Sunday, March 9, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ پھر کیا کرتی؟ ۔


اس عورت کا سوال تھا کہ" پھر کیا کرتی؟ ۔۔ سوال کا پہلا حصہ بہت تکلیف دہ ھے۔ کرکٹ ٹیم کی جیت کی خوشیاں مناتی قوم کا مزا خراب ھو جائے گا۔ لیکن اگر سوال کا پہلا حصہ شامل نہیں کرتا تو کسی کو خاک بھی سمجھ نہیں آئے گی۔ اس بدنصیب عورت کا سوال یہ تھا " اگر تین دن کے بھوکے بچوں کو قتل نہ کرتی تو پھر کیا کرتی؟ "۔۔ ماں کا دل بہت کمزور ھوتا ھے، بچوں نے بہت تنگ کیا ھوگا۔۔۔ بھوک تو بڑوں سے برداشت نہیں ھوتی معصوم بچوں سے کیسے برداشت ھوتی ھے۔ اس لئے انہوں نے بہت تنگ کیا ھوگا۔ بار بار روٹی مانگتے ھونگے۔ روٹی مانگنے کی تکلیف نہیں ھوتی ۔ روٹی نہ دے سکنے کی تکلیف ناقابل برداشت ھوتی ھے بے بسی کا احساس بہت ظالم ھوتا ھے۔ ان کا بار بار روٹی مانگنا ضد کرنا اور بھوک سے بلکنا ماں سے دیکھا نہیں گیا۔ چنانچہ اس نے اس تکلیف سے ان کو نجات دلانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ اس نے دونون معصوم پھولوں کو مسل دیا۔ مارنے سے پہلے اس نے ھم سب کے بارے ضرور سوچا ھوگا۔۔ کیسے بے حس ھیں ۔۔ کتنے بے خبر ھیں۔۔۔ کسی ھمسائے نے بھی کنڈی بجا کر نہیں پوچھا کہ اس گھر میں رھنے والوں نے کھانا کھایا ھوا ھے یا نہیں؟ یہ جو بچے مسلسل ضد کررھے ھیں رو رھے ھیں ان کو کیا تکلیف ھے؟ کسی نے نہیں پوچھا۔ وہ سب آج مر گئے ھیں جو رمضان میں دیگیں کی دیگیں افطاری کے لئے تقسیم کر دیا کرتے تھے، جو کسی دربار پر منتیں مان کر مسکینوں کو کھانے کھلاتے ھیں کدھر گئے ؟ کدھر گئے جو پیر صاحب اور ان کے مریدوں کو مرغن کھانے دعوتیں کھلاتے ھیں؟۔ کہاں گئے جو شادیوں پر مہمانوں سے چار گنا زیادہ کھانے پکوا کر بچنے والا کھانا کتوں کو کھلا دیتے ھیں۔ ؟ ۔۔۔ کہاں ھیں وہ بے غیرت حکمران جن کے ایک ایک سرکاری محل کا ماھانہ خرچہ تین کروڑ نوے لاکھ روپے ھوتا ھے؟۔۔۔۔۔۔یہ سب سوالات اس کے دل میں تڑپ کر رہ گئے ھونگے ۔۔ بچوں کا رونا کون سنتا ھے؟۔ ھم نے کسی کی چیخوں کی آواز سے بچنے کے لئے اپنی اپنی دیواریں بلند کروا لی ھیں۔ جہاں سے سسکیاں اندر نہیں آ سکتیں۔ ھم نے اپنے اپنے گھروں میں ساؤنڈ سسٹم کے بلند شور کے ذریعے باھر سے آنے والی چیخوں کا، بلبلاتی آوازوں کا گلہ گھونٹ دیا ھے۔ تب اس نے اپنی بے بسی کو قاتل بنا کر ان کی زندگی چھین لی۔ پھر ایک نیا ڈرامہ شروع ھوا۔ بریکنگ نیوز بن گئی۔ میڈیا کی گندی مکھیاں بھنبھناتی مکروہ آوازوں کا شور مچاتی آن پہنچیں۔ کیوں کیا ؟ کیسے کیا؟۔ کیا ھوا تھا؟ کیسے ھوا تھا؟۔ ھر خبر پر نظر۔۔۔۔ ھر غریب کی بے بسی کے معاملے میں اندھی لیکن ھر قیامت کا حال چسکے لے لے کر سنانے والی مکروہ شکلیں۔ کیوں؟ کیسے؟ کیا؟ کی بکواس کے ساتھ اجڑی ھوئی مری ماں کی ویران کوکھ سے بریکنگ نیوز برآمد کرنے والے بے حس کرداروں کے ھجوم میں گھری وہ ماں کیا کہے ؟ کیا بتائے؟ تب وہ سوال کرتی ھے کہ " تین دن سے بھوکے بچوں کو قتل نہ کرتی تو کیا کرتی؟ "۔کس کے پاس سوال کا جواب ھے؟۔ کسی کے پاس نہیں۔ شاید ھم صرف سوالوں والی قوم بن کر رہ گئے ھیں جن کے جواب کسی کے پاس نہیں۔کیوں کیا کیسے کیا؟ کیا کرتی؟ کیوں نہ کرتی؟؟ لیکن یاد رھے کچھ سوال ایسے ھوتے ھیں جن کے جواب دینا پڑتے ھیں۔ یہاں بھی اور وھاں بھی۔ زبان نہ بھی جواب دے سکے تو ھاتھوں پاؤں کو بول کر جواب دینا پڑتا ھے۔ اور یہ سوال بیس کروڑ لوگوں سے ضرور کیا جائے گا۔ کہ تین دن سے بھوکے بچوں کو قتل کرنے والی سے سوال پوچھنے والو اس نے قتل کیوں کیا؟ وہ قاتل نہیں ،،، تم اور تمہارے حکمران اس کے بچوں کے قاتل ھیں۔ جواب دو کہ تم سب نے تین دن سے بھوکے بچوں کو کیوں قتل کیا ؟؟؟
-
Photo: ‎اس عورت کا سوال تھا کہ" پھر کیا کرتی؟ ۔۔ سوال کا پہلا حصہ بہت تکلیف دہ ھے۔ کرکٹ ٹیم کی جیت کی خوشیاں مناتی قوم کا مزا خراب ھو جائے گا۔ لیکن اگر سوال کا پہلا حصہ شامل نہیں کرتا تو کسی کو خاک بھی سمجھ نہیں آئے گی۔ اس بدنصیب عورت کا سوال یہ تھا " اگر تین دن کے بھوکے بچوں کو قتل نہ کرتی تو پھر کیا کرتی؟ "۔۔ ماں کا دل بہت کمزور ھوتا ھے، بچوں نے بہت تنگ کیا ھوگا۔۔۔ بھوک تو بڑوں سے برداشت نہیں ھوتی معصوم بچوں سے کیسے برداشت ھوتی ھے۔ اس لئے انہوں نے بہت تنگ کیا ھوگا۔ بار بار روٹی مانگتے ھونگے۔ روٹی مانگنے کی تکلیف نہیں ھوتی ۔ روٹی نہ دے سکنے کی تکلیف ناقابل برداشت ھوتی ھے بے بسی کا احساس بہت ظالم ھوتا ھے۔ ان کا بار بار روٹی مانگنا ضد کرنا اور بھوک سے بلکنا ماں سے دیکھا نہیں گیا۔ چنانچہ اس نے اس تکلیف سے ان کو نجات دلانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ اس نے دونون معصوم پھولوں کو مسل دیا۔ مارنے سے پہلے اس نے ھم سب کے بارے ضرور سوچا ھوگا۔۔ کیسے بے حس ھیں ۔۔ کتنے بے خبر ھیں۔۔۔ کسی ھمسائے نے بھی کنڈی بجا کر نہیں پوچھا کہ اس گھر میں رھنے والوں نے کھانا کھایا ھوا ھے یا نہیں؟ یہ جو بچے مسلسل ضد کررھے ھیں رو رھے ھیں ان کو کیا تکلیف ھے؟ کسی نے نہیں پوچھا۔ وہ سب آج مر گئے ھیں جو رمضان میں دیگیں کی دیگیں افطاری کے لئے تقسیم کر دیا کرتے تھے، جو کسی دربار پر منتیں مان کر مسکینوں کو کھانے کھلاتے ھیں کدھر گئے ؟ کدھر گئے جو پیر صاحب اور ان کے مریدوں کو مرغن کھانے دعوتیں کھلاتے ھیں؟۔ کہاں گئے جو شادیوں پر مہمانوں سے چار گنا زیادہ کھانے پکوا کر بچنے والا کھانا کتوں کو کھلا دیتے ھیں۔ ؟ ۔۔۔ کہاں ھیں وہ بے غیرت حکمران جن کے ایک ایک سرکاری محل کا ماھانہ خرچہ تین کروڑ نوے لاکھ روپے ھوتا ھے؟۔۔۔۔۔۔یہ سب سوالات اس کے دل میں تڑپ کر رہ گئے ھونگے ۔۔ بچوں کا رونا کون سنتا ھے؟۔ ھم نے کسی کی چیخوں کی آواز سے بچنے کے لئے اپنی اپنی دیواریں بلند کروا لی ھیں۔ جہاں سے سسکیاں اندر نہیں آ سکتیں۔ ھم نے اپنے اپنے گھروں میں ساؤنڈ سسٹم کے بلند شور کے ذریعے باھر سے آنے والی چیخوں کا، بلبلاتی آوازوں کا گلہ گھونٹ دیا ھے۔ تب اس نے اپنی بے بسی کو قاتل بنا کر ان کی زندگی چھین لی۔ پھر ایک نیا ڈرامہ شروع ھوا۔ بریکنگ نیوز بن گئی۔ میڈیا کی گندی مکھیاں بھنبھناتی مکروہ آوازوں کا شور مچاتی آن پہنچیں۔ کیوں کیا ؟ کیسے کیا؟۔ کیا ھوا تھا؟ کیسے ھوا تھا؟۔ ھر خبر پر نظر۔۔۔۔ ھر غریب کی بے بسی کے معاملے میں اندھی لیکن ھر قیامت کا حال چسکے لے لے کر سنانے والی مکروہ شکلیں۔ کیوں؟ کیسے؟ کیا؟ کی بکواس کے ساتھ اجڑی ھوئی مری ماں کی ویران کوکھ سے بریکنگ نیوز برآمد کرنے والے بے حس کرداروں کے ھجوم میں گھری وہ ماں کیا کہے ؟ کیا بتائے؟ تب وہ سوال کرتی ھے کہ " تین دن سے بھوکے بچوں کو قتل نہ کرتی تو کیا کرتی؟ "۔کس کے پاس سوال کا جواب ھے؟۔ کسی کے پاس نہیں۔ شاید ھم صرف سوالوں والی قوم بن کر رہ گئے ھیں جن کے جواب کسی کے پاس نہیں۔کیوں کیا کیسے کیا؟ کیا کرتی؟ کیوں نہ کرتی؟؟ لیکن یاد رھے کچھ سوال ایسے ھوتے ھیں جن کے جواب دینا پڑتے ھیں۔ یہاں بھی اور وھاں بھی۔ زبان نہ بھی جواب دے سکے تو ھاتھوں پاؤں کو بول کر جواب دینا پڑتا ھے۔ اور یہ سوال بیس کروڑ لوگوں سے ضرور کیا جائے گا۔ کہ تین دن سے بھوکے بچوں کو قتل کرنے والی سے سوال پوچھنے والو اس نے قتل کیوں کیا؟ وہ قاتل نہیں ،،، تم اور تمہارے حکمران اس کے بچوں کے قاتل ھیں۔ جواب دو کہ تم سب نے تین دن سے بھوکے بچوں کو کیوں قتل کیا ؟؟؟‎-

میرے کارواں میں شامل کوئی کم ظرف نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر وہ میرا ہمسفر نہیں ہے


Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Twitter:     tanolishoaib

Skype:    tanolishoaib


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد


Long Live Pakistan

Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE




--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment