اسلامی جمہوریۂ پاکستان جنوبی ايشياء ميں واقع ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران اور جنوب ميں بحيرہ عرب واقع ہيں۔ پاکستان کا مطلب ہے پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ اور يہ نام چودھری رحمت علی نے 1933ء کو تجويز کيا تھا۔
تاريخ
711 میں اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں محمد بن قاسم برصغیر (موجودہ پاکستان و ہندوستان) کے خاصے حصے کو فتح کرتا ہے اور یوں برصغیر (موجودہ پاکستان) دنیا کی سب سے بڑی عرب ریاست کا ایک حصہ بن جاتا ہے جس کا دارالحکومت دمشق، زبان عربی اور مذہب اسلام تھا۔ یہ علاقہ سیاسی، مذہبی اور ثقافتی طور پر عرب دنیا سے جڑ جاتا ہے۔ اس واقعہ نے برصغیر اور جنوبی ایشیاء کی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔
سن 1947 سے پہلے بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش برطانوی کالونی تھے اور برصغیر کے نام سے جانے جاتے تھے۔ ہندوستان کی آزادی (انگریزوں سے) کی تحریک کے دوران ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنے لیے ایک علیحدہ ملک کا مطالبہ کیا۔ "پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ" اس تحریک کا مقبول عام نعرہ تھا۔ اس مطالبے کے تحت تحریک پاکستان وجود میں آئی۔ اس تحریک کی قیادت محمد علی جناح نے کی۔ 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آیا۔ تقسیم برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں نے کچھ ایسے سقم چھوڑے جو پاکستان اور انڈیا کے درمیان 1948اور 1965 میں کشمیر کے مسئلہ پر دو جنگوں کا سبب بن گئے۔ اس کے علاوہ چونکہ پاکستانی پنجاب میں بہنے والے تمام دریا انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر سے ہوکر آتے تھے لہذا پاکستان کو 1960 میں انڈیا کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کرنا پڑا جس کے تحت پاکستان کومشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی سے دستبردار ہونا پڑا۔ جبکہ دریائے سندہ، چناب اور جہلم پر پاکستان کا حق تسلیم کر لیا گیا۔
1947 سے لے کر 1948 تک پاکستان کو بڑی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بھارت نے پاکستان کے حصہ میں آنے والی رقم پاکستان کو ادا نہ کی۔ اس کے علاوہ صنعتی ڈھانچے کے نام پر پاکستان کے حصے میں گنتی کے چند کارخانے آئے اور مزید برآں کئی اندرونی و بیرونی مشکلات نے بھی پاکستان کو گھیرے رکھا۔ 1948ء میں جناح صاحب کی اچانک وفات ہو گئیی۔ ان کے بعد حکومت لیاقت علی خان کے ہاتھ میں آئی۔ 1951 میں لیاقت علی خان کو شہید کر دیا گیا۔ 1951ء سے 1958ء تک کئی حکومتیں آئییں اور ختم ہو گئییں۔ 1956ء میں پاکستان میں پہلا آئیین نافذ ہوا۔ اس کے با وجود سیاسی بحران کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1958ء میں پاکستان میں مارشل لاء لگ گیا۔
پاکستان میں موجود تمام بڑے آبی ڈیم جنرل ایوب کے دور آمریت میں بنائیے گئیے۔ ایوب دور میں پاکستان میں ترقی تو ہوئی لیکن مشرقی پاکستان دور ہوتا گیا۔ 1963 میں پاکستان کے دوسرے آئیین کا نفاذ ہوا۔ مگر مشرقی پاکستان کے حالات آہستہ آہستہ بگڑتے گئے۔ ایوب خان عوامی احتجاج کی وجہ سے حکومت سے علیحدہ تو ہو گئے لیکن جاتے جاتے انہوں نے حکومت اپنے فوجی پیش رو جنرل ہحیٰی خان کے حوالے کر دی جو کہ اس کے بالکل بھی اہل نہ تھے۔ 1971 کے عام انتخابات میں مشرقی پاکستان سے عوامی لیگ کی واضح کامیابی کے باوجود فوجی حکمران یحیٰی خان نے اقتدار کی منتقلی کی بجائیے مشرقی پاکستان میں فوجی اپریشن کو ترجیح دی۔ ہندوستان نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علیحدگی پسندوں کو بھرپور مالی اور عسکری مدد فراہم کی جس کے نتیجے میں آخرکار دسمبر 1971ء میں سقوط ڈھاکہ ہوگیا اور مشرقی پاکستان ایک علیحدہ ملک بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
1972 سے لے کر 1977 تک پاکستان میں پی پی پی کی حکومت تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے صدر اور بعد ازاں وزیر اعظم رہے۔ اس دور میں وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے آئین پاکستان مرتب اور نافذ العمل کیا گیا۔ اس دور میں سوشلسٹ اور پین اسلامک عنصر بڑھا۔ اس دور میں پاکستان میں صنعتوں اور اداروں کو قومیا لیا گیا۔ اس دور کے آخر میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی اور اس کے نتیجے میں 1977 میں دوبارہ مارشل لاء لگ گیا۔
اگلا دور 1977 تا 1988 مارشل لاء کا تھا۔ اس دور میں پاکستان کے حکمران جنرل ضیا الحق تھے۔ افغانستان میں جنگ کی وجہ سے پاکستان کو بہت امداد ملی۔ اسی دور میں 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات ہوئے اور جونیجو حکومت بنی جسے 1988 میں ضیاء الحق نے برطرف کر دیا- 1988ء میں صدر مملکت کا طیارہ گر گیا اور ضیاء الحق کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اعلٰی عسکری قیادت کی اکثریت زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ پاکستان میں پھر سے جمہوریت کا آغاز ہو گیا۔
اس کے بعد 1988 میں انتخابات ہوئے اور بينظير بھٹو کی قیادت میں پی پی پی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ کچھ عرصہ بعد صدر غلام اسحاق خان نے حکومت کو برطرف کر دیا۔ 1990 میں نواز شریف کی قیادت میں آئی جے آئی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ 1993 میں یہ حکومت بھی برطرف ہو گئی۔
اس کے بعد پاکستان کے نئے صدر فاروق لغاری تھے۔ اگلے انتخابات 1993 میں ہوئے اور ان میں دوبارہ پی پی پی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ صدر فاروق احمد لغاری کے حکم پر یہ حکومت بھی بر طرف ہو گئی۔ 1997 میں انتخابات کے بعد دوبارہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ اس حکومت کے آخری وقت میں سیاسی اور فوجی حلقوں میں کشیدگی بڑھ گئی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1999 میں دوبارہ فوجی حکومت آ گئی۔ صدر مملکت پرويز مشرف بنے اور 2001 میں ہونے والے انتخابات کے بعد وزیر اعظم ظفر اللہ خان جمالی بنے۔
2004میں وقت کے جنرل مشرف نے شوکت عزیز کو وزیر اعظم بنانے کا فيصله کیا . مختصر عرصہ کے لیے چوہدرى شجاعت حسين نے وزیراعظم کی ذمہ داریاں سرانجام دیں اور شوکت عزیز کے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو گئے۔ شوکت عزیز صاحب قومی اسمبلی کی مدت 15 نومبر 2007ء کو ختم ہونے کے بعد مستعفی ہو گئے۔ 16 نومبر 2007ء کو سینٹ کے چیرمین جناب میاں محمد سومرو نے عبوری وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ فروری 2008ء میں الیکشن کے بعد پی پی پی پی نے جناب یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم نامزد کیا جنہوں نے مسلم لیگ (ن)، اے این پی کی حمایت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔22 جون 2012 کو یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے بعد راجہ پرویز اشرف نئے وزیر اعظم بنے۔
اشتقاقیات
پاکستان کے لفظی معنی پاک لوگوں کی سر زمین ہے۔ 1933 میں چودھری رحمت علی نے دوسری گول میز کانفرنس کے موقع پر اپنا مشہور کتابچہ (now or never) اب یا کبھی نہیں شائع کیا جس میں پہلی مرتبہ لفظ پاکستان استعمال کیا گیا۔
لفظ پاکستان اس وقت پانچ مسلم علاقوں کے ناموں کا سرنامیہ ہے۔ پ
پنجاب، ا خیبر پختونخوا (افغانیہ)، ک کشمیر، س سندھ، تان بلوچستان۔
سياست
پاکستان ايک وفاقی جمہوريہ ہے
علاقائی تقسیم
پاکستان ميں 4 صوبے، 2 وفاقی علاقے اور پاکستانی کشمير کے 2 حصے ہيں۔ حال ہی میں پاکستانی پارلیمنٹ نے گلگت بلتستان کو بھی پاکستان کے پانچویں صوبے کی حیثیت دے دی ہے۔
صوبہ جات
- بلوچستان
- پنجاب
- خیبر پختونخوا
- سندھ
- گلگت بلتستان
وفاقی علاقے
- وفاقی دارالحکومت،اسلام آباد
- وفاقی قبائلی علاقہ جات
پاکستانی کشمير
پاکستان کا جغرافيہ
پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔
پاکستان کے مشرقی علاقے میدانی ہیں جبکہ مغربی اور شمالی علاقے
پہاڑی ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا دریا دریائے سندھ ہے۔ یہ دریا
پاکستان کے شمال سے شروع ہوتا ہے اور صوبے خیبر پختونخواہ،
پنجاب اور سندھ سے گزر کر سمندر میں گرتا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ
کے مشرقی علاقے، صوبہ سندھ کے وسطی علاقے اور پنجاب کے
شمالی، وسطی اور وسطی جنوبی علاقے میدانی ہیں۔ یہ علاقے نہری ہیں
اور زیر کاشت ہیں۔ صوبہ سندھ کے مشرقی اور صوبہ پنجاب کے جنوب
مشرقی علاقے صحرائی ہیں۔ زیادہ تر بلوچستان پہاڑی سلسلوں پر مشتمل
ہے لیکن سبی کا علاقہ میدانی اور صحرائی ہے۔ سرحد کے مغربی
علاقوں میں نیچے پہاڑ ہیں جبکہ شمالی سرحد اور شمالی علاقہ جات میں
دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔
پاکستان کی سرحدیں
| بھارت | چین | افغانستان | |
بھارت | | افغانستان |
پاکستان |
|
بھارت | بحیرہ عرب خلیج فارس | افغانستان ایران |
معيشت
پاکستان دوسری دنيا کا ايک ترفی پزير ملک ہے۔ پاکستان کے اندرونی
معاملات ميں فوج كى بيجا مداخلت، کثیر اراضی پر قابض افراد (وڈیرے ،
جاگیردار اور چوہدری وغیرہ) کی عام انسان کو تعلیم سے محروم رکھنے
کی نفسیاتی اور خود غرضانہ فطرت (تاکہ بیگار اور سستے پڑاؤ
(labor camp) قائم رکھے جاسکیں)، اعلٰی عہدوں پر فائز افراد کا
اپنے مفاد میں بنایا ہوا دوغلا تعلیمی نظام (تاکہ کثیر اراضی پر قابض
افراد کو خوش رکھا جاسکے اور ساتھ ساتھ اپنی اولاد کی [عموماً
انگریزی اور/ یا ولایت میں تعلیم کے بعد] اجارہ داری کيليے راہ کو کھلا
رکھا جاسکے)، مذہبی علماؤں کا کم نظر اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے
کا رویہ اور بيرونی کشيدگی کی وجہ سے ملک کی معيشت زيادہ ترقی
نہيں کر سکی۔ پہلے پاکستان کی معيشت کا زيادہ انحصار زراعت پر تھا۔
مگر اب پاکستان کی معيشت (جو کہ کافی کمزور سمجھی جاتی ہے) نے
گیارہ ستمبر کے امریکی تجارتی مرکز پر حملے، عالمی معاشی پستی،
افغانستان جنگ، پانک کی کمی اور بھارت کے ساتھ شديد کشيدگی کے با
وجود کچھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کيا [حوالہ درکار]۔ ابھی پاکستان کی
معيشت مستحکم ہے اور تيزی سے بڑھنا شروع ہو گئی ہے [حوالہ
درکار]۔ کراچی سٹاک ایکسچینج کے کے ايس سی انڈکس گزستہ دو
سالوں سے دنيا بھر ميں سب سے بہترين کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی
ہے
اعداد و شمار
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنيا کا چھٹا سب سے بڑا ملک ہے اور اس
کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آبادی بہت تيزی سے بڑھ رہی ہے۔
پاکستان کے 96.7 فيصد شہری مسلمان ہيں جن ميں سے تقريباً 20
فيصد اہل تشیع 77 فيصد اہل سنت اور تقریباً 3 فيصد ديگر مذاہب سے
تعلق رکھتے ہيں۔ تقريباً ايكـ فيصد پاکستانی ہندو اور اتنے ہی پاکستانی
عیسائی ہيں۔ ان کے علاوہ کراچی ميں پارسی، پنجاب وسرحد ميں سکھ
اور شمالی علاقوں ميں قبائلی مذاہب کے پيرو کار بھی موجود ہيں۔
پاکستان کی قومی زبان اردو ہے۔ ليکن زيادہ تر دفتری کام انگريزی ميں
کیے جاتے ہيں۔ پاکستان کے خواص بھی بنيادی طور پر انگريزی کا
استعمال کرتے ہيں۔ پاکستان ميں تمام تر اعلیٰ تعليم بھی انگريزی ميں ہی
دی جاتی ہے۔ با وجود اس کے اردو پاکستان کی عوامی و قومی زبان ہے۔
اردو کے علاوہ پاکستان ميں کئ اور زبانيں بولی جاتی ہيں، ان ميں
پنجابی، سرائکی، سندھی، گجراتی، بلوچی، براہوی، پشتو اور ہندکو
زبانیں قابلِ ذکر ہيں۔
پاکستان ميں مختلف قوموں سے تعلّق رکھنے والے لوگ آباد ہيں، ان ميں
زيادہ نماياں پنجابی، سندھی، پٹھان، بلوچی اور مہاجر ہيں۔ ليکن وقت کے
ساتھ ساتھ ان کے درميان فرق کم ہوتا جا رہا ہے۔
شہر بلحاظ آبادی (تخمینہ 2010ء)[1] درجہ | شہر | صوبہ | آبادی | درجہ | شہر | صوبہ | آبادی | کراچی, سندھ لاہور, پنجاب |
1 | کراچی | سندھ | 13,205,339 | 11 | سرگودھا | پنجاب | 3,153,403 |
2 | لاہور | پنجاب | 7,129,609 | 12 | بہاولپور | پنجاب | 543,929 |
3 | فیصل آباد | پنجاب | 2,880,675 | 13 | سیالکوٹ | پنجاب | 510,863 |
4 | راولپنڈی | پنجاب | 1,991,656 | 14 | سکھر | سندھ | 493,438 |
5 | ملتان | پنجاب | 1,606,481 | 15 | لاڑکانہ | سندھ | 456,544 |
6 | حیدرآباد | سندھ | 1,578,367 | 16 | شیخوپورہ | پنجاب | 426,980 |
7 | گوجرانوالہ | پنجاب | 1,569,090 | 17 | جھنگ | پنجاب | 372,645 |
8 | پشاور | خیبر پختونخوا | 1,439,205 | 19 | رحیم یار خان | پنجاب | 353,112 |
9 | کوئٹہ | بلوچستان | 896,090 | 18 | مردان | خیبر پختونخوا | 352,135 |
10 | اسلام آباد | وفاقی دارالحکومت | 689,249 | 20 | گجرات | پنجاب | 336,727 |
تہذیب
پاکستان کی بہت قديم اور رنگارنگ تہذيب ہے۔ پاکستان کا علاقہ ماضی
ميں دراوڑ، آريا، ہن، ايرانی، يونانی، عرب، ترک اور منگول لوگوں کی
رياستوں ميں شامل رہا ہے۔ ان تمام تہذيبون نے پاکستان کی موجودہ
تہذيب پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف صوبوں ميں
لباس، کھانے، زبان اور تمدن کا فرق پايا جاتا ہے۔ اس ميں اس علاقوں
کی تاريخی عليحدگی کے ساتھ ساتھ موسم اور آب و ہوا کا بھی بہت اثر
ہے۔ ليکن ايک اسلامی تہذيب کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس ميں کافی
تہذيبی ہم آہنگی بھی موجود ہے۔
پاکستان ميں بہت مختلف قسم کی موسيقی ملتی ہے۔ کلاسيکی موسيقی،
نيم کلاسيکی موسيقی، لوک موسيقی اور اس کے ساتھ ساتھ جديد پاپولر
ميوزک سب ہی کے پاکستان ميں بلند پايہ موسيقار موجود ہيں۔ پاکستان
دنيا بھر ميں قوالی کا مرکز ہے۔
پاکستانی تہذيب ميں مغربی عناصر بڑھتے جا رہے ہيں۔ يہ امراء اور
روساء ميں اور بڑے شہروں ميں زيادہ نماياں ہے کيونکہ مغربی اشياء،
ميڈيا اور تہذيب تک ان کی زيادہ رسائ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ايک
بڑھتی ہوئی تحريک ہے جو کہ مغربی اثرات کو کم ديکھنا چاہتی ہے۔ کچھ
جکہوں ميں اس تحريک کا زيادہ جھکاؤ اسلام اور کچھ ميں روايات کی
طرف ہے۔
پاکستانيوں کی بڑی تعداد امريکہ، برطانيہ، آسٹريليا، کنيڈا اور مشرق
وسطی ميں مقيم ہے- ان بيرون ملک پاکستانيوں کا پاکستان پر اور
پاکستان کی بين الاقوامی تصوير پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔ ان لوگوں نے
ماضی ميں پاکستان ميں بہپ سرمايہ کاری بھی کی ہے۔
پاکستان کا سب سے پسندينہ کھيل کرکٹ ہے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹيم دنيا
کی اچھی ٹيموں ميں شمار ہوتی ہے۔ کرکٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان ميں
ہاکی بھی بہت شوق سے کھيلی جاتی ہے۔ ہاکی جو كہ پاكستان كا قومى
كھيل بھى ہےـ چوگان (پولو) پاکستان کے شمالی علاقہ جات كے لوگوں كا
كھيل ہے اور اس كھيل كى پيدايش بھى يہيں ہوئى اور آج تک ان علاقوں
ميں بہت شوق سے کھيلی جاتی ہے۔
http://shoaibtanoli.wordpress.com/
Regards,
Muhammad Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan
Cell # +92-300-2591223
Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli
Twitter: tanolishoaib
Skype: tanolishoaib
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!
ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page:
http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI * Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups ---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit
https://groups.google.com/groups/opt_out.
No comments:
Post a Comment