ان شاء اللہ اور انشاء اللہ کے درمیان فرق
از حضرت علامہ مفتی ابو الفضل بہاء الدین محمد نعمان شیراز السنی الحنفی القادری العراقی
بسم اللہ الرحمن الرحیماز حضرت علامہ مفتی ابو الفضل بہاء الدین محمد نعمان شیراز السنی الحنفی القادری العراقی
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ان شاء اللہ کو انشاء اللہ کے طرز میں لکھنا کیسا ہے؟ اور ان دو طرز کتابت سے معنی میں کوئی فرق آتا ہے؟۔ بینوا توجروا (عبد اللہ قادری، کراچی)
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم هدایة الحق و الصواب أقول و بالله التوفیق
من خلال قراء اتی للعدید من الموضوعات فی المنتدیات وكذلك تحادثی مع العدید من الزملاء فی برنامج الماسنجر وجدت أن اكثر الأخوان یقعون فی خطأ فادح وخطأ یدخل فی شيء من خصائص الله فكان لزاما علیّ أن أبین هذا الخطأ ألا وهو كتابة " إن شاء الله " و " إنشاء الله " فأیهما أصح وأیهما أوجب للكتابة ومعنی كل جملة منهما .
فقد جاء فی كتاب شذور الذهب لابن هشام أن معنی الفعل إنشاء أی إیجاد ومنه قوله تعالی " إِنَّآ أَنشَأنَہُنَّ إِنشَآء ً " سورة الواقعة 35 أی أوجدناها إیجادا . فمن هذا لو كبتنا " إنشاء الله " یعنی كأننا نقول أننا أوجدنا الله تعالی شأنه عز وجل وهذا غیر صحیح كما عرفنا ..
أما الصحیح هو أن نكتب " إن شاء الله " فإننا بهذا اللفظ نحقق هنا إرادة الله عز وجل فقد جاء فی معجم لسان العرب معنی الفعل شاء ، أی أراد ..فالمشیئة هی الإرادة فعندما نكتب إن شاء الله كأننا نقول بإرادة الله نفعل كذا..
ومنه قول تعالی " وَمَا تَشَآء ُونَ إِلا أَنْ یَشَآء َ اللہُ " سورة الإنسان 30 أی ما نرید شیئا إلا إن أراد الله عز وجل .
فهناك فرق بین الفعلین أنشأ أی أوجد والفعل شاء أی أراد فیجب علینا كتابة إن شاء الله وتجنب كتابة إنشاء الله للأسباب السابقة الذكر.وشكرا وتحیاتی للجمیع .
یہ کلمات ہم نے عربی میں کہہ کر دنیائے عرب و عجم کے عربی داں حضرات کو پیغام دے دیا اب ہم پاکستان و ہندستان اور وہ مسلمانان عالم جو اردو زبان جانتے ہیں انہیں سادہ انداز میں سمجھانے کی کوشش کریں گے۔
قرآن کریم کی آیات:
1. وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ لَمُہْتَدُونَ (البقرۃ 2/70)
2. وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ (یوسف 12/99)
3. قَالَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِی لَکَ أَمْرًا (الکہف 18/69)
4. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّالِحِینَ (القصص 28/27)
5. سَتَجِدُنِی إِنْ شَاء َ اللَّہُ مِنَ الصَّابِرِینَ (الصافات 37/102)
6. لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ آَمِنِینَ (الفتح 48/27)
ان مندرجہ بالا آیات سے واضح ہوا کہ قرآن کریم میں ان شرطیہ کو شاء ماضی کے صیغہ سے الگ کر کے لکھا گیا ہے۔
احادیث شریف میں ان شاء اللہ کا رسم الخط:
1. فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (صحیح البخاری 407)
2. لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃٌ یَدْعُوہَا فَأَنَا أُرِیدُ إِنْ شَاء َ اللَّہُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لِأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ (صحیح مسلم 295)
3. إِنَّہَا لَرُؤْیَا حَقٌّ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابی داؤد 421)
4. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ فَلَا حِنْثَ عَلَیْہِ (الجامع للترمذی 1451)
5. أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی الْمَقْبُرَۃِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَإِنَّا إِنْ شَاء َ اللَّہُ بِکُمْ لَاحِقُونَ (سنن النسائی 150)
6. اجْتَمَعَ عِیدَانِ فِی یَوْمِکُمْ ہَذَا فَمَنْ شَاء َ أَجْزَأَہُ مِنْ الْجُمُعَۃِ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ إِنْ شَاء َ اللَّہُ (سنن ابن ماجۃ 1301)
ان کو جب شاء سے ملا کر لکھیں تو اس کی شکل (انشاء) ہو جاتی ہے جو کہ باب افعال کا مصدر ہے جس کا معنی ہے پیدا کرنا ، ایجاد کرنا۔ اس کا ماضی اور مضارع (انشأ ینشیٔ) ہے ۔ جس کا معنی ہے پیدا کرنا ایجاد کرنا ، ایسی اختراع جس کی سابق میں کوئی مثال نہ ہو۔ اللہ کریم فرماتا ہے۔
1. وَہُوَ الَّذِی أَنْشَأَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَۃَ قَلِیلًا مَا تَشْکُرُونَ (المؤمنون 78)
2. قُلْ سِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللَّہُ یُنْشِئُ النَّشْأَۃَ الْآَخِرَۃَ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیرٌ (العنکبوت 20)
3. إِنَّا أَنْشَأْنَاہُنَّ إِنْشَاء ً (الواقعۃ 35)
ان تین آیات میں انشاء مصدر باب افعال اور انشأ ماضی معروف ینشء فعل مضارع آیا ہے جس کے معنی ہیں پیدا کرنا۔ اب تیسری آیت کو پیش نظر رکہیں جس میں کہ انشاء مصدر موجود ہے اس مصدر کی ہیئت اور انشاء اللہ لکھنے میں انشاء کی ہیئت ایک ہے۔ اب ہم ان شرطیہ کو جب شاء فعل سے ملا کر لکھیں گے تو معنی کفر کی طرف چلے جائیں گے اور ان شاء اللہ کہنے کا مقصد فوت ہو جائے گا بجائے مشیئت و ارادے کہ اس کا معنی کچھ اس طرح ہوجائے گا۔ انشاء اللہ ای کاننا نقول اننا اوجدنا اللہ (العیاذ باللہ) یعنی ہم نے اللہ کو ایجاد کیا پیدا کیا۔ ان شاء کا معنی مشیئت الہی اور ارادہ ہے جب کہ انشاء کا معنی پیدا کرنا ایجاد کرنا ہے۔ ان کو شاء کہ ساتھ ملا کر لکھنے میں اتنے سخت قبیح معنی بنتے ہیں لہذا اس طرز کتابت سے اجتناب تمام مسلمانوں پر لازم ہے۔ اور جہاں کہیں ایسا لکھا دیکھیں فوری درست کریں۔ کسی مسلمان کہ دل میں اس معنی کا خیال تک نہیں گزرتا ہوگا یہ ہمارا حسن ظن ہے لیکن لکھنے میں انشاء کے بجائے ان شاء الگ الگ کر کے لکھا جائے جیسا کہ قرآن کریم اور احادیث شریفہ میں لکھا ہے۔ تاکہ ملا کر لکھنے سے جو معنوی قباحت کا شائبہ ہے وہ پیدا نہ ہو۔ ہم یہاں نحوی بحث نہیں چھیڑنا چاہتے ورنہ بات طول اختیار کر جائے گی۔ ورنہ انشاء مصدر کو مضاف اور اسم جلالت کو مضاف الیہ کہہ کر ایک نئی بحث کا آغاز کیا جا سکتا ہے البتہ اس کا یہاں کوئی محل نہیں ہے۔ ہمیں عوام کو سمجھانا مقصود ہے علماء کرام اور دینی علوم حاصل کرنے والوں سے التماس ہے کہ وہ اس مسئلہ سے عوام اہلسنت کو آگاہ فرمائیں۔
تفسیر طبری میں ہے: (إن عجبتم من إنشاء اللہ إیاکم ) ایک دوسرے مقام پر ہے: (إنّ فی إنشاء اللہ السحاب) ان دو عبارات میں انشاء موجود ہے اور دونوں میں معنی ہے پیدا کرنا۔ ان دونوں عبارات میں انشاء مصدر اسم جلالت فاعل کی طرف مضاف ہے اور معنی ہے اللہ کریم کا تم کو پیدا کرنا اور اللہ کریم کا بادل کو پیدا کرنا۔ ہمارا مقصد اس بات کو بیان کرنے سے یہ ہے کہ انشاء کو اگر مضاف بھی مان لیا جائے تب بھی ان شاء اللہ کہنے کا جو مقصد ہے وہ فوت ہو جاتا ہے کیونکہ ہم جب ان شاء اللہ کہتے ہیں تو گویا اپنے کام کو اللہ کی مشیئت اور ارادے پر معلق کرتے اور مدد طلب کرتے ہیں۔ جب کہ انشاء اللہ لکھ کر مضاف مضاف الیہ کا معنی کریں تو معنی ہوا اللہ کا پیدا کرنا جو کہ ہمارا مقصد نہیں ہے۔ جب ہم کسی بھی نیک کام کا ارادا کرتے ہیں تو ان شاء اللہ کہتے ہیں یہ ایک اسلامی طریقہ ہے سنت ہے۔ ہم اپنے ارادے کو اللہ کی مشیئت کے تابع کرتے ہیں یہاں ہمارا مقصد اللہ کریم کا خالق و باری ہونا بیان کرنا نہیں ہوتا۔
حضرت مفتی سید ابن مسعود شجاعت علی قادری علیہ الرحمہ کی ایک کتاب ہے جس کا نام ہے (انشاء العربیۃ) اس کا معنی ہے عربی زبان میں مہارت پیدا کرنا۔ جس طرح انشاء العربیہ میں انشاء لکھا جاتا ہے اگر یہی طرز انشاء اسم جلالت کے ساتھ لکھ دیں گے تو ہمارا مطلوب حاصل نہیں ہوگا ۔ مشیئت و ارادے سے پیدا کرنے ایجاد کرنے کی طرف معنی چلا جائے گا۔
قصیدہ بردہ شریف میں ہے: الحمد للہ المنشی الخلق من عدم
اس میں (المنشی) اسم فاعل کا صیغہ ہے انشاء سے جس کا معنی ہے پیدا کرنا۔ ترجمہ ہوگا تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو خلق کو عدم سے وجود بخشنے والا ہے۔ منشی کا معنی پیدا کرنے والا عدم سے وجود میں لانے والا۔ جوفرق نشأ اور انشأ میں ہے اتنا ہی فرق ان شاء اللہ اور انشاء اللہ لکھنے میں ہے۔ اس قدر وضاحت کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ عوام اہل سنت سمجھ گئے ہوں گے کہ آئندہ ان شاء اللہ ہی لکھنا ہے ۔ اور ہر اس لفظ سے اجتناب کرنا ہے جس میں لفظی یا معنوی خلل ہو خصوصا جب شان الوہیت و رسالت کا مسئلہ ہو تو بہت احتیاط چاہیئے۔ آخر میں ایک بات اور عرض کروں گا کہ موبائل یا ای میل کے ذریعہ جو پیغامات ارسال کیے جاتے ہیں ان میں ان شاء اللہ ہی لکھیں اور اگر انگریزی میں لکھیں تو (insha ALLAH) نہ لکھیں اور نہ ہی ملا کر (inshaAllah) لکھیں بلکہ اس طرح لکھیں: ان شاء اللہ (in sha Allah)
— — —
کتبه: ابو الفضل محمد نعمان شیراز القادری العراقی
الجمعة، 21 ذو الحجة، 1432 ھجری
کتبه: ابو الفضل محمد نعمان شیراز القادری العراقی
الجمعة، 21 ذو الحجة، 1432 ھجری
http://shoaibtanoli.wordpress.com/
Regards,
Muhammad Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan
Cell # +92-300-2591223
Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli
Twitter: tanolishoaib
Skype: tanolishoaib
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!
Pakistan Zindabad!
ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL
PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE
E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
No comments:
Post a Comment