Monday, September 10, 2012

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ محمد علی جناح

Its 11th September today.. the death annivesary of our beloved Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah...Lets pay our respects to the Founder of the Nation..and lets make Pakistan a better place for ourselves and the people to come..!!

https://fbcdn-sphotos-e-a.akamaihd.net/hphotos-ak-snc7/314166_10151167030884243_5411379_n.jpg

محمد علی جناح



قائد اعظم محمد علی جناح (25 دسمبر1876ء - 11 ستمبر1948ء) ایک پاکستانی سیاستدان اور آل انڈیا مسلم لیگ کے لیڈر تھے جن کی قیادت میں مسلمانوں نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی، یوں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی "قوم کا باپ" بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی سطح پر منایا جاتا ہے، اس دن پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
آغاز میں آپ انڈین نیشنل کانگرس میں شامل ہوئے اور مسلم ہندو اتحاد کے حامی تھے۔ آپ ہی کی کوششوں سے 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگرس میں معاہدہ ہوا۔ کانگرس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے کانگرس پارٹی چھوڑ دی اور مسلم لیگ کی قیادت میں شامل ہو گئے۔ آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کئے۔ مسلم لیڈروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے آپ انڈیا چھوڑ کر برطانیہ چلے کئے۔ بہت سے مسلمان رہنماؤں خصوصا علامہ اقبال کی کوششوں کی وجہ سے آپ واپس آئے اور مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی۔جناح عقائد کی نقطہء نظر سے ایک معتدل مزاج شیعہ مسلمان تھے]
کئی مسلمان رہنماؤں نے جناح کو 1934ء ہندوستان واپسی اور مسلم لیگ کی تنظیمِ نو کے لئے راضی کیا۔ جناح 1940ء کی قراردادِ پاکستان (قرار دادِ لاہور) کی روشنی میں مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ ریاست بنام پاکستان بنانے کے لئے مصروفِ عمل ہوگئے۔1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی اور جناح نے پاکستان کے قیام کے لئے براہ راست جدوجہد کی مہم کا آغاز کردیا، جس کے ردِ عمل کے طور پر کانگریس کے حامیوں نے جنوبی ایشیاء میں گروہی فسادات کروادئیے۔ مسلم لیگ اور کانگریس کے اتحاد کی تمام تر کوششوں کی ناکامی کے بعد آخر کار برطانیہ کو پاکستان اور بھارت کی آزادی کے مطالبے کو تسلیم کرنا پڑا۔ بحیثیت گورنرجنرل پاکستان، جناح نے لاکھوں پناہ گزینوں کی آبادکاری، ملک کی داخلی و خارجی پالیسی، تحفظ اور معاشی ترقی کے لئے جدوجہد کی۔

محمد علی جناح



--

ابتدائی زندگی


ابتدائی زندگی

جناح کی جوانی کی ایک، روایتی لباس میں

آپ 25 دسمبر 1876ء کو وزیر مینشن، کراچی، سندھ میں پید اہوئے[6]، جوکہ اُس وقت بمبئی کا حصہ تھا۔ آپ کا پیدائشی نام محمد علی جناح بھائی[7] رکھا گیا۔ گوکہ ابتدائی اسکول کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جناح کی تاریخِ پیدائش 20 اکتوبر 1875ء تھی، [8]آ لیکن بعد میں جناح نے خود اپنی تاریخِ پیدائش 25 دسمبر 1876ء بتائی۔ آپ اپنے والد پونجا جناح (1857ء-1901ء) کے سات بچوں میں سے سب سے بڑے تھے۔ آپ کے والد گجرات کے ایک مالدار تاجر تھے جو کہ جناح کی پیدائش سے کچھ عرصہ پہلے کاٹھیاوار سے کراچی منتقل ہو گئے۔[6][9] اُن کے دادا کا نام جناح میگجی تھا،[10] جوکہ کاٹھیاوار کی ریاست گوندل میں بھاٹیا نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ابتدائی طور پر یہ گھرانہ ہجرت کرکے ملتان کے نزدیک ساہیوال میں آباد ہوا۔ کچھ ذرائع سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جناح کے آباؤ اجداد ساہیوال، پنجاب سے تعلق رکھنے والے ہندو راجپوت تھے جوکہ بعد مسلمان ہوگئے۔ [9] جناح کے دیگر بہن بھائیوں میں تین بھائی اور تین بہنیں تھیں، بھائیوں میں احمد علی، بندے علی اور رحمت علی جبکہ بہنوں میں مریم جناح، فاطمہ اور شیریں جناح شامل تھیں۔ جناح کے خاندان والے شیعہ مذہب کی شاخ کھوجہ شیعہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن جناح بعد میں شیعہ مذہب کی ہی دوسری شاخ اثناء عشری کی جانب مائل ہوگئے۔ [1] ان کی مادری زبان گجراتی تھی، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ کچھی، سندھی، اردو اور انگریزی بھی بولنے لگے۔ [11]
نوجوان جناح ایک بے چین طالبِ علم تھے، جنہوں نے کئی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی۔ کراچی میں سندھ مدرسۃ الاسلام، ممبئی میں گوکل داس تیج پرائمری اسکول اور بالآخر مسیحی تبلیغی سماجی اعلٰی درجاتی اسکول، کراچی میں آپ زیرِ تعلیم رہے[7]۔ جہاں سے آپ نے سولہ 16 سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان جامعہء ممبئی سے پاس کیا۔ [12] اسی سال 1892ء میں آپ برطانیہ کی گراہم شپنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی میں تربیتی پیش نامہ کے لئے گئے، ایک ایسا تجارتی کام جوکہ پونجا بھائی جناح کے کاروبار سے گہرا تعلق رکھتا تھا۔[7] تاہم برطانیہ جانے سے پہلے آپ کی والدہ کے دباؤ پر آپ کی شادی آپ کی ایک دور کی رشتہ دار ایمی بائی سے کردی گئی، جوکہ آپ سے دو سال چھوٹی تھیں۔[7]تاہم یہ شادی زیادہ عرصے نہ چل سکی کیونکہ آپ کے برطانیہ جانے کے کچھ مہینوں بعد ہی ایمی جناح وفات پا گئیں۔[9] لندن جانے کے کچھ عرصہ بعد آپ نے ملازمت چھوڑ دی اور قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخلہ لے لیا اور 1895ء میں وہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 19 سال کی عمر میں برطانیہ سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے والے کم سن ترین ہندوستانی کا اعزاز حاصل کیا۔[9] اس کے ساتھ سیاست میں بھی آپ کی دلچسپی بڑھنے لگی اور آپ ہندوستانی سیاستدانوں دادا بھائی ناؤروجی اور سر فیروز شاہ مہتہ سے متاثر ہونے لگے۔[13] اس دوران آپ نے دیگر ہندوستانی طلبہ کے ساتھ مل کر برطانوی پارلیمنٹ کے انتخابات میں سرگرمی کا مظاہرہ کیا۔اس سرگرمیوں کا اثر یہ ہوا کہ جناح وقت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی آئین ساز خود مختار حکومت کے نظریہ کے حامی ہوتے گئے اور آپ نے ہندوستانیوں کے خلاف برطانوی گوروں کے ہتک آمیز اور امتیازی سلوک کی مذمت کی۔

ممبئی میں واقع جناح ہاؤس
انگلستان میں قیام کے آخری دنوں میں جناح والد کے کاروبار کی تباہی کی وجہ سے شدید دباؤ میں آگئے۔ آپ برطانیہ واپس تشریف لائے اور ممبئی میں وکالت کا آغاز کیا اور جلد ہی نامی گرامی وکیل بن گئے۔ خصوصاً سرفیروز شاہ کے سیاسی مقدمے کی جیت نے آپ کی شہرت و نام کو چار چاند لگا دئیے۔ یہ مقدمی 1905ء میں ممبئی کی ہائی کورٹ میں دائر ہوا، جس میں جناح نے سر فیروز شاہ کی پیروی کی اور جیت بھی جناح ہی کے حصے میں آئی۔[13] جناح نے جنوبی ممبئی میں واقع مالا بار میں ایک گھر تعمیر کروایا جو کہ بعد میں "جناح ہاؤس" کہلایا۔ ایک کامیاب وکیل کے طور پر اُن کے بڑھتی شہرت نے ہندوستان کے معروف رہنما بال گنگا دھر کی توجہ اُن کی جانب مبذول کرائی اور یوں 1905ء میں بال گنگا دھر نے جناح کی خدمات بطور دفاعی مشیرِ قانون حاصل کیں تاکہ وہ اُن پر سلطنتِ برطانیہ کی جانب سے دائر کئے گئے، نقصِ امن کے مقدمے کی پیروی کریں۔ جناح نے اس مقدمے کی پیروی کرتے ہوئے، اپنے موکل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہندوستانی اگر اپنے ملک میں آزاد اور خود مختار حکومت کے قیام کی بات کرتا ہے تو یہ نقصِ امن یا غداری کے زمرے میں نہیں آتا لیکن اس کے باوجود بال گنگا دھر کو اس مقدمے میں قید با مشقت کی سزا سنائی گئی

ابتدائی سیاسی زندگی


ابتدائی سیاسی زندگی

محمد علی جناح ایک نوجوان وکیل کے روپ میں

1896ء میں جناح نے انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی جوکہ اُس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی لیکن اُس وقت کے دیگر کانگریسی رہنماؤں کی طرح جناح نے یکسر آزادی کی حمایت کرنے کی بجائے اُنہوں نے ہندوستان کی تعلیم، قانون، ثقافت اور صنعت پر برطانوی اثرات کو ہندوستان کے لئے موثر قرار دیا۔ جناح ساٹھ رکنی مرکزی مشاورتی کونسل (امپیریل لیگسلیٹیو کونسل) کے ممبر بن گئے لیکن اس کونسل کی اپنی کوئی حیثیت یا طاقت نہیں تھی اور اس میں شامل زیادہ تر افراد غیر منتخب، سلطنتِ برطانیہ کی زبان بولنے والے یورپی تھے۔ اس کے باوجود جناح متحرک رہے اور کم عمری کی شادی کے لئے قانون اور مسلمانوں کے وقف کے حق کو قانونی شکل دینے کے لئے کام کرتے رہے، انہیں کاوشوں کے نتیجے میں سندھرسٹ کمیٹی بنائی گئی، جس نے ڈھیرا ڈن میں انڈین ملٹری اکیڈمی کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔[14][6] پہلی جنگ عظیم کے دوران جناح نے دیگر ہندوستانی ترقی پسندوں کے ساتھ برطانوی جنگ کی تائید کی، اس اُمید کے ساتھ کہ شاید اس کے صلے میں ہندوستانیوں کو سیاسی آزادی سے نوازا جائے۔ مہاتما گاندھی کی ہندوپرست پالیسیوں نے جناح کو کانگریس چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ تاہم ابتداء میں جناح نے 1906ء میں قائم کی گئی آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے سے گریز کیا کیونکہ مسلم لیگ پورے ہندوستان کے بجائے صرف مسلمانوں کی نمائندہ جماعت تھی۔ آخر کار 1913ء میں جناح نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرہی لی اور 1916ء میں لکھنوء میں ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ کے صدر منتخب کرلئے گئے۔ جناح 1916ء کو کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان ہونے میثاقِ لکھنؤ کے معمار تھے، جو کہ خود مختاری، برطانیہ سے آزادی اور اس جیسے دیگر متفقہ مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک متحدہ پلیٹ فارم تھا۔



ہندوستان واپسی کے بعد جناح صاحب نے ممبئی میں قیام کیا۔ برطانیہ کی سیاسی زندگی سے متعثر ہو کر ان میں اپنے ملک کو بھی اس ہی روش پر بڑھتے ہوئے دیکھنے کی امنگ نمودار ہوئی۔ جناح صاحب ایک آزاد اور خود مختار ہندوستان چاہتے تھے۔ ان کی نظر میں آزادی کا صحیح راستہ قانونی اور آئینی ہتھیاروں کو استعمال کرنا تھا۔ اس لئے انہوں نے اس زمانے کی ان تحریکوں میں شمولیت اختیار کی جن کا فلسفہ ان کے خیالات کے متابق تھا۔ یعنی انڈین نیشنل کانگریس اور ہوم رول لیگ۔

اس ہی دوران میں آل انڈیا مسلم لیگ ایک اہم جماعت بن کر سیاسی افق پر ابھرنے لگی۔ جناح صاحب نے مسلمانوں کی اس نمائندہ جماعت میں شمولیت اختیار کی۔ جناح صاحب ہندوستان کی سیاسی اور سماجی اصلیتوں میں مذہب کی اہمیت کو جانتے ہوئے اس بات کے قائل تھے کہ ملک کی ترقی کے لئے تمام تر لوگوں کو ملک مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس لئے انہوں نے ہندوستان کے دو بڑی اقوان یعبی ہندو اور مسلمان دونوں کو قریب لانے کی کوشش کی۔ جناح صاحب کی اس ہی کوشش کا نتیجہ 1916 کا معاہدہ لکھنؤ تھا۔

محمد علی جناح 1947ء میں لوئس ماؤنٹ بیٹن، اور ایڈوینہ ماؤنٹ بیٹن کے ہمراہ

چودہ نکات

ہندو مسلم مسئلے کے حل کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح RAHMAT.PNG نے مارچ 1929ء کو دہلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں نہرو رپورٹ کے جواب میں اپنے چودہ نکات پیش کیے جو کہ تحریک پاکستان میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

یہ نکات درج ذیل ہیں

  1. ہندوستان کا آئندہ دستور دفاقی نوعیت کا ہو گا۔
  2. تمام صوبوں کو مساوی سطح پر مساوی خود مختاری ہو گی۔
  3. ملک کی تمام مجالس قانون ساز کو اس طرح تشکیل دیا جائے گا کہ ہر صوبہ میں اقلیت کو مؤثر نمائندگی حاصل ہو اور کسی صوبہ میں اکثریت کو اقلیت یا مساوی حیثیت میں تسلیم نہ کیا جائے۔
  4. مرکزی اسمبلی میں مسلمانوں کو ایک تہائ نمائندگی حاصل ہو۔
  5. ہر فرقہ کو جداگانہ انتخاب کا حق حاصل ہو۔
  6. صوبوں میں آئندہ کوئی ایسی سکیم عمل میں نہ لائی جائے جس کے ذریعے صوبہ سرحد، پنجاب اور صوبہ بنگال میں مسلم اکثریت متاثر ہو۔
  7. ہر قوم و ملت کو اپنے مذہب، رسم و رواج، عبادات، تنظیم و اجتماع اور ضمیر کی آزادی حاصل ہو۔
  8. مجالس قانون ساز کو کسی ایسی تحریک یا تجویز منظور کرنے کا اختیار نہ ہو جسے کسی قوم کے تین چوتھائی ارکان اپنے قومی مفادات کے حق میں قرار دیں۔
  9. سندھ کو بمبئی سے علیحدہ کر کے غیر مشروط طور پر الگ صوبہ بنا دیا جائے۔
  10. صوبہ سرحد اور صوبہ بلوچستان میں دوسرے صوبوں کی طرح اصلاحات کی جائیں۔
  11. سرکاری ملازمتوں اور خود مختار اداروں میں مسلمانوں کو مناسب حصہ دیا جائے۔
  12. آئین میں مسلمانوں کی ثقافت، تعلیم، زبان، مذہب، قوانین اور ان کے فلاحی اداروں کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔
  13. کسی صوبے میں ایسی وزارت تشکیل نہ دی جائے جس میں ایک تہائ وزیروں کی تعداد مسلمان نہ ہو۔
  14. ہندوستانی وفاق میں شامل ریاستوں اور صوبوں کی مرضی کے بغیر مرکزی حکومت آئین میں کوئی تبدیلی نہ کرے۔

