مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا سلسلہ
جاری ، لیکن کب تک؟
دوماہ سے زائد ہوگئے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔ حق خود ارادیت کے لیے آواز اٹھانے والے نہتے کشمیریوں کوپیلٹ گنوں سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔
دنیا میں بدترین ریاستی دہشتگردی کی جب ٕمثال دی جائیگی تو مقبوضہ کشمیر میں ان بھارتی مظالم کا تذکرہ بھی ضرور ہوگا، جو انہتر سال سے جاری ہے۔
مظلوم کشمیریوں کے خلاف اس ریاستی دہشتگردگی میں تیزی 8 جولائی کو آئی۔ جب حق خودارادیت کی جدوجہد کرنے والا نوجوان برہان مظفر وانی بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوا۔
کشمیریوں نے اس ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا، تو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے۔ چھرے والی بندوقوں کا استعمال کیا۔جس کے نیتجے میں اب تک 100 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔ 800 سے زائد مکمل یا جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوگئےہیں، جبکہ 10 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ایک بھارتی ٹی وی چینل کے مطابق کشمیر میں اب تک بھارتی سیکیورٹی فورسز نے13 لاکھ چھروں والے کارتوس استعمال کیئے ہیں۔سلسلہ یہیں نہیں رُکا آنسو گیس اور 'چلی بم' یا مرچوں والے کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔ جن سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور انسان کا دم گھٹنے لگاتا ہے۔
پھر بھی کشمیری عوام نے احتجاج کا سلسلہ روکا نہیں، تو بھارت نے فوجی اور نیم فوجی دستوں کا استعمال شروع کردیا۔ انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے اکھٹی کی گئی معلومات کے مطابق کشمیر میں اس وقت 4 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔
فوج کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ پولیس اہلکار، سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے 50 ہزار اہلکار جبکہ نیم فوجی دستوں میں بارڈر سکیورٹی فورس کی 26 کمپنیاں اور ان کے علاوہ 50 ہزار دیگر اہلکاروں بھی مقبوضہ کشمیر میں موجودہ ہیں۔ پولیس کے سپیشل ٹیرارزم سکواڈ کے دستے بھی نہتے مظاہرین کے خلاف گلیوں اور بازاروں میں کارروائیاں کررہے ہیں۔
یعنی 70 لاکھ کشمیروں کی حق خود ارادیت کی آواز دبانے کے لیے بھارت نے 7 لاکھ سےزائد فوجی اور نیم فوجی دستے مقبوضہ کشمیر میں اتارے ہوئے ہیں۔ یعنی ہر 17 کشمیریوں کےلیئے ایک بھارتی فوجی مقبوضہ وادی میں موجود ہے۔
اس کے علاوہ عوامی رد عمل کو دبانے کے لیے بھارتی حکام نے کرفیو بھی نافذ کیا ہوا ہے، جو اب تیسرے مہینے میں داخل ہوگیا ہے۔
اس تمام ظلم کے باوجود نہتے کشمیر ی مسلح فوجوں کا مقابلہ پتھروں سے کررہے ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی قابض فوج اپنے ظلم اور ہٹ دھرمی
کے نظام کو زیادہ دیر رائج نہیں کرسکیں گے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نے جارحیت کی انتہا کر رکھی ہے، تحریک آزادی جموں و کشمیر کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی، اپنا جائز حق مانگنے والے کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے بھارتی فوجی درندے مقبوضہ وادی میں نہتے اور
مظلوم کشمیریوں پر مظالم ڈھانے میں مصروف ہیں
(GEO TV)
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد نے اس بچے کے جنازے میں شرکت کی جس کی سنیچر کو چھروں سے چھلنی لاش ملی تھی۔
نواز شریف کی تقریر سے مودی اتنا ڈر گیا کہ اقوام متحدہ کی میٹنگ میں ہی جانے سے انکار کر دیا #PMsKashmirSpeechScaresIndia
Regards,
Muhammad Shoaib TaNoLi
Whats app> IMO> Cel# 03002591223
✔Note: This is not a spam mail and is being sent to the mailing list of TaNoLi members and friends. If you would like to remove your e-mail address from our mailing list, please send an e-mail to shoaib.tanoli@gmail.com with 'remove' as the subject of the e-mail.
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment