۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
::::: اِفطار کروانے کا اجر :::::
*** زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( مَن فَطَّرَ صائِماً کانَ لہُ مَثلُ اَجرِہِ غَیرَ اَنَّہُ لا یَنقُصُ مِن اَجرِ الصائِم شَیئًا ::: جو روزہ دار کو افطار کرواتا ہے اُسکے لیے روزہ دار کے اجر کے برابر اجر ہے اور روزہ دار کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں ہوتی)))))سُنن الترمذی /حدیث 807 ، سُنن ابن ماجہ /حد یث1746 ،
***** اگر کِسی کے پاس اِفطار کیا جائے یا کھانا کھایاجائے تو ، صحیح ثابت شدہ سُنّت شریفہ کے مُطابق ، اُس افطار کروانے کے لیے دُعا کے الفاظ یہ ہیں:::
انس رضی اللہ عنہ ُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ جب صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کِسی کے پاس اِفطار فرماتےتو اِرشاد فرمایا کرتے ((((( اَفطَرَ عِندَکُم الصَّائِمُونََ وَ اَکَلَ طَعَامَکُم الاَبرارُ و صَلَّت عَلِیکُم الملائِکَۃُ::: روزے دار تمہارے پاس افطار کریں اور تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں ، اور فرشتے تمہارے ہاں اُترتے رہیں )))))سُنن ابو داود / حدیث 3848 ، سُنن ابن ماجہ / حدیث 1747 ،
اِمام ا لالبانی رحمۃُ اللہ علیہ نے """ آداب الزفاف / ص171 """کے حاشیے میں لکھا کہ """ یہ دُعا روزہ دار کے افطار کے لیے خاص نہیں ہے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ( افطر عندکم الصائمون )خبر ہے بلکہ یہ کھانا کِھلانے والے کے لیے دُعا ہے کہ اُس کے پاس روزہ دار افطار کیا کریں تا کہ وہ اُن کا اجر حاصل کر سکے"""،
یہ اندازء کلام تقریباً عربی کے ہر دُعائیہ فقرے میں اسی طرح ہوتا ہے ، کہ لغوی اعتبار سے ظاہری معنیٰ تو ماضی یعنی گذرے ہوئے زمانے کی خبر ہوتا ہے ، لیکن اُس کا مفہوم مستقبل یعنی آنے والے زمانے میں خواہش ہوتا ہے ، اور اپنی نوعیت کے اعتبار سے اُسے ، دُعا ، بد دُعا یا محض خواہش کہا جاتا ہے ،
مثلاً ، عام طور پر مر چکے مسلمانوں کے لیے"""رحمۃ اللہ علیہ"""::: لغوی معنیٰ :::اُس پر اللہ کی رحمت ہوئی ::: اور """ رحمہُ اللہ """ ::: لغوی معنیٰ ::: اللہ نے اُس پر رحم کِیا ::: اور """ مرحوم، یعنی جِس پر رحم کیا گیا """ یا """ مغفور ، یعنی جِس کی بخشش کی گئی""" وغیرہ کہا جاتا ہے ، یہ تمام فقرے بظاہر ایسے کاموں کی خبرہیں جو واقع ہو چکے لیکن حقیقتاً ایسا نہیں ، کیونکہ مر چکے لوگوں میں سے کِس کی مغفرت ہوئی اور کِس پر رحم ہوا یہ اللہ ہی جانتا ہے ، اور اللہ کی طرف سے دیے گئے علم کے مطابق سوائے اللہ کے رسولوں کے کوئی بھی اور شخص اس امر کی خبر نہیں دے سکتا،
اگر اللہ کی طرف سے کِسی کے بارے میں ایسی کوئی خبر آئی ہو تو اُس کو صِرف اُسی شخص کی ذات کے لیے خبر ماننا ہو گا جِس کے بارے میں وہ خبر میسر ہو ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خبر دِی کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے رسول اللہ پر صلاۃ کرتے ہیں ، (صلاۃ کی تشریح ایک دوسرے مضمون ''' رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر صلاۃ و سلام ''' میں کی جا چکی ہے ) اور صبرکرنے والے اِیمان والوں پر اللہ تعالیٰ کی """صلاۃ """ ہونے کی اللہ نے خبر دی ، اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اللہ اُن سے اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے ہیں ،
لہذا اگر اب کسی مسلمان کو """ صلی اللہ علیہ """ یا """ رضی اللہ عنہ ُ """کہا جائے گا تو ایسا کہنا اُس کے لیے دُعا ہو گی ، نہ کہ ایسا ہو جانے کی خبر ، چونکہ خبر اور دُعا کے استعمال میں غلط فہمی اور غلطی کا امکان تھا بھی اور کچھ اس امکان کو قصداً استعمال بھی کیا جانے لگا تو مُسلمانوں نے عام طور پر اس بات کو اپنا لیا کہ """ علیہ السلام """ کے الفاظ بطور خبر انبیاء اور رُسل کے لیے خاص کر دیے گئے ، اور """ رضی اللہ عنہ ُ """ کے الفاظ بطور خبر صحابی کے لیے خاص کر دیے گئے ، پس اب جب کوئی ان الفاظ کو کسی غیر نبی یا غیر صحابی کے لیے استعمال کرتا ہے تو ہم حسنء ظن کے مطابق یہ سمجھیں گے کہ وہ دعا کر رہا ہے ،
عرب ہمیشہ سے فعل ماضی کے ایسے فقرے دُعا کے طور پر اِستعمال کرتے چلے آ رہے ہیں ، اور اِسلام میں بھی اِس اِستعمال کو برقرار رکھا گیا ہے ، کیونکہ مشرکین عرب اپنے تمام تر شرک کے باوجود اپنی لغت کو جانتے تھے اور ایسی غلط فہمیوں کا شکار نہیں تھے جِن کا شکار غیر عرب ہو تے ہیں ، لیکن ،،،، ہم ماضی کے فعل میں صادر ہونے والے فقروں کو خبر سمجھ کر اپنے مرنے والوں کے بارے میں بڑے عجیب عقیدے بنا لیتے ہیں ، اور اُنہیں کچھ کا کچھ بنا کر کہیں سے کہیں جا پہنچتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم کرے اور ہماری اِصلاح فرمائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://shoaibtanoli.wordpress.com/
Regards,
Muhammad Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan
Cell # +92-300-2591223
Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli
Twitter: tanolishoaib
Skype: tanolishoaib
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!
Pakistan Zindabad!
ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
No comments:
Post a Comment