طالبان کی تاریخ
دنیا جن کو آج طالبان کے نام سے جانتی ہے وہ تمام صرف مدرسہ کے معصوم طلباء نہیں بلکہ ان میں جرائم پیشہ، قاتل، ڈاکو وغیرہ شامل ہو چکے ہیں۔ طالبان کی تحریک کی پیدائش کے بارے میں مختلف نظریات ہیں لیکن اس میں کسی کو شک نہیں کہ اسامہ بن لادن اور طالبان دونوں کو امریکی سی آئی اے نے پاکستانی جاسوسی اداروں کی مدد سے تخلیق کیا۔[3]۔[4] اس وقت امریکی دانشوروں مثلاً سلگ ہیریسن نے امریکی حکام کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ ہم ایک درندہ پیدا کرنے جا رہے ہیں۔ طالبان صرف مدرسے کے طلبا نہیں ہیں بلکہ جاسوسی اداروں کے تنخواہ دار ہیں اور انہوں نے دہشت گردی کو ذریعہ معاش بنا لیا ہے۔[5]۔ آج یہ تصور پیش کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے طالبان پیدا کیے اور سی آئی اے نے صرف مدد کی مگر حقیقت یہ ہے کہ نیٹو (NATO) نے پاکستان سے بھی زیادہ براہ راست کردار ادا کیا یہاں تک کہ طالبان کے پہاڑوں میں خفیہ اڈے تک سی آئی اے نے براہ راست خود بنائے۔[6] 1994ء میں افغانستان میں طالبان کی شروعات ہوئی جس کے لیے پیسہ امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب نے فراہم کیا۔ درحقیقت پاکستان نے امریکہ کے لیے یہ کام کیا[7]
تحریک طالبان کے مختلف گروہ
طالبان کے بے شمار گروہ ہیں جن میں غیر ملکی امداد کی تقسیم پر لڑائی جھگڑا رہتا ہے مگر بنیادی طور پر بیشتر گروہ محسود گروہ کی چھتری کے نیچے جمع ہو چکے ہیں جن کی ایک 42 رکنی شوریٰ موجود ہے جو فیصلہ کا اختیار رکھتی ہے۔[11] ان گروہوں میں سے کچھ زیادہ مشہور ہیں جیسے بیت اللہ محسود گروپ۔
تحریک طالبان پاکستان اورتحریک الاسلامی طالبان
تحریک طالبان پاکستان اور تحریک الاسلامی طالبان القاعدہ کے آپس میں بھی تعلقات ہیں. اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں افغانستان کی جہادی تنظیموں کا ایک اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے خلاف 'معرکہ خیر و شر' (بقول ان کے) شروع کرنے کا فیصلہ ہوا اور یہ فیصلہ ہوا کہ افغانی طالبان کو پاکستانی طالبان کی مدد کے لیے پاکستان بھیجا جائے گا۔ افغانستان کے تمام کمانڈروں نے حکیم اللہ محسود کو پاکستانی طالبان کا امیر تسلیم کر لیا ہے اور اس کی امارت میں جہاد (بقول ان کے) جاری رکھا جائے گا۔[12]
طالبان کے بھارت، سی آئی اے و دیگر غیر ممالک سے روابط
جولائی 2009ء میں سوات اور فاٹا میں گرفتار ہونے والے طالبان ، جن میں افغانی طالبان بھی شامل ہیں، سے بھارتی کرنسی اور اسلحہ کے علاوہ امریکہ کے جاری کردہ آپریشن انڈیورنگ فریڈم کے کارڈ بھی ملے ہیں۔[14] اگرچہ بظاہر امریکہ اور طالبان ایک دوسرے کے دشمن ہیں مگر حیران کن طریقہ پر پاک فوج کے وزیرستان آپریشن کے شروع ہوتے ہی نیٹو فورسز نے افغانستان کی طرف کی چوکیاں یکدم خالی کردیں حالانکہ وہاں سے افغانی وزیرستان میں آسانی سے داخل ہو سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ رحمان ملک کے مطابق اس پر احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا ہے۔[15]
روزنامہ نوائے وقت کے مطابق پشاور کار بم دھماکے سے دو روز قبل امریکہ اور بھارت نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے گریز اور یہاں موجود شہریوں کو نقل و حرکت محدود رکھنے کی ہدایات کی تھیں۔ سکیورٹی ماہرین کی جانب سے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی سانحہ سے قبل ان دونوں ممالک کی ہدایات غیرمعمولی امر ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں ممالک کو پاکستان میں ہونیوالی کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کا پہلے ہی علم ہو جاتا ہے۔[16]
2 نومبر 2009ء کو پاک فوج کے ترجمان اطہر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وزیرستان میں جاری آپریشن راہ نجات کے دوران بھارتی روابط کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں۔ دہشت گردوں کے زیرِ استعمال بھارتی لیٹریچر اور اسلحہ بھی پکڑا گیا ہے۔ یہ شواہد وزارت خارجہ کو بھجوا دیے گئے ہیں تاکہ مناسب کاروائی کی جائے۔[17]
امریکی وزیر خارجہ نے اس بات کو مانا ہے کہ دہشت گردوں کی تخلیق میں امریکہ کی بھی کچھ ذمہ داری ہے۔[18]
پاکستان نے امریکی سی آئی اے کی پاکستان میں سرگرمیوں پر مشتمل ثبوت امریکہ کو پیش کیے ہیں۔ اس میں کابل میں سی آئی اے کے ڈائیریکٹر پر واضح کیا کہ کابل میں سی آئی اے کے اہلکار پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کی معاونت کر رہے ہیں۔[19]
تحریک طالبان کی دہشت گردی
تحریک طالبان کو ایک دہشت گرد جماعت قرار دیا جاچکا ہے۔ وہ اغوا برائے تاوان، لوگوں کو قتل کر کے سر قلم کرنے اور بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ یہ حرکتیں اب بھی جاری ہیں۔ پچھلے کئی سال میں انہوں نے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور کئی علمائے دین اور امن کمیٹی کے ارکان کو بھی ہلاک کیا ہے۔ یہاں تک کہ مسجدیں شہید کرنے میں وہ کوئی عار محسوس نہیں کرتے مثلاً 4 دسمبر 2009ء کو انہوں نے 17 نمازی بچوں سمیت چالیس افراد کے قتل اور راولپنڈی میں مسجد کو نقصان پہنچانے کی ذمہ داری قبول کی
تحریک طالبان اور جرائم
دہشت گردی کی وارداتوں کے علاوہ تحریک طالبان کے افراد مختلف جرائم میں ملوث رہتے ہیں جن میں اغوا برائے تاوان اور بینک ڈکیتی شامل ہیں۔ 22 اکتوبر 2009ء کو کراچی سے دو افغان ڈاکو پکڑے گئے جن سے ہینڈ گرنیڈ اور کلاشنکوفیں برآمد ہوئیں۔ یہ دونوں قتل، اغوا اور ڈکیتی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب تھے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی کے ذریعے رقم اکٹھا کر کے طالبان کو بھجواتے تھے۔[22]
تحریک طالبان پاکستان کے اورکزئی ایجنسی کے نئے امیر نے اورکزئی ایجنسی کے تمام اساتذہ کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ ہر ماہ اپنی تنخواہ سے دو ہزار روپے تنطیم کو دیا کریں۔ یہ سلسلہ پہلے سے جاری تھا لیکن اب اساتذہ کی مرضی کے خلاف رقم دو ہزار کر دی گئی ہے۔[23]
طالبان کی دہشت گردی کے خلاف احتجاج
پاکستان میں طالبان کی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں قبائلی علاقے کے افراد، ڈاکٹر، اساتذہ، طالب علم، زمینداروں اور کاشتکاروں سمیت ہر مکتبہ فکر کے افراد شامل ہیں۔ قبائلی علاقے اور سوات میں طالبان کے خلاف لشکر تشکیل دیے جارہے ہیں جو اس علاقے کا پرانا طریقہ ہے۔ سوات کے لشکروں کے مطابق فوج جب اس علاقے سے جائے گی تو وہ اپنی حفاظت کے قابل ہوں گے۔[25]
آپریشن راہ نجات
جون 2009ء میں پاک فوج کی جانب سے وزیرستان میں طالبان کے خلاف کی جانے والی فوجی کاروائی کو آپریشن راہ نجات کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن کا باقاعدہ آغاز پاک فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز پر تحریک طالبان کے حملے کے بعد ہوا۔ اس کاروائی میں پاک فضائیہ بھی پاک فوج کے ہمراہ حصہ لے رہی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ آپریشن تحریک طالبان پاکستان کے مکمل خاتمے تک جاری رکھا جاۓ گا
میرا نیا بلاگ - اپنی رائے کا اظہار کیجئے
http://shoaibtanoli.wordpress.com/
Regards
M Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan
Email@ shoaib.tanoli@gmail.com
Cell # +92-300-2591223
Facebook :https://www.facebook.com/mtanoli
SKYPE: shoaib.tanoli2
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Pakistan Zindabad!
Dear Readers: My mails are my personal choice. The purpose of these mails is to establish contact with you, make you aware of different cultures ,disseminate knowledge and information. If these (mails) sound you unpleasant, please intimate .
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
No comments:
Post a Comment