Sunday, February 12, 2012

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ تیسری قسم کی ریاست !


تیسری قسم کی ریاست !

روہیفہ بی بی کو تین غائب ہونے والے بیٹوں میں سے ایک کی لاش ملی ہے

اب تو رشک آتا ہے ان پر جو طبعی موت مرتے ہیں۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو کسی بیماری میں مبتلا ہو کر ہم سے جدا ہوجاتے ہیں۔

مجھے حسد ہے ان لوگوں سےجو کسی ٹریفک حادثے کی نذر ہو گئے۔ کتنے اچھے ہیں وہ جو کسی کے فوری غصے کا شکار ہو کر آناً فاناً قتل ہو رہے ہیں۔ محاذ پر دشمن کی گولی کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ کسی مارکیٹ میں بم پھٹنے سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ پولیس مقابلے میں لٹا دیے جاتے ہیں۔ طیارہ پھٹتے ہی فضاء میں بکھر جاتے ہیں۔ پانی میں ڈوب کر مچھلیوں کی خوراک بن جاتے ہیں۔

ان میں سے کوئی بھی مصدقہ موت نعمتِ خداوندی سے کم نہیں۔ کیونکہ ایسی کسی بھی موت کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بن سکتا ہے جو زندوں کے کام آتا ہے۔ مرنے والا بھلے گناہ گار ہو کہ بے گناہ، معصوم ہو کہ مجرم، شریف ہو کہ بدمعاش، ظالم ہو کہ مظلوم۔ بلوچ ہو کہ پٹھان، سندھی ہو کہ پنجابی یا کشمیری۔

زیادہ تر کو کفن، کاندھا، قبر نصیب ہو ہی جاتی ہیں۔ ورثاء کو چند روزہ دکھ کے بعد صبر کی دولت میسر آجاتی ہے اور ان کی زندگی آسودہ ذہن کے ساتھ رفتہ رفتہ معمول پر آتی چلی جاتی ہے۔

گو ان کا پیارا تو نہیں رہتا البتہ بطور نشانی قبر ضرور چھوڑ جاتا ہے۔ اس قبر پر آپ کتبہ لگا سکتے ہیں، پانی چھڑک سکتے ہیں، لپائی کرسکتے ہیں، پھول بکھیر سکتے ہیں، مرنے والے کا قصیدہ کہہ سکتے ہیں، برسی منا سکتے ہیں۔ خاص دنوں، تہواروں یا فرصت کے لمحات میں حاضری دے سکتے ہیں، مقبرہ کھڑا کر سکتے ہیں۔ اس کے سرہانے تنہا بیٹھ کر باتیں کرسکتے ہیں۔ جاتے جاتے پیچھے مڑ کے دیکھ سکتے ہیں اور پلٹ کر آ بھی سکتے ہیں۔

تیسری قسم

پولٹیکل سائنس کے طلباء اب تک یہی پڑھتے آئے ہیں کہ کسی بھی عام شہری کے لیے ریاست کی دو قسمیں ہوتی ہے۔ چارہ گر ریاست اور بے چاری ریاست۔ مگرسپریم کورٹ میں روہیفہ بی بی کی پیٹیشن بتاتی ہے کہ ریاست کی ایک تیسری قسم بھی ہوتی ہے۔ یعنی ایسی ریاست جس کا تعلق تیسری جنس سے ہو

اگر آپ اب بھی ایک مصدقہ موت جیسی نعمت کی قدر و قیمت پر قائل نہیں تو کوئی بات نہیں۔ کوہاٹ کی روہیفہ بی بی بھی آپ کی طرح قائل نہیں تھیں۔ لیکن جب سے انہیں اپنے تین غائب ہونے والے بیٹوں میں سے ایک کی لاش ملی ہے وہ بہت ہی بے صبری ہوگئی ہیں۔اس قدر اتاولی کہ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کر دیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو حکم دیا جائے کہ ان کے باقی دو بیٹوں کو بھی جلد از جلد مار کر کہیں پھینک دیں تاکہ ان کی شکل تو دکھے۔ ان کی تدفین تو ہو سکے۔

اردو کے ایک سرکردہ شاعر جمال احسانی نے اپنے ایک دیباچے میں لکھا کہ میں نے اپنی ماں کو اگر کوئی سکھ دیا تو یہ کہ ان کی زندگی میں نہیں مرا۔ جمال احسانی انیس سو اٹھانوے میں طبعی موت کا لطف لینے کے بجائے اگر آج زندہ ہوتے تو مجھے یقین ہے کہ اپنے ہاتھوں یہ جملہ لکھتے کہ میں نے اپنی ماں کو اگر کوئی سکھ دیا تو یہ کہ ان کی زندگی میں اغواء ہو کر لاپتہ ہونے سے بچ گیا۔

پولٹیکل سائنس کے طلباء اب تک یہی پڑھتے آئے ہیں کہ کسی بھی عام شہری کے لیے ریاست کی دو قسمیں ہوتی ہے۔ چارہ گر ریاست اور بے چاری ریاست۔ مگرسپریم کورٹ میں روہیفہ بی بی کی پیٹیشن بتاتی ہے کہ ریاست کی ایک تیسری قسم بھی ہوتی ہے۔ یعنی ایسی ریاست جس کا تعلق تیسری جنس سے ہو۔


--


Muhammad Shoaib Tanoli

محمد شعیب تنولی


پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan


 
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم



--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

No comments:

Post a Comment