اب بنگلہ دیشی حکومت کے لیے یہ کہنا بڑا مشکل ہے کہ سرحد کھلی ہوئی ہے کیونکہ اس سے میانمار کی حکومت کو مزید حوصلہ افزائی ملے گی کہ وہ ظلم و ستم جاری رکھے اور میانمار سے اقلیتی مسلمانوں کی نسل کشی کے مقاصد حاصل کرلے۔'
بدھ کو بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے میانمار کے سفیر کو طلب کر کے 'رخائن ریاست میں جاری فوجی آپریشن پر شدید خدشات کا اظہار کیا تھا۔'
بنگلہ دیش میں حکام فرار ہونے والے سینکڑوں روہنگیا کو حراست میں لے رہے ہیں اور انھیں واپس بھیج رہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ہیومن رائیٹس واچ نے سیٹلائٹ سے بنائی گئی تصاویر جاری کی تھیں جن میں گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران روہنگیا دیہات میں 1200 سے زائد مسمار شدہ گھر دیکھے جاسکتے تھے۔
ریاست رخائن میں کیا ہو رہا ہے؟
گذشتہ ماہ مونگڈا میں سرحدی چوکیوں پر منظم حملوں کے بعد نو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد میانمار کی جانب سے علاقے میں ایک بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
کچھ حکومتی اہلکاروں کی جانب سے ان حملوں کا الزام روہنگیا عسکریت پسند گروہ پر عائد کیا گیا تھا۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مونگڈا ضلع کی مکمل ناکہ بندی کر کے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
روہنگیا کارکنوں کا کہنا ہے اس کارروائیوں کے دوران ایک سو سے زائد افراد کو ہلاک اور سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
فوجیوں پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بشمول تشدد، ریپ اور قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں تاہم حکومت ان کی صاف تردید کرتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے فوجیوں کی فضائی مدد کرنے والے گن شپ ہیلی کاپٹروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
روہنگیا کون ہیں؟
تقریباً دس لاکھ آبادی پر مشتمل روہنگیا مسلمانوں کو بدھ مت کی اکثریت والے میانمار میں بیشتر افراد بنگلہ دیش سے غیرقانونی تارکین وطن سمجھتے ہیں۔ یہاں کئی نسلیں آباد رہنے کے باوجود حکومت کی جانب سے انھیں شہریت نہیں دی جاتی۔
سنہ 2012 میں رخائن ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات میں بڑی تعداد میں افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً ایک لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جبکہ بہت سارے روہنگیا آج بھی شکستہ حال کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انھیں بڑے پیمانے پر امتیازی اور ناروا سلوک کا سامنا ہے۔
کیا حکومت ذمہ دار ہے؟
میانمار نے 25 برسں بعد گذشتہ سال نومبر میں پہلی مرتبہ عام انتخابات کا انعقاد کیا تھا جس میں امن کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریشی نے واضح کامیابی حاصل کی تھی۔
اگرچہ وہ آئینی اصولوں کے مطابق ملک کی صدر نہیں بن سکتیں اس کے باوجود آنگ سان سوچی کو بطور سٹیٹ کونسلر ملک کا حکمران ہی تصور کیا جاتا ہے۔
لیکن ان کی حکومت کو رخائں ریاست کی خراب صورتحال کے باعث عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں یہ سوال اٹھاتی ہیں کہ شمالی ریاست رخائن میں صحافیوں اور امدادی کارکنوں کو جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی۔
Regards,
Muhammad Shoaib TaNoLi
Whats app>Cel# 03002591223
Long Live Pakistan
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!
✔Note: This is not a spam mail and is being sent to the mailing list of TaNoLi members and friends. If you would like to remove your e-mail address from our mailing list, please send an e-mail to shoaib.tanoli@gmail.com with 'remove' as the subject of the e-mail.
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment