Monday, August 17, 2015

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ : آخر یہ سب عذاب ہم پر کیوں آتے ہیں؟



آخر یہ سب عذاب ہم پر کیوں آتے ہیں؟کبھی ہم نے غور کیا کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے ہمارے ساتھ؟ کبھی زلزلے، کبھی سیلاب، کبھی ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے کا عذاب؟آئیں تھوڑا پس منظر میں جاتے ہیں جہاں ہمارے آباء و اجداد الله تعالیٰ سے وعدہ کر رہے تھے کہ اے الله! ہمیں ہندو اور انگریز کی دھری غلامی سے نجات دے، ہمیں ایک آزاد ملک دے جہاں ہم تیرے دین کا بول بالا کریں گے۔ تیرے نبی کا دیا نظام قائم کریں ۔ ہم اسلام کے نظام کو قائم کر کے یہاں سے امّت مسلمہ کا احیا کریں گے۔۔ ہم نے نعرے لگائے کہ پاکستان کا مطلب کیا "لا الہ الا اللہ" الله نے اپنا وعدہ پورا کر دیا اور ہمیں زمین کی حکمرانی دی ۔  قَالَ عَسٰي رَبُّكُمْ اَنْ يُّهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْاَرْضِ فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُوْنَ  ) 129 ( اس نے کہا کہ قریب ہے وہ وقت کہ تمہارا ربّ تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تم کو زمین میں خلیفہ بنائے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو (الاعراف، آیت 129)- پھر اس کے بعد ہم اپنے وعدے سے پھر گئے۔ الله تعالیٰ نے کہا کہ وَهُوَ الَّذِيْ فِي السَّمَاۗءِ اِلٰهٌ وَّفِي الْاَرْضِ اِلٰهٌ ۭ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ  (84) وہی ایک آسمان میں بھی اللہ ہے اور زمین میں بھی اللہ، اور وہی حکیم وعلیم ہے (الزخرف، آیت 84)۔  مگر ہم نے عملاً کہا کہ نہیں، الله آسمانوں کا إلهٰ تو ہو گا زمین کا نہیں، زمین کے عملی طور پر حکمران ہم خود ہیں "Sovereignty Belongs to Peoples" یہاں اس کا بنایا ہوا قانون مانا جائے گا جو عوام سے ووٹ لے کر حکمران بنتا ہے، حاکمیت صرف اسی کی ہو گی، وہ چاہے قران مجید کے خلاف قانون بنائے، ہم سر تسلیمِ خم کرتے ہیں، عوام نے حکمرانوں کو إلہٰ بنا لیا اور حکمرانوں نے امریکہ کو اپنا إلهٰ بنا لیا۔ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں ہم نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر وہ وہ جرائم کیے، وہ وہ ظلم کیے، جس کی نظیر نہیں ملتی، ہم نے ہر وہ کام کیا جو اسلام کے خلاف تھا۔ ہم نے اسلام کا نام لینے والوں پر مساجد میں بمباری کی، ان پر فاسفورس بم پھینکے، ہم نے اپنے ملک کے اندر سیاست کے لیے قتل وغارت اور ظلم وستم کا بازار گرم کیا، پاکستان بننے سے پہلے ہم الله تعالیٰ سے وعدے کرتے تھے کہ "ایک ہوں گے مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے"  اور پاکستان بننے کے بعد ہم نے نیشنلزم کی پاسبانی کی، ہم نے کہا کہ عراقی وافغانی مسلمان سے ہمارا تو کوئی تعلق نہیں کیونکہ  ہمیں "سب سے پہلے پاکستان" چاہیے تھا، پاکستان کو بچانے کے لیے ہم اس تازہ صلیبی جنگ "وار اگینسٹ اسلام" میں صلیبیوں کے "فرنٹ لائن اتحادی" بنے، اسلام کے نام پر قائم ہونے والی اس "پاک سر زمین" سے ستاون ہزار بار امریکی طیارے اڑ اڑ کر ہمارے پڑوس میں غریب اور مظلوم مسلمان عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کے چیتھڑے اڑاتے رہے اور ہم ڈالر لے کر ناچ گانوں اور فحاشی وعریانی پھیلانے میں مصروف ہو گئے۔ صلیبی افواج(نیٹو) کا سامان رسد ہماری سرزمین سے، ہماری نگرانی میں جاتا رہا، اس سب کے باوجود ہم خود کو اسلام کا ٹھیکیدار سمجھتے رہے۔ ہم نے ڈالروں کی خاطر اپنی بیٹیوں کو فروخت کیا ، اپنے بچوں، خواتین اور بزرگوں کو ڈرون حملوں میں شہید کروایا، ہمارے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے، ہم نے تو پڑوس کے اسلامی ملک کے سفیر تک تو نہیں چھوڑا، اسے بھی تمام سفارتی آداب کو بالا طاق رکھتے ہوئے امریکہ کو فروخت کر دیا۔ ہم نے ہر موقع پر الله تعالیٰ سے وعدہ خلافی کی، اس کے قوانین کا مذاق اڑایا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم پر ایک کے بعد ایک عذاب نازل ہو رہا ہے۔ وَلَنُذِيْـقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ  (21)  اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دنیا میں کسی نہ کسی چھوٹے عذاب کا مزہ انہیں چکھاتے رہیں گے، شاید کہ یہ اپنی باغیانہ روش سے باز آ جائیں (السجدہ، آیت 21) یہ چھوٹے چھوٹے عذاب ہیں ہمیں جھنجھوڑنے کے لیے، کبھی زلزلہ آ گیا، کبھی سیلاب آ گیا ، کبھی قحط سالی آ گئی، کبھی طیارے گرے، کبھی تودے گرے، کبھی ملک دو لخت ہوا، کبھی ہم بوری بند لاش بنے۔ ہم نے اس  مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى  سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا، اور  اب  الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ   ہمارے سروں پر کھڑا ہے ، قوموں پر بڑا عذاب دنیا میں یہ ہوتا ہے کہ اس قوم کو جڑ سے اکھاڑ دیا جاتا ہے  یعنی"تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں"۔ کسی نے یہ بقراط سے پوچھا:
مرض تیرے نزدیک مہلک ہیں کیا کیا؟
کہا دکھ جہاں میں نہیں کوئی ایسا
کہ جس کی دوا حق نے کی ہو نہ پیدا
مگر وہ مرض، جس کو آسان سمجھیں
کہے جو طبیب، اس کو ہذیان سمجھیں
دوا اور پرہیز سے جی چرائیں
یونہی رفتہ رفتہ مرض کو بڑھائیں
یہی حال دنیا میں اس قوم کا ہے
بھنور میں جہاز آکے جس کا گھرا ہے
کنارہ ہے دور اور طوفان بپا ہے
گماں ہے یہ ہر دم کہ اب ڈوبتا ہے
نہیں لیتے کروٹ مگر اہلِ کشتی
پڑے سوتے ہیں بےخبر اہلِ کشتی
ہم ابھی تک سو رہے ہیں اور انتظار میں ہیں کہ الله تعالیٰ کا حکم آ جائے کہ ہمیں تبدیل کر کے یہاں کسی اور قوم کو آباد کر دیا جائے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا لہذا اس کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ اگر یہ سچ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس زمین کو کسی خاص مقصد کیلئے وجود بخشا ہے تو اللہ تعالیٰ اتنی اہم زمین پر ہم جیسے بزدلوں، خودغرضوں، خواہشات کے غلاموں اور الله تعالیٰ کے نافرمانوں کا وجود کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ پاکستان ضرور باقی رہے گا بلکہ اس کی حدود کشمیر سے لے کر کینیا تک پھیل جائیں گی لیکن یہاں موجود وہ لوگ جو عظیم مقصد کو پورا کرنے کے بجائے اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں، ان کو مٹا دیا جائے گا اور اس ملک کو ایسے ہاتھوں میں دے دیا جائے گا جنہیں دیکھ کر 1947ء کے شہداء کی روحیں خوش ہو اٹھیں گی۔




--

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Cell#03002591223


HAPPY INDEPENDENCE DAY PAKISTAN-14 Aug-15

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE 


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment