السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
روزے کی مشکلات اور علاج
تعارف
نماز اور زکوٰۃ کے بعد روزہ تیسری اہم عبادت ہے ۔ رمضان فرض روزوں کا مہینہ ہے جس میں مسلمانوں کے لیے فجر سے مغرب تک کھانے پینے اور مخصوص جنسی عمل سے اجتناب برتنا لازم ہے البتہ مسافر، بیمار یا حیض میں مبتلا خواتین اس سے مستثنیٰ ہیں ۔ روزہ صرف امتِ محمدی پر ہی نہیں بلکہ ماضی کی امتوں پر بھی فرض تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اپنی بگڑی ہوئی شکل میں عیسائیوں ، یہودیوں حتیٰ کہ ہندوؤں کے یہاں بھی اب تک موجود ہے۔
قرآنی آیت
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزہ فرض کر دیاگیا جس طرح ان لوگوں پر فرض کر دیا گیا تھا جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں تاکہ تم متقی بن جاؤ۔(البقرہ 183:2)
روزہ کے فضائل-صحیح احادیث کی روشنی میں
1۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ :انہوں نے بیان کیا کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ :روزہ ڈھال ہے، اس لیے نہ تو بری بات کرے اور نہ جہالت کی بات کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں، دوبار کہہ دے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے وہ کھانا پینا اور اپنی مرغوب چیزوں کو روزوں کی خاطر چھوڑ دیتا ہے اور میں اس کا بدلہ دیتا ہوں اور نیکی دس گنا ملتی ہے۔) صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1776(
2۔سہل ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں:آپ نے فرمایا کہ :جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازے سے روزے دار ہی داخل ہوں گے کوئی دوسرا داخل نہ ہوگا، کہا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ لوگ کھڑے ہوں گے اس دروازہ سے ان کے سوا کوئی داخل نہ ہو سکے گا، جب وہ داخل ہو جائیں گے تو وہ دروازہ بند ہو جائے گا اور اس میں کوئی داخل نہ ہوگا۔ )صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1778(
3۔ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ :اللہ تعالی نے فرمایا انسان کے ہر عمل کا بدلہ ہے، مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں اور روزہ ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو نہ شور مچائے اور نہ فحش باتیں کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو کہہ دے میں روزہ دار آدمی ہوں اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ بہتر ہے روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں، جب افطار کرتا ہے۔ تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو روزہ کے سبب سے خوش ہوگا۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1786)
4۔حضرت ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ :آپ نے فرمایا کہ :جب کوئی بھول کر کھائے یا پئیے تو اپنا روزہ پورا کرے اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1812 )
5۔نعمان بن ابی عیاش ابوسعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ :میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے، کہ :بیشک جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن بھی روزہ رکھے اللہ اس کو دوزخ سے ستر برس کی مسافت کے برابر دور کر دیتا ہے۔(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 104 )
6۔ ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ :اللہ تعالی نے فرمایا کہ :ہر عمل کے لیے کفارہ ہوتا ہے اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسند ہے۔( صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2384 )
7۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ :نبی کریم ﷺ نے فرمایا :ابن آدم کے ہر عمل میں سے نیک عمل کو دس گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ اللہ نے فرمایا سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کیونکہ روزہ رکھنے والا میری وجہ سے اپنی شہوت اور اپنے کھانے سے رکا رہتا ہے۔ روزہ رکھنے والے کے لئے دوخوشیاں ہیں ایک اسے افطاری کے وقت خوشی حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اپنے رب عزوجل سے ملاقات کے وقت حاصل ہوگی اور روزہ رکھنے والے کے منہ کی بو اللہ عزوجل کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ (خوشبودار) ہے۔( صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 213)
9۔ابن عمرنے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلام (کا قصر پانچ ستونوں) پر بنایا گیا ہے، اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز پڑھنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 7)
10۔ ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جو شخص رمضان میں ایمان اور ثواب کا کام سمجھ کر قیام کرے تو اس کے اگلے گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 36)
11۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں :انہوں نے کہا کہ :ایک اعرابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ :یا رسول اللہ ﷺ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ جب میں اس کو کروں تو جنت میں داخل ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ :تو اللہ کی عبادت کر اور کسی کو اس کا شریک نہ بنا اور فرض نماز قائم کر اور فرض زکوۃ اداء کر اور رمضان کے روزے رکھ۔ تو اس اعرابی نے کہا کہ :قسم اس ذات پاک کی جسکے قبضہ میں میری جان ہے میں اس پر زیادتی نہ کروں گا ۔جب وہ چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ :جس شخص کو کوئی جنتی دیکھنا اچھا معلوم ہو تو وہ اس شخص کو دیکھے۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1313)
12۔حضرت ابن عباس ؓ روایت کرتے ہیں،فرمایا کہ :رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اور خاص طور پر رمضان میں جب جبرائیل آپ ﷺ سے ملتے تو آپ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی ہوتے تھے اور جبرائیل آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے اور قرآن کا دور کرتے، نبی علیہ السلام بھلائی پہنچانے میں ٹھنڈی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 5)
13۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ :جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور شیطان زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1781)
14۔ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ :رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک اپنے درمیان سرزد ہونے والے گناہوں کے لئے کفارہ بن جاتے ہیں جب تک کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔( صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 552 )
روزے کا مقصد:
روزوں کا بنیادی مقصد تقویٰ کا حصول ہے ۔ تقویٰ درحقیقت اللہ کے خوف ، اس کی ناراضگی سے بچنے کی کوشش ، اس کی رضا کے لئے ہر طرح کی مشقت اور آزمائش کے لیے کمر بستہ رہنے سے عبارت ہے ۔ خدا کا تقرب اسی صورت میں مل سکتا ہے جب بندۂ اس سے رک جائے جس سے رب نے منع کیا اور وہ کرنے کے لئے کمربستہ ہوجائے جس کا اس نے حکم دیا ہے ۔ عمل کی دنیا میں دیکھا جائے تو یہ کوئی دو اور دو چار کا فارمولا نہیں کہ ادھر بندے نے بندگی کا اقرار کیا اور ادھر وہ ولی صفت اور باعمل مسلمان بن گیا۔ خدا کے احکامات کی بجاآوری کے لیے سخت محنت، ٹریننگ اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے ۔ عربی میں صوم کا مطلب ہے کسی چیز سے رک جانا اور اسے ترک کر دینا۔ صائم (روزے دار) کی اصطلاح عرب معاشرے میں ان گھوڑ وں کے لئے بھی استعمال ہوتی تھی جنہیں جنگ کی تربیت دینے کی خاطر بھوکا پیاسا رکھا جاتا تھا۔ روزہ اسی تربیت کا حصہ ہے جس کے ذریعے بندہ چند جائز اعمال کو بھی خدا کے حکم پر چھوڑ کر اس کی فرمانبرداری کی عادت پیدا کرتا اور گنا ہوں کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے کی تربیت حاصل کرتا ہے ۔
روزے کا فلسفہ:
دین کا بنیادی مقصد اپنے رب کو راضی کرنا اور اس کی عبادت و اطاعت ہے ۔ رب کی اطاعت میں دو دشمن حائل ہوتے ہیں ۔ ایک دشمن تو داخلی ہے جو انسان کا اپنا نفس ہے جبکہ دوسرا دشمن خارجی ہے جو شیطان ہے ۔ رمضان چونکہ تربیت کا مہینہ ہے اس لیے خارجی دشمن یعنی شیطان کو تو دراندازی کرنے سے روک دیا جاتا ہے ۔ دوسری جانب نفس کی تربیت کر کے اسے ہر قسم کے حالات میں خدا کی اطاعت و بندگی کے لئے تیا ر کیا جاتا ہے ۔ نفس کی مثال ایک سرکش گھوڑ ے کی مانند ہے جو اپنے سوار کو اپنی مرضی سے بے مقصد بھگانا اور موقع ملنے پر پٹخ دینا چاہتا ہے ۔ لیکن جب اسی سرکش گھوڑ ے کی تربیت کر دی جاتی اور اسے اچھی طرح سدھا دیا جاتا ہے تو اب یہ سوار کے اشاروں پہ ناچتا، اس کے احکامات کی تعمیل کرتا اور اس کے لیے سراپا نفع بخش بن جاتا ہے ۔ گو کہ کچھ لوگ اس سرکش گھوڑ ے کو گولی مار کر ختم کر دینا بہتر سمجھتے ہیں کیونکہ اس میں روز روز کی جھنجھٹ نہیں ۔ لیکن اسلام میں رہبانیت نہیں اور انسان کی اصل طاقت اس منہ زور گھوڑ ے کو رام کرنے میں ہے ناکہ اس کو مار ڈالنے میں ۔ روزہ بھوک اور پیاس کے ذریعے نفس کے سرکش تقاضوں کو کمزور کر کے خدا کی اطاعت کے لیے تیار کرتا ہے ۔ جو تقاضے انسان کو متواتر گناہ پر مجبور کرتے ہیں ان میں جنس کے تقاضے ، پیٹ کی بھوک اور حلق کی پیاس سرِفہرست ہیں ۔ ان تقاضوں کی افراط انسان کو بے شمار گنا ہوں پر اکساتی اور لاتعداد اخلاقی بیماریوں کا سبب بنتی ہے ۔ روزہ ان تقاضوں کو نکیل ڈالتا، ان کو قابو میں رکھتا اور انسان کو ان کے شر سے محفوظ رہنے کی تربیت دیتا ہے ۔ انسانی نفس کا ایک اور منفی پہلویہ ہے کہ وہ جلد باز واقع ہوا ہے ۔ روزہ اس جلد بازی کے تقاضے کو قابو کر کے صبر کی تربیت بھی دیتا ہے ۔
اسائمنٹ
صحیح غلط بیان کریں۔
1۔عرب میں صائم کی اصطلاح جنگی قیدیوں کے لئے استعمال ہوتی تھی۔
2۔ رمضان میں خارجی دشمن کو دراندازی کی اجازت ہوتی ہے۔
3۔ روزہ بھوک اور پیاس کے ذریعے شیطان کے سرکش تقاضوں کو طاقتور کر کے خدا کی اطاعت کے لیے تیار کرتا ہے ۔
4۔روزہ کا بنیادی مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔
5۔اللہ کی اطاعت میں دو دشمن حائل ہیں ایک داخلی دشمن جو شیطان ہے اور دوسرا خارجی دشمن جو انسان کا اپنا نفس ہے۔
6۔ نفس کی مثال ایک سرکش گھوڑ ے کی مانند ہے جو اپنے سوار کو اپنی مرضی سے بے مقصد بھگانا اور موقع ملنے پر پٹخ دینا چاہتا ہے ۔
7۔حدیث کے مطابق ہر عمل کا ثواب 10 گنا ہے جبکہ روزے کا انتہائی ثواب 700 گنا ہے۔
8۔ حدیث کے مطابق روزہ رکھنے والے کے لئے دوخوشیاں ہیں ایک اسے افطاری کے وقت خوشی حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اپنے رب عزوجل سے ملاقات کے وقت حاصل ہوگی۔
9۔حدیث کے مطابق جب کوئی بھول کر کھائے یا پئیے تو اپنے روزہ کا کفارہ ادا کرے۔
10۔ حدیث کے مطابق جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازے سے حاجی اور روزے دار ہی داخل ہوں گے۔
11۔ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک اپنے درمیان سرزد ہونے والے گناہوں کے لئے کفارہ بن جاتے ہیں جب تک صغیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے۔
12۔ حدیث کے مطابق بیشک جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن بھی روزہ رکھے اللہ اس کو دوزخ سے ستر برس کی مسافت کے برابر دور کر دیتا ہے۔
13۔روزے کا مقصد نفس کے سرکش گھوڑے کو قتل کرنا ہے۔
14۔ جو تقاضے انسان کو متواتر گناہ پر مجبور کرتے ہیں ان میں جنس کے تقاضے ، پیٹ کی بھوک اور حلق کی پیاس سرِفہرست ہیں ۔
15۔حدیث کے مطابق جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو نہ شور مچائے اور نہ فحش باتیں کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو کہہ دے میں روزہ دار آدمی ہوں ۔
اس ای میل کو بہتر فونٹس میں پڑھنے کے لئے اپنے سسٹم میں فونٹس انسٹال کرلیں۔ اس کا طریقہ کار یہاں موجود ہے۔
http://mubashirnazir.org/Setting%20Up%20Your%20System%20For%20Urdu.htm
اسلامی تعلیمات کو پھیلانے میں اپنا کردار ادا کیجئے،اور اس میل کو احباب میں Forward کیجئے.
Unsubscribeلکھ کر بھیج دیں ۔
http://shoaibtanoli.wordpress.com/
Regards,
Muhammad Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan
Cell # +92-300-2591223
Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli
Twitter: tanolishoaib
Skype: tanolishoaib
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Pakistan Zindabad!
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
No comments:
Post a Comment