Friday, May 23, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ " زندگی کی اصلیت "



------------------------

" زندگی کی اصلیت "

آپ اس وقت جس سال میں جی رہے ہیں اسے 2014 کہا جاتا ہے۔
آئیں صرف ایک ہندسے کی تبدیلی کرتے ہیں۔۔ اور فرض کرتے ہیں کہ یہ 2114 ہے۔
اب اس مفروضے کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ آپ کہاں ہیں؟۔
آپ کی مال و دولت کہاں ہے؟۔
آپ کی نوکری کہاں ہے؟۔
آپ کی فیملی کہاں ہے؟۔
آپ کے عہدے، رسائیاں، عزت، شہرت کہاں ہے؟۔
دو ہزار تیرہ کی بجائے اکیس سو تیرہ تصور کرنے سے بلاشبہ اوپر والی چیزیں ہمیں ختم ہی دکھائی دیں گی۔
ہاں اگر نہیں ختم ہوگا تو وہ ہیں ہمارے اعمال۔ چاہے نیک اعمال ہوں یا برے اعمال۔
بالکل اسی طرح جس طرح 2014 میں یہی کچھ 1914, 1814, 1714
میں آب و تاب کے ساتھ جینے والے لوگوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔
کہاں گئے وہ سب؟۔
کہاں گیا ان کے زمانے کی بادشاہت و فقیری کا فرق؟۔
کہاں گئے عہدے، مال و دولت، عارضی شہرت، عزت وغیرہ؟۔
ہاں جس نے اچھے اعمال کئے۔ چاہے حقوق اللہ کے درجے میں ہوں یا حقوق العباد کے درجے میں، وہ امر ہوگیا۔

شیطان بہکاتا ہے کہ ہم یہاں پر بھھھھھھھھھھھھھہت لمبے عرصے تک جینے کے لئے آئے ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم مسافر ہیں۔ ہماری منزل کوئی اور ہے۔ ہم محض زاد راہ سمیٹنے آئے ہیں اپنی اگلی منزل کے لئے۔ 
جیسا زاد راہ ساتھ لے کے جائیں گے، ویسا ہی فائدہ یا نقصان ابدی منزل پر ہوگا۔ ہماری گاڑی بھی جلد یا بدیر آنے والی ہے۔ کسی بھی وقت قذاقِ اجل ہمیں ریسیو کرنے کے لئے ہارن بجا سکتا ہے۔ پھر ایک سیکنڈ بھی مہلت نہیں۔

دنیا کی محنت سے کس نے انکار کیا ہے، ضرور ہونی چاہئے۔
مگر یہ یاد رکھنا چاہئے کہ دنیا کی محنت " بقدر ضرورت" ہو اور آخرت کی محنت "بقدر مشقت"۔
آخر کیوں؟۔
کیونکہ قیامت کا پہلا دن ہی ایک روایت کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا۔ اور دوسری طرف کہاں یہ چالیس ، پچاس، ساٹھ برس کی عارضی زندگی؟۔
اس موازنے کے بعد تو ہر صاحب عقل کو سمجھ جانا چاہئے کہ کس چیز کی کتنی محنت درکار ہے۔۔

اگر ہماری ساری کی ساری محنتیں اس فانی دنیا کے لئے ہی ہوں گی تو یہ ایک ہندسے کی تبدیلی ہمارے لئے پچھتاوے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
دوسری طرف اگر ہم دنیا کے ساتھ ساتھ ابدی زندگی کی تیاری بھی کرتے رہیں اور کم سے کم اپنے تمام فرائض کو ہی بروقت اور بخوبی انجام دیتے رہیں ، ان میں بہتری لاتے رہیں، کمیوں کوتاہیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے رہیں تو یہ ایک ہندسے کی تبدیلی بھی ان شاءاللہ کامیابیوں کا سبب بنے گی۔

اللہ پاک ہمیں سوچنے ، سمجھنے اور نیک اعمال کی توفیق دے۔ آمین الٰھی آمین ۔


Photo: ‎" اس پوسٹ کو ایک بار ضرور پڑھ لیجئے پلیز ، ضرور کچھ سیکھنے کو ملے گا ان شاء الله !"  ------------------------    " زندگی کی اصلیت "    آپ اس وقت جس سال میں جی رہے ہیں اسے 2014 کہا جاتا ہے۔  آئیں صرف ایک ہندسے کی تبدیلی کرتے ہیں۔۔ اور فرض کرتے ہیں کہ یہ 2114 ہے۔  اب اس مفروضے کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ آپ کہاں ہیں؟۔  آپ کی مال و دولت کہاں ہے؟۔  آپ کی نوکری کہاں ہے؟۔  آپ کی فیملی کہاں ہے؟۔  آپ کے عہدے، رسائیاں، عزت، شہرت کہاں ہے؟۔  دو ہزار تیرہ کی بجائے اکیس سو تیرہ تصور کرنے سے بلاشبہ اوپر والی چیزیں ہمیں ختم ہی دکھائی دیں گی۔  ہاں اگر نہیں ختم ہوگا تو وہ ہیں ہمارے اعمال۔ چاہے نیک اعمال ہوں یا برے اعمال۔  بالکل اسی طرح جس طرح 2014 میں یہی کچھ 1914, 1814, 1714  میں آب و تاب کے ساتھ جینے والے لوگوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔  کہاں گئے وہ سب؟۔   کہاں گیا ان کے زمانے کی بادشاہت و فقیری کا فرق؟۔   کہاں گئے عہدے، مال و دولت، عارضی شہرت، عزت وغیرہ؟۔  ہاں جس نے اچھے اعمال کئے۔ چاہے حقوق اللہ کے درجے میں ہوں یا حقوق العباد کے درجے میں، وہ امر ہوگیا۔    شیطان بہکاتا ہے کہ ہم یہاں پر بھھھھھھھھھھھھھہت  لمبے عرصے تک جینے کے لئے آئے ہیں۔   لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم مسافر ہیں۔ ہماری منزل کوئی اور ہے۔ ہم محض زاد راہ سمیٹنے آئے ہیں اپنی اگلی منزل کے لئے۔   جیسا زاد راہ ساتھ لے کے جائیں گے، ویسا ہی فائدہ یا نقصان ابدی منزل پر ہوگا۔ ہماری گاڑی بھی جلد یا بدیر آنے والی ہے۔ کسی بھی وقت قذاقِ اجل ہمیں ریسیو کرنے کے لئے ہارن بجا سکتا ہے۔ پھر ایک سیکنڈ بھی مہلت نہیں۔    دنیا کی محنت سے کس نے انکار کیا ہے، ضرور ہونی چاہئے۔  مگر یہ یاد رکھنا چاہئے کہ دنیا کی محنت " بقدر ضرورت"  ہو اور آخرت کی محنت "بقدر مشقت"۔  آخر کیوں؟۔  کیونکہ قیامت کا پہلا دن ہی ایک روایت کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا۔ اور دوسری طرف کہاں یہ چالیس ، پچاس، ساٹھ برس کی عارضی زندگی؟۔  اس موازنے کے بعد تو ہر صاحب عقل کو سمجھ جانا چاہئے کہ کس چیز کی کتنی محنت درکار ہے۔۔    اگر ہماری ساری کی ساری محنتیں اس فانی دنیا کے لئے ہی ہوں گی تو یہ ایک ہندسے کی تبدیلی ہمارے لئے پچھتاوے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔  دوسری طرف اگر ہم دنیا کے ساتھ ساتھ ابدی زندگی کی تیاری بھی کرتے رہیں اور کم سے کم اپنے تمام فرائض کو ہی بروقت اور بخوبی انجام دیتے رہیں ، ان میں بہتری لاتے رہیں، کمیوں کوتاہیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے رہیں تو یہ ایک ہندسے کی تبدیلی بھی ان شاءاللہ کامیابیوں کا سبب بنے گی۔     اللہ پاک ہمیں سوچنے ، سمجھنے اور نیک اعمال کی توفیق دے۔ آمین الٰھی آمین ۔‎--


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #     +92-300-2591223


Facebook    www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:       tanolishoaib

Skype:        tanolishoaib




ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment