Friday, April 26, 2013

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ امامت، کیوں اور کیسی


اگر چہ ہر امام مسجد یہ جانتا ہے کہ ایک قانون بنا دیا گیا ہے کہ "تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہرایک سے اس کی ذمہ داریوں کے بارے میں سوال کیا جاے گا"۔ مگر امام صاحب کی کمزور سماجی حیثیت بعض اوقات اسے اس کی ذمہ داریاں نہیں نبھانے دیتی۔ آپ (پاکستان کی) اکثر مساجد میں جا کر دیکھ لیں، وہاں پر نماز پڑھنے والے ایک ہی صف میں کھڑے باہم شیر و شکر محمود و ایاز نہیں ہوتے۔ بلکہ اپنے اپنے سماجی رتبوں کے ساتھ کھڑے ٹوانہ، چیمہ اور خاکوانی صاحبان ہی ہوتے ہیں۔ اب امام صاحب کہے تو کسے کہے کہ جناب صفیں درست فرما لیں۔

نماز پڑھتے ہوئے صورتحال یوں بنتی ہے کہ امام صاحب  خاموشی سے جا کر مصلے پر براجمان ہوئے، ایک صاحب نے کھڑے ہو کر اقامت کہی، وہ جب حی علی الصلاۃ پر پہنچا تو مقتدی کھڑے ہوئے، امام صاحب نے بھی کھڑے ہو کر  اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کرائی اور السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہہ کر ختم۔  چہروں پر بے رغبتی عیاں  لئے نماز کیلئے کھڑے ہونے والے، نا کھڑے ہونے میں  اہتمام،  نا نماز میں کہیں تزک و احتشام اور نا ہی کہیں خشوع و خضوع کی ادنیٰ سی جھلک۔ کیسی صف، کیسی ترتیب اور کیسی صفیں درست کرنے کی تلقین۔

اپنے دائیں بائیں کی صفیں درست کرنے کا کام امام صاحب کی بجائے آپ  کرنا چاہتے ہیں تو کیجیئے، صورتحال  کچھ یوں بنے گی: بھائی، ذرا ساتھ ہو جائیں، نمازیوں میں کافی فاصلہ نظر آ رہا ہے۔ جسے آپ نے کہا وہ بجائے نیچے اپنے پاؤں اور صف کو دیکھے آپ کے منہ  کی طرف دیکھے گا، صاف پتہ چلے گا کہ آپ کی بات یا تو اُسے ناگوار گزری ہے یا اُس نے آپ کو اپنے معیار کا جانا ہی نہیں کہ آپ کی بات کو قابل عمل جانے۔ یہ تو نماز سے پہلے کی بات ہے، اگر دوران نماز آپ کو محسوس ہو کہ ساتھ والا نمازی ہر رکعت کے ساتھ پرے ہی ہوتا جا رہا ہے اور آپ اُسے کندھے یا بازو سے پکڑ کر ساتھ ملانے کی کوشش کریں تو جناب آپ کا واسطہ اُس سیسہ پلائی ہوئی دیوار سے پڑے گا جس کے بارے میں آپ آج تک معاشرتی علوم میں پڑھتے رہے ہیں۔ ایک بار میرے ساتھ کچھ ایسی ہی صورتحال ہوئی۔ میں نماز میں قیام کی حالت میں ہر رکعت کے ساتھ بڑھتے فراغ کو پُر کرنے کے چکروں میں  سٹینڈ ایٹ ایز  ہوتا چلا گیا۔ آخری تشہد کے بعد سلام پھیرا تو میرے دائیں بائیں دو دو بالشت جگہ تھی۔ میں نےبآواز بلند امام صاحب سے کہا جناب نمازیوں کو نماز سے پہلے صفیں درست  کرنے اور ساتھ ساتھ کھڑے  ہونے کی تلقین کیا کریں اب خود دیکھ لیں میرے دائیں بائیں دو دو بالشت کا فراغ ہے۔ امام صاحب منمنائے کہ جناب سب خود سمجھتے ہیں۔ میرے بائیں طرف تو ایک نوجوان تھا جو سر جھکائے یہ سنتا  رہا، دائیں طرف ایک بزرگ تھے جنہوں نے کھسکنے میں عافیت جانی۔ مزیداری کی بات یہ تھی کہ سب نمازیوں نے میری ہاں میں ہاں ملائی اور بتایا کہ جی  بالکل ایسے تو شیطان نماز میں گھس آتا ہے، گویا سب کو عتاب کا بھی پتہ ہے مگر عمل نہیں کرنا۔ شاید آپ کو میری بات عجیب لگے مگر آئندہ ایسی صورتحال پر غور کرنا شروع کریں تو سمجھ آ جائیگی کہ واقعی ایسا ہوتا ہے۔

نماز کے بعد اجتماعی دُعا یا اجتماعی ذکر کا رواج پتہ نہیں کب سے چلا، رواج ڈالنے والے کا مقصد کبھی بھی غلط کام نہیں رہا ہوگا مگر میرے خیال میں اس  رواج  نے بندے اور رب کا انفرادی تعلق ہی کاٹ کر رکھ دیا ہے۔

ہمارے ہاں  مساجد میں صورتحال کچھ یوں بنتی ہے کہ امام صاحب نے نماز ختم کرائی، کچھ نمازوں میں اس نے آپ کو ایک تسبیح پڑھنے کا موقع دیا۔ تسبیح کے اذکار (سبحان اللہ، الحمد للہ، اللہ اکبر) کو کس محبت، چاہت، ادب، لگن، یک سوئی  اور احترام سے کہنا ہے اس کا انحصار امام صاحب کی مصروفیت اور مرضی پر منحصر ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک مخصوص سے وقت کے بعد انہوں نے ایک ایسی   لگی بندھی دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھا دینے ہوتے ہیں جس میں لوگوں کی اکثریت نے صرف آمین کہنا ہوتا ہے یا  دُعا ختم ہونے پر  انہوں نے ہاتھوں کو  اپنے منہ پر پھیرنا  ہوتا ہے۔

  اس روٹین سے ہٹ کر، اگر آپ نے پڑھ رکھا ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ فرض نمازوں  کے بعد پڑھی ہوئی آیۃ الکرسی  اگر موت حائل نا ہو تو بندے  کیلئے جنت کی ضمانت ہوتی  ہے،  اور آپ یہ آیۃ الکرسی پڑھنا بھی چاہتے ہیں۔مزید  اگر  آپ نے یہ بھی سُن رکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  فجر و مغرب کے بعد  تین تین بار اور باقی نمازوں کے بعد  ایک ایک بار  معوذتان اور اخلاص پڑھنے کی تلقین فرمائی  گئی ہے اور آپ اس تلقین پر عمل پیرا بھی ہونا چاہتے ہیں تو سمجھ لیجیئے کہ آپ گئے کام سے۔ اول تو  آپ امام صاحب کی اجتماعی دُعا میں  شریک ہونے سے رہے،  دوم  آپ ذکر میں مصروف جبکہ دوسرے لوگ دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھائے ہوئے، جن نظروں سے سے آپ کو دیکھا جانا ہے اُن کا کوئی مداوا  ہی  نہیں۔  یقین جانیئے آپ مسجد میں ہی نہیں محلے میں بھی تنہا رہ جائیں گے۔

فجر اور جمعہ کی نمازیں تو نمازیں  کم ایک تقریب زیادہ لگتی ہیں۔ فجر کی نماز کے بعد خاموشی کا ایک وقفہ جس میں آپ نے اپنی پوری سپیڈ سے تسبیح کرنا ہوتی ہے کیونکہ اس کے بعد امام صاحب نے اس خاموشی کے وقفے کے بعد  افضل الذکر لا الہ الا اللہ کہنا ہوتا ہے اور  پھر لا الہ الا اللہ کو بیس پچیس بار بآواز بلند کہا جاتا ہے، اس کے بعد امام صاحب سلام کا سلسلہ شروع کراتے ہیں جو یوں ہوتا ہے کہ الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ، الصلوٰۃ والسلام علیک یا حبیب  اللہ،  الصلوٰۃ والسلام علیک یا نور اللہ  وغیرہ۔ اس کے بعدایک  اجتماعی دُعا ہوتی ہے جس کے بعد سارے کھڑے ہو کر ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں اور باتیں کرتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں۔  نماز کے بعد کے مسنونہ اذکار کیا ہیں، صبح کے اذکار کیا ہیں، کس ذکر اور کس دعا کی تلقین کی گئی ہے، یہ سب کہاں رہ گیا ہے کوئی پتہ نہیں چلتا اور پھر  اس ساری تقریب کا مقصد کیا تھا؟

امام صاحب نے لوگوں کو ذہنی طور پر کچھ اس طرح یرغمال بنایا ہے کہ اگر عامۃ الناس میں سے کسی کو  کوئی پریشانی آجائے اور گویا  اس کیلئے اللہ کے حضور گڑگڑانے، سر نیاز خم کرنے، اپنی عاجزی دکھانے، بندگی کا اظہار کرنے اور لاچاری بیکسی کا پیکر بننے کا موقع بن پڑے تو وہ زیادہ سے زیادہ جرنل دعا کے  امام صاحب سے ایک خصوصی دعا کیلئے کہہ دے گا۔ اللہ اللہ خیر صلا۔

حضرات محترم۔ یہ مضمون کسی کیلئے دل آزاری کا باعث بنے تو میں معذرت خواہ ہوں۔ کسی قسم کی مطابقت محض اتفاق ہوگی۔ مضمون اختلافی نا ہوجائے اس لئے اسے  یہیں ختم کرتا ہوں۔  اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اپنی اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق دیں آمین۔


-- 



http://shoaibtanoli.wordpress.com/


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE


E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
 
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
 
 

No comments:

Post a Comment