Friday, December 21, 2012

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ خوارج انسانوں کی شکل میں بھیڑیئے




٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


خوارج انسانوں کی شکل میں بھیڑیئے

-------------------------------------


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اِسلام میانہ روی اور اعتدال کا دین ہے۔ اﷲ تبارک و تعاليٰ نے ملتِ اسلامیہ کا تعارف یوں فرمایا ہے :

وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّةً وَّسَطًا.

البقرة، 2 : 143

''اور (اے مسلمانو!) اِسی طرح ہم نے تمہیں (اعتدال والی) بہتر اُمت بنایا۔''

امت وسط سے مراد ہی میانہ روی اور اعتدال والی امت ہے۔ یہ اعتدال فکر و نظر میں بھی ہے اور عمل و کردار میں بھی۔ یہی اسلام کا وصف ہے۔ جو گروہ یا طبقہ میانہ روی سے جتنا دور ہوتا گیا وہ روحِ اسلام سے بھی اتنا دور چلا گیا۔ مختلف ادوار میں کچھ ایسے گروہ بھی مسلمانوں میں سے ظاہر ہوئے جو اسلام کی راہ اعتدال سے اتنا دور ہوگئے کہ اسلام کی بات کرنے، اسلامی عبادات انجام دینے اور اسلامی شکل و صورت اختیار کرنے کے باوجود اسلام سے خارج تصور کیے گئے۔ انہی طبقات میں سرِفہرست گروہ ''خوارج'' کا ہے۔

خوارج کی ابتداء دورِ نبویﷺ میں ہی ہوگئی تھی۔ بعد ازاں دورِ عثمانی میں ان کی فکر پروان چڑھی اور پھر دورِ مرتضوی میں ان کا عملی ظہور منظم صورت میں سامنے آیا۔ اﷲ تبارک و تعاليٰ نے قرآن حکیم میں کئی مقامات پر ان خوارج کی طرف اشارہ فرمایا ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی کثیر احادیث مبارکہ میں ان کی واضح علامات اور عقائد و نظریات بالصراحت بیان فرمائے ہیں۔ خوارج دراصل اسلام کے نام پر دہشت گردی اور قتل و غارت گری کرتے تھے اور مسلمانوں کے خون کو اپنے انتہاء پسندانہ اور خود ساختہ نظریات و دلائل کی بناء پر مباح قرار دیتے تھے۔ لہٰذا اس حصہ بحث میں خوارج کی علامات و خصوصیات کے تفصیلی مطالعے سے اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ موجود دور کے دہشت گرد عناصر کا فکری و عملی طور پر خوارج سے کیا تعلق ہے۔

''حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کئی لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے، وہ قرآن پڑھیں گے مگر قرآن اُن کے حلق سے نیچے نہ اترے گا۔ جب ایک گروہ (شیطانی سینگ) کاٹا جائے گا تو دوسرا نکلے گا (یعنی جب ایک ایسے گروہ کا خاتمہ کر دیا جائے گا تو کچھ عرصہ کے بعد دوسرا گروہ پیدا ہو جائے گا) یہاں تک کہ ان کے آخری گروہ کے دور میں ہی دجال نکلے گا۔''

حدیث مبارکہ کا نفس مضمون بتارہا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوارج کے ظہور اور اُن کے مظالم کے تسلسل کے بارے میں خبر دی کہ یہ دہشت گرد گروہ فتنہ دجال تک علاقے اور شکلیں بدل بدل کر آتا رہے گا۔ یاد رہے کہ دجال کا ظہور قیامت کی علاماتِ کبریٰ میں سے ہے۔

1۔ خوارج انسانوں کی شکل میں خونخوار بھیڑیے ہیں


حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احادیث میں واضح الفاظ میں یہ پیشین گوئی بھی فرما 

دی تھی کہ اُمت کے آخری زمانے میں ایک ایسا گروہ نکلے گا جن کے چہرے انسانوں کے اور دل 

شیطانوں کے ہوں گے۔ وہ خونخوار بھیڑیوں کی طرح ہوں گے اور ان کے دلوں میں رحم نام کی کوئی 

شے نہ ہوگی۔ وہ کثرت سے خون بہائیں گے۔ امام ترمذی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت 

کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:



يخرج في آخر الزمان رجال يختلون الدنيا بالدين، يلبسون للناس جلود الضأن من اللين، ألسنتهم أحلی 

من السکر، وقلوب الذئاب، يقول اﷲ: أبي يغترون أم علي يجترء ون؟ فبي حلفت لأبعثن علی أولئک 

منهم فتنة تدع الحليم منهم حيرانا.

ترمذی، السنن، کتاب الزهد، 4: 604، رقم: 2404

''آخری زمانے میں ایسے لوگ سامنے آئیں گے جو دھوکہ و فریب کے ساتھ دین کے نام پر دنیا کمائیں گے۔ وہ لوگوں کو اپنی نرم مزاجی ظاہر کرتے ہوئے (دنیا کے سامنے) بھیڑ کی کھال پہنیں گے۔ ان کی زبانیں شکر سے زیادہ میٹھی ہوں گی (یعنی وہ مؤثر نعرے لگائیں گے اور مؤثر باتیں کریں گے) مگر ان کے دل بھیڑیوں کے ہوں گے۔ اللہ عزوجل فرمائے گا: کیا میرے نام پر دھوکہ کرتے ہو یا مجھ پر جرات کرتے ہو؟ مجھے اپنی ذات کی قسم! میں ان لوگوں پر ضرور ایک فتنہ (آزمائش و مصیبت) بھیجوں گا جو ان میں سے بردبار لوگوں کو بھی حیران و پریشان کر دے گا۔''

امام طبرانی حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

سيجيء في آخر الزمان أقوام، يکون وجوههم وجوه الآدميين، وقلوبهم قلوب الشياطين، أمثال الذئاب الضواري، ليس في قلوبهم شيء من الرحمة، سفاکون الدماء، لا يرعون عن قبيع إن تابعتهم واربوک، وإن تواريت عنهم اغتابوک، وإن حدثوک کذبوک، وإن ائتمنتهم خانوک، صبيهم عامر، وشابهم شاطر، وشيخهم لا يأمر بمعروف ولا ينتهی عن منکر، الاعتزاز بهم ذل، وطلب ما في أيديهم فقر، الحليم فيهم غاو، والآمر بالمعروف فيهم متهم، المؤمن فيهم متضعف، والفاسق فيهم مشرف، السنة بدعة، والبدعة فيهم سنة، فعند ذلک يسلط عليهم شرارهم، ويدعوا خيارهم، فلا يستجاب لهم.

1. طبراني، المعجم الکبير، 11: 99، رقم: 11169
2. طبراني، المعجم الصغير، 2: 111، رقم: 869

''آخری زمانہ میں ایسے گروہ آئیں گے جن کے چہرے انسانوں کے اور دل شیطانوں کے ہوں گے۔ وہ خونخوار بھیڑیوں کی طرح ہوں گے۔ ان کے دلوں میں رحم نام کی کوئی چیز نہ ہوگی۔ وہ اپنی سفاکانہ کارروائیوں سے کثرت کے ساتھ خون بہائیں گے۔ کسی برے کام یعنی ظلم و زیادتی کی پروا نہیں کریں گے۔ اگر تو ان کی بات مانے گا تو تجھے دھوکہ دیں گے۔ اگر تو ان سے چھپے گا تو تیری برائی اور مذمت کریں گے اگر وہ تمہارے ساتھ مذاکرات (dialogue) کریں گے تو جھوٹ بولیں گے۔ اگر تم ان کے پاس امانت رکھو گے تو وہ خیانت کریں گے۔ ان کے بچے گھر کا نظام چلائیں گے (اور بڑے برسرپیکار ہوں گے) اور ان کے جوان شاطر ہوں گے۔ ان کا سردار انہیں نہ تو بھلائی کا حکم دے گا اور نہ ہی غلط کام سے روکے گا، ان کے ذریعے عزت اور غلبے کی طلب ذلت کا باعث ہو گی اور ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہوگا (یعنی ان کے نظریات اور اسلحہ وغیرہ) اس کی خواہش کرنا سراسر افلاس (معیشت کی تباہی) ہوگا۔ ان میں بردبار اور ٹھنڈے مزاج کا دکھائی دینے والا شخص (بھی) دھوکے باز ہوگا۔ انہیں بھلائی کا حکم دینے والے پر تہمت لگائی جائے گی۔ صاحبِ ایمان ان میں کمزور شمار ہوگا اور فاسق معزز ہوگا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اصل سنت ان کے ہاں بدعت اور بدعت سنت قرار پائے گی۔ اس وقت ان پر بدترین شرپسند مسلط کر دیے جائیں گے (تب) ان کے اچھے لوگ دعا کریں گے لیکن ان کی دعائیں قبول نہ ہوں گی۔''

