Monday, September 28, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ کیرئیر کو بتدریج تباہ کردینے والی 15 غلطیاں


کیرئیر کو بتدریج تباہ کردینے والی 15 غلطیاں


ایسی کئی ببڑی غلطیاں ہوتی ہیں جو دفتر میں آپ کی ساکھ کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہٰں یا برطرف کرانے کا باعث بن جاتی ہیں مگر کچھ چھوٹی چھوٹی خامیاں بھی ایسی ہوتی ہیں جو لوگوں کو اپنے کیرئیر کو آگے بڑھانے میں مشکلات کا شکار کردیتی ہیں۔

بری عادات جیسے ای میلز کے جواب میں روکھا رویہ اپنانا یا پورا دن اپنے آپ میں گم رہنا آپ کی ساکھ کو متاثر کرتی ہیں چاہے آپ کو اس احساس ہو یا نہ ہو۔

ایسی ہی چند بری عادات کے بارے میں جانے جو دفتر میں آپ کی ساکھ کو بتدریج تباہ کرکے رکھ دیتی ہیں اور اس کا خمیازہ آپ کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔

آپ کمپنی کے ماحول اپناتے نہیں


ہر دفتر کی اپنی سماجی روایات ہوتی ہیں اور اس میں نہ ڈھلنا آپ کو لوگوں کی نظر میں ناپسندیدہ بنادیتا ہے۔ خود کو بہتر سمجھے کا رویہ ساتھی ملازمین سے آپ کو دور کردیتا ہے اور ان کا ایسا لگتا ہے کہ آپ دفتر میں مثبت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی نہیں 

رکھتے۔

غلطیوں پر ہمیشہ جواز پیش کرنا




کبھی اپنی غلطیوں اور ناکامی کی ذمہ داری قبول نہ کرنے کی عادت آپ کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔ کسی کام کو بروقت مکمل نہ کرپانے پر آخری وقت تک انتظار کریں اور پھر اپنے باس کو بتائیں کہ اس کی وجہ تھی بجائے مختلف بہانے یا جواز پیش کرکے اپنی ساکھ کو تباہ کریں۔

لباس کا خیال نہ رکھنا


جب آپ کسی پوزیشن پر سیٹ ہوجاتے ہیں تو آپ کے لیے اپنی شخصیت کو کمتر انداز سے پیش کرنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ مناسب لباس کا خیال نہ رکھ پانا آپ کی ساکھ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے آپ کو اس چیز کی پروا بھی نہیں۔

مایوس شخصیت


اگر آپ عادتاً برے رویے کے حامی ہیں تو آپ اپنے باس کے لیے ایک درد سر بن جائیں گے اور وہ آپ کو اپنی ٹیم سے الگ بھی کرسکتا ہے۔ مسلسل شکایات کرنے کی عادت آپ کے لیے ارگرد کا ماحول خوشگوار نہیں بناتا اور آپ کا باس بھی آپ کو اپنے پاس دیکھنے کا خواہشمند نہیں رہتا۔

ساتھی ورکرز کو نظر انداز کرنا



اپنے ساتھی ورکرز سے دوستی کرنا بھی اپنے اعلیٰ عہدیداران سے اچھے تعلقات قائم کرنے جیسا اہم ہے۔ لوگوں میں پسندیدگی کا احساس کرنے سے آپ کو اپنے ساتھی ورکرز سے قابل قدر معلومات ملتی ہے جو آپ کے کام کے لیے بہت مددگار بھی ثابت ہوتی ہے۔

دفاعی طرز عمل اپنانا



آپ کا باس یہ نہیں چاہتا کہ آپ ایک مثالی ورکر بنے مگر مسلسل دفاعی طرز عمل اپنانے کی عادت آپ کو غیر پیشہ وارانہ شخصیت کی حامل بنادیتی ہے۔ اگر آپ تعمیراتی تنقید کو سننے کے لیے تیار نہیں ہوتے یا اپنی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھتے تو اس سے آپ کے باس کے پاس یہ تاثر جاتا ہے کہ آپ شخصیت بہتر بنانے کے بھی خواہشمند نہیں۔

ٹال مٹول کے عادی



اپنے پراجیکٹ یا ٹاسک کو آخری منٹ تک التواءمیں ڈالے رکھنا نہ صرف آپ پر دباﺅ بڑھاتا ہے بلکہ وہ دیگر افراد کو بھی آپ کے کام پر انحصار نہ کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔ اگر کچھ غلط ہوجائے تو سب زیادہ امکان اسی بات کا ہوتا ہے کہ آپ ہی پر اس کا ملبہ ڈالا جائے گا۔

کام میں بامقصد حصہ نہ ڈال پانا



میٹنگ کے دوران بات برائے بات کے لیے کچھ کہنا کسی بھی طرح تعمیری ثابت نہیں ہوتا اس کے برعکس وقت سے پہلے تیاری اور تعداد کے مقابلے میں معیار کو اس وقت ترجیح دینی چاہئے جب اپنے آئیڈیاز شیئر کررہے ہو۔

ہمیشہ تاخیر کرنا


اکثر تاخیر کی عادت ساتھی ورکرز پر یہ تاثر ڈالتی ہے کہ آپ کے لیے کام سے زیادہ کچھ اور اہمیت رکھتا ہے اور آپ کو وقت کی اہمیت کا احساس نہیں۔ یہ چیز آپ کو احترام نہ کرنے والا اور کسی کی پروا نہ کرنے والی شخصیت کی شکل میں پیش کرتی ہے اور لوگ آپ پر اعتماد کرنے سے گریز کرنے لگتے ہیں۔ آپ کو ہمیشہ بروقت ہونے کی عادت کو کسی بھی حال میں اپنانا چاہئے۔

بہت زیادہ گھلنا ملنا یا بولنا



ہاں یہ ٹھیک ہے کہ اپنے ساتھی ورکرز کے بارے میں جاننا اچھا ہوتا ہے مگر جب آپ بہت زیادہ بولنے لگتے ہیں تو یہ چیز آپ کو اپنا کام ٹھیک کرنے سے روکنے لگتی ہے۔ لوگوں سے کھانے کے اوقات یا وقفوں کے دوران بات چیت کریں تاکہ دیگر افراد بھی پریشان نہ ہو اور آپ ایسے فرد نہ بن جائے جس کے ساتھ کوئی کام کرنا نہ چاہتا ہو۔

ای میلز کو نظر انداز کرنا


ای میلز کا مناسب وقت کے اندر دینے میں ناکامی نہ صرف آپ کے جواب کے منتظر افراد کو چڑچڑا بناسکتا ہے بلکہ اس سے آپ کے ساتھیوں تک یہ اشارہ بھی جاتا ہے وہ آپ انہیں اپنے وقت کے قابل نہیں سمجھتے اور وہ آپ کو غیرپیشہ ورانہ سوچ کا حامل سمجھنے لگتے ہیں۔اگرچہ ہر ای میل کے موصول ہوتے ہی اس کا جواب دینا ممکن نہیں تاہم منظم کوشش کے ذریعے ان کے جوابات کو ایک خاص دورانیے کے اندر ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

تند مزاج یا بدتمیز



اچھا کام کرنے کا مطلب یہ نہیں ہر فرد آپ کے ساتھ کام کرنے کا خواہشمند بھی ہے۔ درحقیقت بدتمیزی یا اکھڑ پن ساتھی ورکرز کو دلبرداشتہ کرتی ہے بلکہ اعلیٰ عہدیداران بھی ایسے دوسروں کے جذبات کا خیال نہ رکھنے والے ملازمین کو برداشت نہیں کرتے۔ یاد رکھیں خوش اخلاقی ہی لوگوں کو جیتنے کی چابی ہے۔

آپ طویل المیعاد مقاصد پر توجہ مرکوز نہیں کرتے


اگرچہ اپنے روزمرہ کے کام میں مصروفیت اہمیت رکھتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اپنے کیرئیر کے مستقبل کے بارے میں سوچنا بی یکساں اہمیت رکھتا ہے۔ اپنے کیرئیر کو مجموعی طور پر بہتر بنانے کے لیے کیا کچھ بہتر ثابت ہوسکتا ہے اس پر غور کرنا کافی اہم ہوتا ہے۔

مغرور ہونا



اس بات کی پروا نہیں کہ آپ کتنے تجربہ کار ہیں درحقیقت سب کچھ جاننے کی اداکاری کرنا آپ کے ساتھیوں کو بہت جلدی برہم کردیتی ہے۔ کیرئیر میں ہمیشہ کچھ نہ کچھ ایسا ہوتا ہے جسے سیکھا جاسکتا ہے تو ایک ایسا راستہ دریافت کریں جو نئے آئیڈیاز تلاش کرنے میں مددگار ثابت ہو۔

فیڈ بیک کو نظرانداز کرنا



اگر آپ کا باس کہے کہ کسی کام میں تبدیلی لائیں تو ایسا کریں چاہے آپ اسے بہتر ہی کیوں نہ خیال کرتے ہو۔ درحقیقت اگر آپ کا کام بہتر ہو مگر آپ دیگر افراد کی جانب سے آنے والے فیڈ بیک پر ردعمل کا اظہا نہ کریں تو یہ چیزآپ کو ان کی نظر میں خودپسند، ہٹ دھرم اور ساتھ کام کرنے کے لیے مشکل شخص بنا دیتا ہے۔ ہمیشہ اپنے ذہن کو تعمیری تنقید کے لیے کھلا رکھیں۔

-- 

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Cell#03002591223

Karachi-Pakistan

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Wednesday, September 23, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ QURBANI K GOSHT KI TAQSEEM



--
Regards.,
 
WAQAR SHAFI
I. T. PROFESSIONAL
KARACHI-PAKISTAN.
Email Me: waqar.shafi@gmail.com




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Tuesday, September 22, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ انسانی حقوق اور خطبہ حجتہ الوداع


انسانی حقوق اور خطبہ حجتہ الوداع



انسانی حقوق کا تصور سب سے پہلے آج سے چودہ سو سال پہلے ہمارے نبی کریم حضرت محمدؐ نے دے دیا تھا۔ یہ  باقاعدہ انسانی حقوق کا چارٹر تھا۔ جس نے انسانی بنیادی حقوق کی بنیاد رکھی۔ جدید دور میں بھی انسانی حقوق کو کافی اہمیت دی گئی ہے۔ ہر ملک جمہوریت کی طرف رواں دواں ہوا اور دساتیر کو اپنانا شروع کر دیا۔ فرانس کی تقلید کرتے ہوئے ہر ملک کے دستور میں انسانی حقوق کا ایک باب شامل کیا جانے لگا۔ اسی طرح جب پاکستان نے 1958ء میں پہلا دستور لاگو کیا تو بنیادی حقوق کا ایک باب اس کا بنیادی حصہ بنا۔ اس دستور کی منسوخی کے بعد جب 1962ء میں نیا دستور بنایا گیا تو بنیادی حقوق کا باب اس میں شامل نہ تھا۔ عوام کے مطالبات کے پیش نظر دوسری ترمیم کے ذریعے اس باب کو شامل کیا گیا۔ 1973ء کا دستور قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس میں بھی بنیادی حقوق کا باب شامل کیا گیا۔ لہٰذا انسانی بنیادی حقوق عام طور ملکی دساتیر کے عطا کردہ ہوتے ہیں۔

حضورؐ نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر جو عظیم الشان خطبہ ارشاد فرمایا تھا اس میں تمام انسانی بنیادی حقوق کا ایک خلاصہ موجود ہے۔ خطبہ حجتہ الوداع انسانی حقوق کا سب سے جامع اور بہترین دستور ہے۔ اس خطبے میں حضورؐ نے دنیا کے تمام انسانوں کو بلاتفریق رنگ نسل برابر قرار دیا۔خطبہ حجتہ الوداع میں حضور ؐ نے ایک انسان کی جان مال اور عزت اور جائیداد کو دوسرے انسان کے لیے حرام قرار دیا۔

یہی نہیں بلکہ اس خطبے میں عورتوں کے حقوق بھی واضع کیے گئے اور اس خطبے میں عورتوں کا ذکر واضع طور پر ملتا ہے۔ حضورؐ نے فرمایا کہ مردوں کا اپنی عورتوں اور عورتوں کا اپنے مردوں پر برابر حق ہے۔ اور فرمایا کی مردوں کو چاہیے کہ اپنی عورتوں کے حقوق کا خیال رکھیں اور ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں۔

حضورؐ نے اس خطبے میں وراثت میں حصہ حاصل کرنے کے حق کا بھی ذکر فرمایا اور فرمایا کی کسی کو وراثت میں اس کے جائز حق سے محروم نہ کیا جائے۔حضورؐ نے انتقام لینے کی بجائے تحمل اور بردباری سے کام لیتے ہوئے معاف کرنے کا درس دیا اور آپ ؐ نے خود اس کی مثال قائم کرتے ہوئے ایام جاہلیت میں قتل ہونے والے اپنے قریبی رشتہ دار عامر بن ربیعہ ابن حارث بن عبد المطلب کا خون معاف کردیا۔

غلام اس وقت معاشرے کا سب سے کمزور طبقہ تھے ۔ حضور ؐ نے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیا اور فرمایا کہ ان کو وہی خوراک دو جو تم خود کھاتے ہو اور ان کو وہی لباس پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو۔ حضور ؐ نے غلاموں کے ساتھ سختی کرنے سے بھی منع فرمایا ۔ خطبہ حجتہ الوداع کے علاوہ بھی ایسے حوالہ جات ہیں  جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور ؐ غلاموں کے ساتھ نہ صرف نرمی اور حسن سلوک کی تلقین فرماتے تھے بلکہ کئی مواقع پر حضور ؐ نے غلاموں کو آزاد کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔

اس خطبے میں حضور ؐ نے حکمران اور رعایا کے حقوق پر بھی روشنی ڈالی ہے ۔ رعایا کے لیے لازم قرار دیا کہ جب تک حکمران اسلامی تعلیمات اور احکامات کے منافی کوئی حکم نہ دے  تو اس کی حکم عدولی نہ کی جائے ۔ وہاں حکمران کو بھی اس بات کا پابند قرار دیا کہ وہ اپنی رعایا کا خیال رکھے۔

حجتہ الوداع میں بیان کیے گئے حقو ق کے علاوہ  حضور بنی پاک ؐ کی سیرت پاک کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حضورؐ نے دیگر کئی مواقع پر  ان حقوق کا ذکر کسی نہ کسی حوالے سے ضرور کیا جو اقوام متحدہ کے عالمگیر انسانی حقوق کے اعلان میں شامل ہیں۔

-- 

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Cell#03002591223

Karachi-Pakistan

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Monday, September 21, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Fwd: Deadly roads in Karachi






--
Regards.,
 
WAQAR SHAFI
I. T. PROFESSIONAL
KARACHI-PAKISTAN.
Email Me: waqar.shafi@gmail.com




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ اچھا ! تو یہ لوگ بھی مرجاتے ہیں!


اچھا ! تو یہ لوگ بھی مرجاتے ہیں!

sheikh-rashid-bin-mohammad

کمال ہے یہ لوگ بھی مر جاتے ہیں!

شیخ راشد بن محمد بن راشد المکتوم مر گئے۔ یہ کیا ہوا؟

اس دنیا میں کتنے ہی لوگ ہیں جو کسی توشے، کھیسے اور پیسے کے بغیر کتنی زندگی جیتے ہیں۔ مگر راشد المکتوم اُن میں سے تو نہیں تھا۔ وہ کیاتھا؟

وہ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر ، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ جو ۱۸ بلین ڈالرز کی نقد دولت کے ساتھ دنیاکے دوچار گنے چُنے دولت مندوں میں شامل ہیں۔وہ خود شیخ راشد نور انوسٹمنٹ گروپ اور نور اسلامک بینک کا سب سے بڑا شراکت دار تھا۔یونائیٹڈ ہولڈنگ گروپ دبئی کا مالک تھا۔وہ زبیل ریسنگ انٹرنیشنل کا بھی مالک تھا۔دبئی ہولڈنگ کمپنی کا بھی وہ سب سے بڑا شراکت دار تھا۔ سب کمپنیاں اربوں ڈالر میں کھیلتی کھلاتی ، چلتی چلاتی ، اٹھلاتی لہراتی ہیں۔کمپنیاں سب کی سب ویسے ہی ہیں،بس شیخ راشد اب نہیں ہیں!

شیخ راشد ۳۳ برس کی عمر میں دولت کے ایسے انبار میں کھیلتا تھا جس کا دنیا میں کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔ وہ ایسے گھوڑے پالتا تھا جس کے نام دام ، شہر شہر گام گام گھومتے گھامتے تصور بھی نہیں کیے جاسکتے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی ساری دولت موت کی راہ میں کوئی رکاؤٹ کیوں نہیں بنی۔ ابھی ابھی جناح اسپتال سے ایک آدمی کے مرنے کی خبر آئی ہے۔ وہ ہٹا کٹا تھا، معمولی سا دل میں درد اُٹھا ۔ اور چارہ گروں نے چارہ گری نہ کی۔ مریض کی جیب خالی اور ہاتھ دعاؤں سے بھاری تھے۔ چارہ گر نے کہا دعائیں ہم کسی اور سے کروا لیں گے ، پیسوں کا بتائیں کب دیں گے؟ ابھی چندہ جمع ہورہا تھاکہ عبدالغنی کی جان بھی اڑن چھو ہوگئی۔ کتنے ہی عبدالغنی روز ہی اس دنیا سے اس حال میں چلے جاتے ہیں جن کے کھیسے میں چند پیسے ہوں تو وہ اپنی جان بچا بھی سکتے ہیں، مگر ہمارے پاس ان سب سوالوں سے بچنے کا ایک آسان نسخہ بھی ہے۔ ہر ذی نفس کو ایک دن موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ بیماری تو بس ایک بہانہ ہے۔ موت اپنے وقت پر آئی ، ٹلتی کہاں ہے؟ شاید یہ چارہ گر بھی اِسی نہ ٹلنے والی موت کے تب مدد گار ہوتے ہوں گے جب وہ پیسوں کے حساب میں مریض کو مرتا چھوڑ کر اپنی راہ لے لیتے ہیں۔ مگر راشد المکتوم کے ساتھ یہ مسئلہ تو نہیں تھا! وہ پھر بھی مر گیا!

تاریخ میں ایک دوسرا منظر بھی محفوظ ہے۔

ہارون الرشید کادور ہے۔ اور شہر کے دروازے پر ایک ضرورت مند خاتون کھڑی ہے۔ گھوڑے پر سوار کسی رئیس کی نگاہ اُس پر پڑتی ہے، وہ اس سے پوچھتا ہے کہ مسئلہ کیا ہے؟ ضرورت مند خاتون اپنی ضرورت بتاتی ہے اور رئیس اُس کے پاس موجود اشرفیوں کی پوری تھیلی اُس کے حوالے کرتا ہوا ،ہواؤں کے ساتھ فراٹے بھرنے لگتا ہے۔ عورت اُس کو جاتے ہوئے دیکھتی ہیں اور تاسف سے ایک فقرہ کہتی ہے۔ ہائے! اس دنیا میں اِس جیسے لوگ بھی مر جائیں گے!

گھوڑے پر سوار رئیس بھی مر جاتا ہے۔ اور نامعلوم دولت کے انبار رکھنے والا شیخ راشد المکتوم بھی مر جاتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ کوئی چھوڑ کر کیا جاتا ہے۔ شیخ راشد کا اندوختہ مرنے کے بعد اُس کے کسی کام کا نہیں۔ اور دردمند رئیس تاریخ کے دریچے پر کھڑا ہمیشہ ایک تحریک کا باعث بنا رہے گا۔ دنیا شیخ راشد المکتوم ایسے لوگ نہیں ، درمند دل والے بناتے ہیں۔

دردِدل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّوبیاں

بات صرف اتنی بھی تو نہیں۔ یہ لوگ خیرات بھی تو کم نہیں کرتے۔ مثلاً مرنے والے کے زندہ باپ نے اپنے باپ کے نام سے سو ملین ڈالر سے ایک خیراتی ادارہ قائم کر رکھا ہے۔ کیا یہ خیراتی ادارہ کسی مقصد میں نہیں ڈھل سکتا ۔ مسلمانوں کو اس وقت ضرورت کس چیز کی ہے؟ مرنے والے کے باپ نے باپ رے باپ دبئی کو کیا سے کیا بنا دیا ہے؟ دنیا کا سب سے اونچا منارہ یہاں تعمیرہو رہا ہے۔ سب سے بڑی عمارت کاخواب یہاں دیکھا جاتا ہے۔ ہر وہ چیز جودنیا میں کہیں پر بھی ہے ، اُسے وہ بڑا کرکے اپنی زمین پر کھڑا کر دینا چاہتا ہے۔ بڑی عمارت ، بڑا مینارہ، بڑا باغ، بڑی نمائش، بڑا جشن، کھیل کا بڑا میلہ، گھڑ سواری کی بڑی دوڑ۔دولت بڑی اور خواہشات اُس سے بھی بڑی۔۔ مگر کیا ان حکمرانوں نے کبھی بڑا آدمی بننے کا بھی گمان پالا؟ کیا کبھی اُنہوں نے ایک بڑے انسان کے طور پر پہچانے جانے کی آرزو بھی محسوس کی؟ دنیا کے ہر بڑے آدمی نے خود کو تاریخ سے ہم کلام پایا ہے اور وہ اس سوال کے روبرو کھڑا رہا ہے کہ اُسے تاریخ میں کس نام سے یاد رکھا جائے؟مگر دبئی اور امارات کے حکمرانوں نے کبھی یہ سوچا نہیں۔ جب وہ یہ سوچیں گے تو اپنے خیراتی اداروں کو بند اور اپنی نمائشوں سے توجہ ہٹا کر ایک کام کریں گے۔دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی کا قیام !کاش دنیا کی سب سے بڑی جامعات کے قیام کے لیے ان کی وہ دولت کام آئے جو خود اُن کے بھی کسی کام نہیں آرہی۔ یہاں تک کہ قزاق اجل آکر اُنہیں اُچک لیتا ہے!

ہاں عبدالغنی کی طرح شیخ راشد المکتوم بھی مرجاتا ہے!

مگر تُف ہے! کیسے مرجاتاہے!

-- 

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Cell#03002591223

Karachi-Pakistan

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Sunday, September 20, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ خطبة حجة الوداع

خطبة حجة الوداع


جناب سرور کائنات` فخر موجودات` شفیع المذنبین` خاتم النبین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وازواجہ واتباعہ وسلم کا ہر ایک ارشاد` ہر جملہ اور ہر لفظ اہمیت کا حامل ہے- ہر ایک لفظ میں` ہر ایک جملے میں ہمارے لیے ہدایت اور راہنمائی کے بہت سے پہلو ہیں- لیکن جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہزاروں ارشادات عالیہ میں جن ارشادات کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے` ان میں حجة الوداع کا خطبہ بھی شامل ہے- جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو آخری حج کیا` اسے دو حوالوں سے حجة الوداع کہتے ہیں- ایک اس حوالہ سے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری حج وہی کیا` اور اس حوالے سے بھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس خطبہ میں ارشاد فرمایا : لعلی لا القاکم بعد عامی ھذا- یہ میری تم سے آخری اجتماعی ملاقات ہے` شاید اس مقام پر اس کے بعد تم مجھ سے نہ مل سکو- یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذہن میں یہ بات تھی کہ میں اپنے صحابہ سے آخری اجتماعی ملاقات کر رہا ہوں- آپ نے بطور خاص فرمایا کہ مجھ سے باتیں پوچھ لو` سیکھ لو` جو سوال کرنا ہے` سوال کر لو` شاید اس سال کے بعد میں تم لوگوں سے اس طرح ملاقات نہ کر سکوں- گویا حضور خود بھی الوداع کہہ رہے تھے- اس مناسبت سے اس حج کو حجة الوداع کہتے ہیں-

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد ایک ہی حج کیا اور وہ حج یہی تھا- ہجرت سے پہلے جب مکہ مکرمہ میں حضور کا اپنا قیام تھا` ٥٣ سال کی عمر تک آپ حج کرتے رہے- تعداد ذکر نہیں ہے- محدثین یہ فرماتے ہیں کہ جب سے حضور نے ہوش سنبھالا` مکہ میں رہے تو ظاہر ہے کہ ہر سال حج میں شریک ہوتے رہے ہوں گے- روایات میں ذکر آتا ہے کہ حج کے موقع پر جو اجتماع ہوتا تھا` منی میں` عرفات میں` لوگ دنیا کے مختلف حصوں سے حج کے لیے آتے تھے` تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس اجتماع سے فائدہ اٹھاتے تھے- آپ خیموں میں جاتے تھے` لوگوں سے ملتے تھے اور دعوت دیتے تھے- چنانچہ انصار مدینہ کے دونوں گروہوں اوس اور خزرج کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو رابطہ ہوا` وہ حج ہی کے موقع پر ہوا- ان دونوں قبائل کے لوگ حج کے لیے آئے ہوئے تھے` حضور خیموں میں جا کر دعوت دے رہے تھے تو انہوں نے آپ کی بات توجہ سے سنی اور قبولیت کا اظہار کیا-


حجة الوداع کی پیشگی تیاری


رمضان المبارک ٨ھ میں مکہ فتح ہوا- ٩ھ میں مسلمانوں نے اجتماعی طور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی امارت میں پہلا حج ادا کیا- حضور اس حج میں خود تشریف نہیں لے گئے- حضرت ابوبکر صدیق کو مدینہ سے امیر حج بنا کر بھیجا اور ان کے ذریعے حج کے موقع پر کچھ اعلانات کروائے- ان کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو بھیجا` کچھ اعلانات ان کے ذریعے کروائے اور آئندہ سال اپنے حج کے لیے تیاری کی- (بخاری` رقم ٣٥٦) اس تیاری میں دو تین باتیں اہم تھیں- مختلف عرب قبائل کے ساتھ معاہدات تھے- کچھ کو باقی رکھنے کا فیصلہ کرنا تھا اور کچھ کو ختم کرنے کا- اور ایک بات یہ تھی کہ آئندہ سال اپنے حج سے پہلے حضور مکہ کے ماحول میں کچھ صفائی چاہتے تھے- مثلاً پہلے ہر قسم کے لوگ حج کے لیے آجاتے تھے- آپ نے اعلان کروا دیا کہ آج کے بعد کوئی غیر مسلم یہاں نہیں آئے گا- یہ بیت اللہ صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص ہے` آج کے بعد مسلمانوں کے علاوہ یہاں اور کوئی نہیں آئے گا- یہ بیت اللہ ابراہیمی ہے اور ابراہیم علیہ السلام کی ملت کے لیے مخصوص ہے-
دوسری بات یہ کہ پہلے بہت سے لوگ حج کے لیے آتے تو ننگے طواف کرتے` مرد بھی اور عورتیں بھی- عورتوں نے معمولی سا لنگوٹی طرز کا کوئی کپڑا پہن رکھا ہوتا تھا اور کہتے تھے کہ یہ نیچر ہے کہ ہم دنیا میں بھی ننگے آئے تھے` اس لیے ہم اللہ کے دربار میں ننگے ہی پیش ہوں گے- بعض روایات (مسلم` رقم ٥٣٥٣) میں ذکر ہے کہ مرد تو تلبیہ پڑھتے تھے` لیکن عورتیں کچھ اشعار پڑھتی تھیں` مثلاً :

الیوم یبدو بعضہ أو کلہ فما بدا منہ فلا أحلہ
جن کا مطلب یہ تھا کہ ہم اللہ کے دربار میں اس کیفیت (ننگی حالت) میں پیش ہیں- ہمارا ستر سارا یا اس کا کچھ حصہ دکھائی دے گا` لیکن ہم اپنے آپ کو کسی پر حلال نہیں کرتیں کہ وہ ہماری طرف دیکھے- اس طرح کے اشعار پڑھتی ہوئی طواف کرتی تھیں- تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان بھی کروا دیا کہ آج کے بعد کوئی شخص ننگا طواف نہیں کرے گا- عورتیں تو مکمل لباس میں ہوں گی اور مرد بھی اپنا جسم مکمل طور پرڈھانپیں گے لیکن دو چادروں سے- مردوں کے لیے دو چادریں مخصوص ہوں گی جبکہ عورتیں پورے لباس میں با حیا اور با وقار طریقہ سے آکر طواف کریں گی-
یہ دو اعلان حضور نے اگلے سال کے لیے کروا دیے کہ اگلے سال کوئی غیر مسلم حج کے لیے نہیں آئے گا اور کوئی ننگا طواف نہیں کرے گا- اس کے علاوہ اور بھی متفرق اعلانات کروائے کہ آج کے بعد حج میں یہ ہوگا اور یہ نہیں ہوگا- پھر اس اہتمام کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا سال مختلف قبائل میں پیغامات بھیجے کہ آئندہ سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے تشریف لے جا رہے ہیں` اس لیے جو مسلمان بھی اس موقع پر پہنچ سکتا ہے` پہنچے- چنانچہ پورا سال یہ اعلانات ہوتے رہے` لوگوں تک یہ پیغام پہنچتا رہا کہ جس مسلمان نے حضور کی رفاقت حاصل کرنی ہے` معیت حاصل کرنی ہے` جس نے آپ سے کوئی بات پوچھنی ہے تو وہ حج پر پہنچے- چنانچہ پورے اہتمام کے ساتھ جزیرة العرب کے مختلف علاقوں سے لوگ حج کے لیے آئے- ایک روایت کے مطابق ایک لاکھ چالیس ہزار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین حجة الوداع کے موقع پر جمع ہوئے- یہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں صحابہ کرام کا سب سے بڑا اجتماع تھا- حضور کی حیات میں اس سے بڑا صحابہ کا اجتماع نہیں ہوا- صحابہ کرام مختلف علاقوں سے آئے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج ادا کیا-


 
حجة الوداع کے خطبات

اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی ہدایات فرمائیں- خطبة حجة الوداع جسے کہتے ہیں` یہ حضور کی مختلف ہدایات کا مجموعہ ہے- ان میں دو تو بڑے خطبے ہیں- ایک خطبہ حضور نے عرفات میں ارشاد فرمایا- یہی خطبہ سنت رسول کے طور پر اب بھی ٩ ذی الحجہ کی دوپہر کو عرفات کے میدان میں پڑھا جاتا ہے- ایک خطبہ ہے جو حضور نے منʞی میں ارشاد فرمایا- یہ دو تو باقاعدہ خطبے ہیں جبکہ امام قسطلانی رح نے ``المواہب اللدنیة`` میں حضرت امام شافعی رح کے حوالہ سے چار خطبات کا ذکر کیا ہے- صحابہ کرام رض لاکھوں کی تعداد میں تھے- انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبات سنے` جس کو جو بات یاد رہی اس نے وہ آگے نقل کر دی- اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سے سوالات پوچھے گئے`حضور نے ان کے جوابات دیے- حضور نے حج کے مختلف مسائل کے بارے میں بھی ہدایات دیں- صحابہ کرام کو عرفات اور منʞی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا` صحابہ کرام رض نے جو جو بات یاد رکھی اور وہ آگے منتقل کی` اس کو محدثین نے محفوظ کیا- ان سب کا مجموعہ محدثین کی اصطلاح میں حجة الوداع کا خطبہ کہلاتا ہے- اس میں عرفات و منʞی کے دو خطبے بھی شامل ہیں اور مختلف مواقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر عمومی خطابات بھی شامل ہیں-
یہ حجة الوداع کا خطبہ بیسیوں بلکہ اس سے بھی زیادہ سینکڑوں روایات میں نقل ہوا ہے- وہ زمانہ لکھنے پڑھنے کا زمانہ نہیں تھا` یادداشت کا زمانہ تھا- یادداشت پر لوگ اعتماد کرتے تھے- اس حجة الوداع کے خطبہ پر محدثین نے مختلف ادوار میں کام کیا ہے- حجة الوداع کی اہمیت کی بات تو یہ ہے کہ یہ حضور کی حیات مبارکہ میں صحابہ رض کا سب سے بڑا اجتماع تھا- اور پھر یہ کہ حضور نے خود اپنی زبان مبارک سے فرمایا کہ شاید یہ میری تمہاری آخری اجتماعی ملاقات ہو- پھر ایک بہت اہمیت والی بات یہ ہے کہ اس موقع پر ہی آیت تکمیل دین نازل ہوئی-


دین کی تکمیل کا تاریخی اعلان

بخاری شریف (رقم` ٤٢٤٠) کی روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت عمر بن الخطاب رض سے ان کے دور خلافت میں ایک یہودی عالم نے کہا: یا حضرت ! آپ کے قرآن میں ایک آیت ایسی ہے` وہ آیت اگر ہم پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم آیت کے نازل ہونے کے دن کو عید بنا لیتے- ہم باقاعدہ ڈے مناتے اس پر کہ فلاں دن یہ آیت نازل ہوئی تھی- حضرت عمر رض نے پوچھا` کون سی آیت؟ اس نے کہا: `الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا`- (المائدہ ٣:٥) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہمیں نے دین مکمل کر دیا ہے` اپنی نعمت تمام کر دی ہے- تکمیل کا مطلب یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے وحی کا نزول شروع ہوا تھا` اس کے بعد مختلف پیغمبروں کے ذریعے ہدایات و احکام نازل ہوتے رہے` جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک وحی کا یہ سلسلہ چلتا رہا- احکام آتے بھی رہے` منسوخ بھی ہوتے رہے` ان میں ترامیم بھی ہوتی رہیں- یہ ایک ارتقا کا اور تدریج کا عمل تھا- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پراللہ تعالیٰ نے وحی کا کام مکمل کر دیا- اب قیامت تک کوئی وحی نہیں ہوگی اور نہ احکام میں رد و بدل ہوگا اور نہ ہی کوئی نیا حکم آئے گا- تو تکمیل کا معنی یہ ہے کہ وہ وحی جو آدم علیہ السلام پر نازل ہونا شروع ہوئی تھی` وہ تدریج اور ارتقا کے مراحل طے کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل ہوئی ہے-
چنانچہ جب غلبۂ دین مکمل ہوا تو حجة الوداع اس کا سب سے بڑا مظہر تھا کہ اتنی شان و شوکت اس سے پہلے مسلمانوں کو کبھی نصیب نہیں ہوئی- اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر اعلان فرمایا: الیوم اکملت لکم دینکم`- آج کے دن میں تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے- واتممت علیکم نعمتی`-اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے- ورضیت لکم الاسلام دینا`- اور میں تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں- آج کے بعد میں کسی انسان سے اسلام ہی کا دین قبول کروں گا اور کوئی دین قبول نہیں کروں گا- تو اس یہودی عالم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ یا امیر المؤمنین! یہ آیت اگر ہم پر تورات میں نازل ہوئی ہوتی تو ہم آیت کے نزول والے دن کو عید بنا لیتے- حضرت عمر رض نے کہا کہ اللہ کی قدرت ہے کہ ہم پر یہ آیت نازل ہی عید والے دن ہوئی ہے- تم تو عید بنا لیتے` ہماری پہلے سے عید ہے- فرمایا یوم النحر کو منٰی میں یہ آیت نازل ہوئی تھی اور میں اس موقع پر موجود تھا- یوم النحر یعنی عید الاضحی اور قربانی کا دن- حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ہماری تو دو عیدیں تھیں- سالانہ عید بھی تھی اور ہفتہ وار عید بھی تھی` یعنی وہ جمعة المبارک کا دن تھا-
--

 

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Cell#03002591223

Karachi-Pakistan

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Wednesday, September 9, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Teaching Faculty Required - Baqai Dental College




Picture.

__,_._,___



--
Regards.,
 
WAQAR SHAFI
I. T. PROFESSIONAL
KARACHI-PAKISTAN.
Email Me: waqar.shafi@gmail.com




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Tuesday, September 8, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ How to Resign in a Professional Way


 



What is a resignation letter
A resignation letter is a formal statement advising an employer that you are leaving your job. Even when oral notification of your intentions has been given it is still advisable to put it in writing.

A good resignation letter can serve to keep bridges from being burned between you and your company. It's a very small world out there, meaning you should  resist the temptation to give your employer a piece of your mind. Remember that you may need a employment reference from them in the future, so your letter should always be professional and polite. Your letter will almost certainly be archived and included in your employment file, and could possibly be shown to potential future employers - it could therefore come back to haunt you.

How to resign
The usual way to proceed is to first resign verbally and in person, and to then follow that up with a formal letter. The letter is commonly handed in at least two weeks prior to a leaving date, this time period allows the employer to make arrangements for your departure. Although you should note that some companies have different policies and may release an employee immediately, its therefore advisable to check the terms of your employment to see if there are any special clauses.

Tips when writing a resignations letter

  • Check your company's termination policy, as some employers require a minimum of 4 weeks' notice for employee resignations.
  • Bear in mind that the minute you submit your resignation letter, you could be told to pack your stuff and leave by the end of the day.
  • Try to give your employer as much notice as possible, so they can have a reasonable amount of time in finding a replacement for you. 
  • Try to soften the blow of your departure by including positive points in your letter. 
  • Avoid discussing in detail your resignation plans with your work colleagues.

A resignation letter should be

  • Courteous
  • Simple and brief
  • Positive
  • To the point

What to include in a resignation letter

  • State that you are resigning.
  • Mention the role you are resigning from.
  • Give the current date.
  • Mention the date you intend to leave.
  • Give an appreciation of the time you spent with the company.
  • Thank them for the opportunities they gave you during your employment.
  • It is usually best to refer to the notice period in your contract as well.
  • Contact information so that they can contact you if they have to.

Do not

  • Criticize your employer or job. Negative statements should be avoided at all costs, as many companies will keep a resignation letter on file, and you may find yourself a few years down the line applying for a job with the very same company. 
  • Include any disparaging remarks about individual managers, co-workers, or subordinates.
  • Give lengthy explanations about why you are resigning i.e. you were offered more money elsewhere.  If you do feel the need to give your reasons then make them very brief. 
  • Use emotional or controversial language.
  • Use slang or foul language.

When to give a reason for resigning
If you are leaving for positive reasons i.e. you are relocating or going back to education then it is fine to give these reasons. However if you are leaving because of a grievance then it's almost always wise never to mention the details.

Avoid criticising previous employers
Once you have made the decision to move on, it serves little purpose to criticise your employer or your job.

Addressing a resignation letter
As it is a personal document, and you will probably know your bosses first name you can start it off with a something like 'Dear Richard'.

Saying goodbye to co-workers
After handing in your notice it's polite to let your close work colleagues know that you are leaving. If you want to stay in touch with some of them then take their contact details or give yours to them. Its also advisable to not boast about any new job you are taking up.

Things to do before you leave your workplace

  • Clean up your desk and computer.
  • Delete all personal computer files and emails.
  • Take the contact details of any colleagues you want to stay in touch with.
  • You may want to consider asking for a reference from your employers before you leave.
  • Make sure you tie up any loose ends and do not leave any important tasks or duties unfinished.
  • Say goodbye to your close work colleagues personally or via an email.

Offering to help your employer during the 'transition period' of you leaving.

  • Offer to train a fellow worker in your job role,
  • Assist in helping them to find someone to replace you.
  • Suggest a fellow member of staff who you think could do your job well.

Remember that even if your offer of assistance isn't accepted it will still be appreciated. 

Reasons why people leave their jobs

  • Found a better job.
  • Relocation – moving away to a different area.
  • Going back to into education.
  • Career change.
  • Illness.
  • Pregnancy .
  • Extreme dislike of their daily work duties. 
  • Bullying by managers, supervisors or co-workers.
  • Salary is too low.
  • Few or no opportunities for career advancement.
  • Fear of being laid off in the near future. 
  • Having to commute long distances.
  • A job role has changed from what it originally was.
  • Bored with the work they have to do.

__,_._,___



--
Regards.,
 
WAQAR SHAFI
I. T. PROFESSIONAL
KARACHI-PAKISTAN.
Email Me: waqar.shafi@gmail.com




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Bahria town






--
Regards.,
 
WAQAR SHAFI
I. T. PROFESSIONAL
KARACHI-PAKISTAN.
Email Me: waqar.shafi@gmail.com




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.