مسلم لیگ کے راہنما

مسلم ليك كى صف اول رهنما

تحریک پاکستان

گورنر جنرل

1940s کے ذریعے جناح تپ دق کا شکار ، صرف اس کی بہن اور اس کے قریب چند دوسروں کو ان کی حالت سے واقف تھے. 1948 میں جناح کی صحت ہکلانا شروع ، بھاری کام کا بوجھ ہے کہ برطانوی حکومت سے پاکستان کی آزادی کے بعد اس پر گر گیا تھا کی طرف سے مزید رکاوٹ ڈالی. recuperate کی کوشش کی جارہی ، کئی ماہ انہوں نے زیارت میں اپنے سرکاری اعتکاف میں گزارے. اس کی بہن کے مطابق ، انہوں نے 1 ستمبر ، 1948 کو ایک نکسیر کا سامنا کرنا پڑا ہے ، ڈاکٹروں نے کہا کہ اونچائی اس کے لئے اچھا نہیں تھا اور یہ کہ وہ کراچی کی جانی چاہئے. جناح کوئٹہ سے کراچی واپس لایا گیا تھا. جناح نے کراچی میں گورنر جنرل کے گھر پر 11 ستمبر ، 1948 پر 10:20 بجے پاکستان کی آزادی کے صرف ایک سال بعد مر گیا ،. نے کہا ہے کہ جب بھارت کے اس وقت کے وائسرائے ، لارڈ لوئس ماؤنٹبیٹن ، جناح بیماری کے سیکھا انہوں نے کہا کہ 'وہ معلوم ہے کہ جناح مرنے کے بارے میں تھا ، وہ چند ماہ کے طور پر انہوں نے پاکستان پر inflexible کیا جا رہا تھا کی طرف سے بھارت کی آزادی کے ملتوی ہوتا (کولنز ، L ؛ Lapierra ، D ، 1975 ، آدھی رات کو آزادی ، Preface ص xvii). جناح کراچی میں دفنایا گیا [64] اس کے جنازہ کے بعد ایک بڑے پیمانے پر مزار ، مزار قائد ، کراچی میں غیرت کے نام پر اس کی تعمیر کی طرف سے کیا گیا تھا.. خاص مواقع پر سرکاری اور فوجی تقریبات کی میزبانی کر رہے ہیں. انہوں نے دو الگ الگ نمازہ تھا : Mohatta محل میں ایک نجی گورنر جنرل ہاؤس کے ایک کمرے میں منعقد کیا گیا جس پر یوسف ہارون ، ہاشم رضا اور آفتاب ہاتم علوی نے نماز جنازہ میں موجود تھے منعقد شیعہ مسلمانوں رسومات کے مطابق اور سید Anisul حسنین ، [1] کی قیادت میں جبکہ لیاقت علی خان کے باہر انتظار کر رہے تھے. شیعہ نماز کے بعد ، بڑے عوامی نمازہ علامہ شبیر احمد عثمانی ایک معروف دیوبندی مسلم عالم کی طرف سے قیادت کر رہے تھے اور پاکستان بھر سے عوام کی طرف سے شرکت کی. دینا واڈیا نے آزادی کے بعد بھارت میں نیو یارک شہر میں بسنے سے پہلے بالآخر رہے ،. جناح پوتے ، نسلی واڈیا ، ممبئی میں رہائش پزیر ایک ممتاز ادیوگپتی ہے. 1963-1964 انتخابات میں جناح کی بہن فاطمہ جناح ، Madar ای ملت ("قوم کی ماں") کے طور پر جانا جاتا ہے ، نے صدر ایوب خان کی حکمرانی کی مخالفت کی سیاسی جماعتوں کے ایک اتحاد کے صدارتی امیدوار بن گئے ، لیکن ہار گئے انتخابات. جناح ہاؤس میں مالابار ہل ، ممبئی ، بھارت کی حکومت کے قبضے میں ہے لیکن اس کی ملکیت کے معاملے پر پاکستان کی حکومت کی طرف سے متنازعہ [65] جناح نے ذاتی طور پر بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے درخواست کی تھی گھر کے تحفظ کے لئے اور. کہ ایک دن وہ ممبئی واپس کر سکتا ہے. پاکستان کی حکومت کی پیشکش کی ایک خیر سگالی کے اشارے کے طور پر شہر میں ایک قونصل خانے قائم کرنے کے لئے ، گھر کے لئے تجاویز ہیں ، لیکن دینا واڈیا نے بھی املاک کو دعوی ہے رکھی ، دعوی ہے کہ ہندو قانون جناح پر لاگو ہے ، وہ ایک Khoja شیعہ [4] [65]. بعد جناح کا انتقال ، فاطمہ جناح نے عدالت کو شیعہ قانون کے تحت جناح کی مرضی کو پھانسی کہا تھا. جناح کا خاندان شیعہ اسلام کے اسماعیلی Khoja شاخ سے تعلق رکھتے تھے ، لیکن جناح نے 1901 میں اس شاخ کو چھوڑ دیا [1] ولی نصر کا کہنا ہے کہ جناح "اعتراف جرم کی طرف سے پیدائش اور Twelver شیعہ کی طرف سے ایک اسماعیلی تھے ، اگرچہ ایک مذہبی عبادت گزار انسان نہیں ہے." [2] میں ایک 1970 کے قانونی چیلنج ، حسین علی Ganji Walji نے دعوی کیا جناح سنی اسلام قبول کیا تھا ، لیکن 1976 ء میں ہائی کورٹ نے اس کا دعوی مسترد کر دیا ، مؤثر طریقے سے شیعہ کے طور پر جناح خاندان کو قبول [66] عوامی سطح پر ، جناح. ایک غیر فرقہ وارانہ تھا موقف اور "درد میں ایک تقسیم فرقہ وارانہ شناخت کے تحت ایک عام مسلمانوں کے مذہبی عقیدے کے بینر کے تحت اور نہ بھارت کے مسلمانوں کو جمع." 1970 ، عدالت نے کہا ہے کہ جناح کے "سیکولر مسلم عقیدے پر اس کے نہ تو شیعہ بنایا اور نہ ہی فیصلہ [1] سنی "، [1] [1] لیاقت H. مرچنٹ اور 1984 ء میں عدالت نے برقرار رکھا کہ" قائد کو یقینی طور پر ایک شیعہ نہیں "elaborates کہ." انہوں نے بھی نہیں سنی ، وہ صرف ایک مسلمان "تھا. [1]

بیماری اور موت 1940s کے ذریعے جناح تپ دق کا شکار ، صرف اس کی بہن اور اس کے قریب چند دوسروں کو ان کی حالت سے واقف تھے. 1948 میں جناح کی صحت ہکلانا شروع ، بھاری کام کا بوجھ ہے کہ برطانوی حکومت سے پاکستان کی آزادی کے بعد اس پر گر گیا تھا کی طرف سے مزید رکاوٹ ڈالی. recuperate کی کوشش کی جارہی ، کئی ماہ انہوں نے زیارت میں اپنے سرکاری اعتکاف میں گزارے. اس کی بہن کے مطابق ، انہوں نے 1 ستمبر ، 1948 کو ایک نکسیر کا سامنا کرنا پڑا ہے ، ڈاکٹروں نے کہا کہ اونچائی اس کے لئے اچھا نہیں تھا اور یہ کہ وہ کراچی کی جانی چاہئے. جناح کوئٹہ سے کراچی واپس لایا گیا تھا. جناح نے کراچی میں گورنر جنرل کے گھر پر 11 ستمبر ، 1948 پر 10:20 بجے پاکستان کی آزادی کے صرف ایک سال بعد مر گیا ،. نے کہا ہے کہ جب بھارت کے اس وقت کے وائسرائے ، لارڈ لوئس ماؤنٹبیٹن ، جناح بیماری کے سیکھا انہوں نے کہا کہ 'وہ معلوم ہے کہ جناح مرنے کے بارے میں تھا ، وہ چند ماہ کے طور پر انہوں نے پاکستان پر inflexible کیا جا رہا تھا کی طرف سے بھارت کی آزادی کے ملتوی ہوتا (کولنز ، L ؛ Lapierra ، D ، 1975 ، آدھی رات کو آزادی ، Preface ص xvii). جناح کراچی میں دفنایا گیا [64] اس کے جنازہ کے بعد ایک بڑے پیمانے پر مزار ، مزار قائد ، کراچی میں غیرت کے نام پر اس کی تعمیر کی طرف سے کیا گیا تھا.. خاص مواقع پر سرکاری اور فوجی تقریبات کی میزبانی کر رہے ہیں.




میرا نیا بلاگ - اپنی رائے کا اظہار کیجئے



http://shoaibtanoli.wordpress.com/


Regards

 

M Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan

Email@ shoaib.tanoli@gmail.com
Cell # +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/mtanoli

SKYPE:        shoaib.tanoli2


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan


Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
Dear Readers: My mails are my personal choice. The purpose of these mails is to establish contact with you, make you aware of different cultures ,disseminate knowledge and information. If these (mails) sound you    unpleasant, please intimate .
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE

E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com

--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

No comments:

Post a Comment