امام ترمذی اور امام طبرانی کی روایت کردہ مذکورہ بالا احادیث مبارکہ میں آج کے دور میں پائے جانے والے دہشت گردوں کی تمام صفات بیان کر دی گئی ہیں۔ درحقیقت یہی شرپسند اور جنگجو گروہ موجودہ دور کے وہ دہشت گرد اور خوارج ہیں جن کے دل درندوں کے ہیں اور چہرے انسانوں کے ہیں۔ ان کے دلوں میں رحم نام کی کوئی شے نہیں۔ وہ مخلوق خدا کا انتہائی سفاکانہ طریقے سے نہ صرف خون بہاتے ہیں اور اپنے عقائد و نظریات سے اختلاف رکھنے والوں کو مشرک اور کافر قرار دے کر ذبح کرتے ہیں بلکہ ان خونین مناظر کی ویڈیو فلمیں تیار کر کے مخلوقِ خدا کو دہشت زدہ اور اسلام کو بدنام بھی کرتے ہیں۔
*****************************************************************************
تم لوگوں کو دھوکہ دیا گیا اور واللہ! تم دھوکے میں مبتلا ہو گئے۔ تمہیں (صفین میں) جنگ بندی کی دعوت دی گئی، تم نے فریب میں آ کر اسے قبول کر لیا۔ اے سیاہ پیشانیوں والو! ہم تو تمہاری نمازیں دیکھ کر یہ سمجھتے تھے کہ تمہیں دنیا سے کوئی غرض نہیں۔ تم جو یہ عبادات کر رہے ہو، اللہ عزوجل کی ملاقات کے شوق میں کر رہے ہو، لیکن اب تمہارے فرار سے یہ ظاہر ہوا کہ تم دنیا کی طلب میں موت سے بھاگنا چاہتے ہو۔ افسوس صد افسوس! اے بڑے بڑے جبے پہننے والو! آج کے بعد تم ہمیشہ دو رایوں پر چلتے رہو ہو گے اور ایک رائے پر کبھی متفق نہ ہو گے۔ تم بھی ہمارے سامنے سے اسی طرح دفع ہو جاؤ جیسے ظالم قوم (یعنی اہل شام) دور ہو گئی ہے۔ 
ایضاً ۔ 3/2-٢٤٤
***************************************************
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بھتیجے حضرت حفص اپنے چچا سے یہ الفاظ روایت کرتے ہیں : ''يَتَعمَّقُونَ فِي الدين'' کہ وہ دین میں بڑی پختگی اور شدت پسندی ظاہر کریں گے۔ اور امام طبرانی کے نزدیک حضرت ابنِ عباس رضی اﷲ عنہما کی روایت کردہ حدیث ۔ جس میں خوارج کے ساتھ ان کے مناظرے کا قصہ ہے، اس میں آپ نے فرمایا : ''میں ان کے پاس آیا اور ان لوگوں کے پاس پہنچا جن سے بڑھ کر اعمال میں ریاضت کرنے والے لوگ میں نے نہیں دیکھے تھے، ان کے ہاتھ ایسے تھے گویا اونٹ کے پاؤں (جو موٹے اور کھردرے ہوتے ہیں) اور ان کے چہروں پر سجدوں کے نشانات نمایاں تھے۔'

ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، 12 : 289
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
خارجیوں کا نعرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لَا حُکْمَ إِلاَّ ﷲِ.''اﷲ کے سوا کوئی حکم نہیں کر سکتا۔''
خوارج کے اس عمل سے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو آگاہی ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
کَلِمَةُ حَقٍّ أُرِيْدَ بِهَا بَاطِلٌ.''بات تو حق ہے لیکن اس کا مقصود باطل ہے۔''
1. مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب التحريض علی قتل الخوارج، 2 : 749، رقم : 1066
2. نسائي، السنن الکبری، 5 : 160، رقم : 8562
3. ابن ابی شيبة، المصنف، 7 : 557، رقم : 37907
4. بيهقی، السنن الکبری، 8 : 171، رقم : ١٦٤٧٨
**************************************
''آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے : ''وہ یہ گمان کریں گے کہ یہ قرآن ان کے حق میں دلیل ہے۔'' یعنی وہ یہ گمان کریں گے کہ قرآن ان کے باطل دعووں کے اثبات میں ان کے حق میں حجت ہے حالانکہ اس طرح نہیں ہے، بلکہ قرآن اﷲ تعاليٰ کے ہاں اُن کے خلاف دلیل اور حجت ہو گا۔ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مسلمانوں میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جو دین سے خارج ہو جائیں گے اگرچہ ان کا دین سے خروج کا کوئی ارادہ نہ ہوگا۔'

شبير احمد عثمانی، فتح الملهم، 5 : 167
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

'

خوارج سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث بھی صحیح بخاری و مسلم میں نقل ہو ئی ہیں۔ چند مثالیں پیش خدمت ہیں:

ابو سلمہ اور عطاء بن یسار ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے حروریہ (حرورہ کے خوارج) کے متعلق پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے متعلق کچھ سنا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے نہیں معلوم کہ یہ حروریہ کیا چیز ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: "اس امت میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے (یہ نہیں فرمایا کہ اس امت سے پیدا ہوں گے۔) آپ اپنی نمازوں کو ان کی نمازوں کے مقابلے میں حقیر سمجھیں گے۔ یہ لوگ قرآن پڑھیں گے مگر اس طرح کہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے آر پار ہو جاتا ہے اور شکاری اپنے تیر اور اس کے پھل کو اور اس کے پروں کو دیکھتا ہے اور شک کرتا ہے کہ اس میں کچھ خون تو لگا ہوا ہے یا نہیں۔
بخاری۔ کتاب استتابۃ المرتدین۔ حدیث 6532 and 6534۔ *
***********************
۔ خوارج کی پشت پناہی کرنے والوں کی مذمت

بعض لوگ خوارج کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں اور انہیں برا نہیں جانتے، جب کہ بعض لوگ اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے خوارج کی پشت پناہی اور support کرتے ہیں اور اپنے طرز عمل سے شرپسندوں اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اُن کے لیے ماسٹر مائنڈ (master mind) کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں اور ان کی مالی و اخلاقی معاونت (financial & moral support) کرکے انہیں مزید دہشت پھیلانے کی شہ دیتے ہیں، یہ عمل بھی انتہائی مذموم ہے۔

خوارج کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے قَعْدِيَۃ (عملاً بغاوت میں شریک نہ ہونے والے کی) اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ شارح صحیح البخاری حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں:

''والقعدية'' قوم من الخوارج، کانوا يقولون بقولهم، ولا يرون الخروج بل يزينونه.

عسقلاني، مقدمة فتح الباري: 432

''اور قَعْدِيَۃ خوارج کا ہی ایک گروہ ہے۔ یہ لوگ خوارج جیسے عقائد تو رکھتے تھے مگر خود مسلح بغاوت نہیں کرتے تھے بلکہ (وہ خوارج کی پشت پناہی کرتے ہوئے) اسے سراہتے تھے۔''
*******************

اگر ہم اس قبائلی ماحول کا تصور کریں تو اس سے بات کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ یہ روایت دنیا 

بھر کے قبائلی معاشروں میں عام ہے 

کہ ہر قیمت پر اپنے قبیلے کے آدمی کا ساتھ دینا ہے خواہ وہ حق پر ہو یا باطل پر۔ چنانچہ ہم اپنے دور 

میں بھی دیکھتے ہیں کہ لوگ کوئی 

جرم جیسے قتل، اغوا وغیرہ میں ملوث ہوتے ہیں اور پھر اپنے قبیلے میں جا کر پنا ہ لے لیتے ہیں۔ 

پولیس اگر ان کے خلاف کوئی اقدام کرنا 

چاہے تو پورا قبیلہ ہی اس ملزم کی حمایت کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور پولیس، عدالت اور دیگر 

حکومتی اداروں پر دباؤ ڈال کر تفتیش کا رخ 


کسی اور جانب پھیرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ قبائل تو کیا، موجودہ دور کی سیاسی پارٹیوں کا 

معاملہ بھی یہی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں 

کہ لوگ جرم کرتے ہیں اور عدالتیں انہیں سزا سناتی ہیں لیکن پارٹی کے کارکن عدالت کا گھیراؤ کر 

کے اس کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں 

ہونے دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابتدا میں باغیوں کے خلاف کاروائی نہ 

کی تھی کہ کہیں ان کے قبائل ان کی 

حمایت میں اٹھ نہ کھڑے ہوں۔ پھر ان کے ایک گروہ "خوارج" نے حضرت علی کے خلاف بھی بغاوت کر 

دی اور لوگوں کی جان و مال کے لیے 

خطرہ بن گئے۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف کاروائی کی تو ان کے قبائل اٹھ کھڑے 

ہوئے۔ اس کے بعد یہ خوارج ہی تھے 

جنہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا۔ اس کی تفصیل ہم بعدمیں بیان کریں گے۔ 


***********************************
خوارج کا نقطہ نظر یہ تھا کہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والا کافر ہے۔ جو شخص بھی ان کے خیال میں گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا، اسے یہ بلاتکلف کافر قرار دے کر اس سے جنگ شروع کرد یا کرتے تھے۔ ان کے نزدیک سوائے ان کے گروپ کے، پورا عالم اسلام کافر تھا۔ یہ اپنے ساتھیوں کو بھی معاف نہ کرتے تھے بلکہ ذرا سی غلطی پر انہیں بھی کافر قرار دے دیا کرتے تھے۔ اس طرح ان کی جماعت مختلف گروپوں میں تقسیم ہو گئی۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے تک ان کے بہت سے فرقے بن چکے تھے جن میں ازارقہ، صفاریہ اور اباضیہ نمایاں تھے۔ اباضیہ کے سوا یہ سب بار بار حکومت کے خلاف بغاوت کرتے رہے، جس کی وجہ سے ان کی قوت کمزور پڑ گئی اور دو صدیوں کے اندر اندر یہ فرقہ ختم ہو گیا۔ اباضیہ نسبتاً اعتدال پسند تھے اور جنگ و جدال سے پرہیز کرتے تھے، اس وجہ سے یہ باقی رہے اور آج تک یہ موجود ہیں۔

-- 

--

میرا نیا بلاگ - اپنی رائے کا اظہار کیجئے



http://shoaibtanoli.wordpress.com/


Regards,

 

M Shoaib TaNoLi


Karachi Pakistan


Email@            shoaib.tanoli@gmail.com
Cell #               
+92-300-2591223

Facebook :           https://www.facebook.com/mtanoli

Twitter:                  tanolishoaib

Skype:                     shoaib.tanoli2

Linkedn:             http://www.linkedin.com/profile/view?id=60781943&trk=tab_pro


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan


Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
Dear Readers: My mails are my personal choice. The purpose of these mails is to establish contact with you, make you aware of different cultures ,disseminate knowledge and information. If these (mails) sound you    unpleasant, please intimate .
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE


E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com

--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

No comments:

Post a Comment