Sunday, January 20, 2013

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ یہ دس دن


یہ دس دن

ایل او سی

ایل او سی پر کشیدگی کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف کڑا رخ اختیار کیا تھا لیکن نے اس سے سخت رویہ بھارتی میڈيا نے اپنایا تھا

چھ تا سولہ جنوری کے دس روز میں کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر بھارت کے لانس نائک ہیمراج اور لانس نائیک سدھاکر سنگھ اور پاکستان کے لانس نائیک اسلم، حوالدار محی الدین اور لانس نائیک اشرف ہلاک ہوگئے۔ یہ پانچوں تو اپنے اپنے وطن کے کام آگئے مگر ان کی قربانی چالاک کارپوریٹ پولٹیکل سیکٹر کے کام آئی۔

دہلی اجتماعی ریپ کیس کے بعد فارغ بیٹھے بھارتی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو ریٹنگ کا ایک نیا پہاڑ میسر آگیا۔ ٹی وی سکرین اور اخباری صفحے سے نکلنے والی تپش کی گرماہٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی ہمنوا ذیلی تنظیموں کے لیے ایک اور نیا کام پیدا کردیا اور اس کے توڑ کے لئے منموہن حکومت نے بھی 'چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی' کا فلسفہ اپنا لیا ۔

اس دوران پاکستانی میڈیا کی پلیٹ پہلے ہی سے کوئٹہ کے ہزارہ قتلِ عام اور اسلام آباد کے قادری انقلاب کی مرغن نشریاتی غذا سے بھری پڑی تھی لہٰذا اس نے لائن آف کنٹرول کی جھڑپوں کو سائڈ ڈش کے طور پر برتا۔ حتیٰ کہ حافظ محمد سعید سے منسوب اس بیان کو بھی بھارتی میڈیا میں ہی جگہ مل سکی کہ جو بھی کسی بھارتی فوجی کا سر کاٹ کر سرحد پار لائے گا پانچ لاکھ روپے انعام پائےگا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما سشما سوراج کی یہ جوابی غزل بھی پاکستانی میڈیا کے لیے چٹخارہ نہ پیدا کرسکی کہ اگر لانس نائیک ہمراج کا سر سرحد پار سے واپس نہیں آتا تو حکومت کو چاہیے کہ وہ دس پاکستانیوں کے سر کاٹ کر لائے۔

صرف اخبار 'ہندو' اور ڈیلی 'نیوز اینالسز' نے یہ سوال اٹھایا کہ ہوسکتا ہے لائن آف کنٹرول پر بظاہر اچانک کشیدگی بھڑکنے کے پیچھے وہ ستّر سالہ خاتون ہو جو ستمبر میں لائن آف کنٹرول عبور کرکے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر چلی گئی اور پھر ایسے واقعات کے تدارک کے لیے بھارتی فوج نے اس علاقے میں احتیاطاً کچھ پکی چوکیاں بنا لی ہوں جہاں دو ہزار پانچ کے ایک دوطرفہ سمجھوتے کے تحت نئی چوکیاں یا تعمیر نہیں اٹھائی جاسکتی۔

ہوسکتا ہے پاکستان کے مقامی کمانڈر نے ان تعمیرات کا نوٹس لیا ہو اور ہوسکتا ہے کہ اس نوٹس کے جواب میں چھ جنوری کو کسی بھارتی فوجی دستے نے فائرنگ کرکے ایک پاکستانی فوجی ہلاک اور دوسرے کو شدید زخمی کردیا ہو اور دو دن بعد پاکستانیوں نے جوابی کارروائی میں دو بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرکے ان میں سے ایک کا سرقلم کردیا ہو؟

بہرحال جو کچھ بھی ہوا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کی مقامی فوجی قیادت سے زیادہ طیش میں میڈیا اور سیاستدان آگئے اور یوں طویلے کی بلا بندر کے سر بندھتی چلی گئی۔

مثلاً واہگہ اٹاری سرحد پر معمر شہریوں کو ویزا دینے کا نیا سلسلہ پہلے دن ہی معطل ہوگیا۔

ایک بائیس رکنی خیرسگالی پاکستانی تجارتی وفد نریندرا مودی حکومت نے احمد آباد سے کراچی روانہ کردیا گیا۔

جے پور میں پاکستانی ڈرامہ گروپ اجوکا اور دلی میں نیشنل سکول آف ڈرامہ کے میلے میں شامل کراچی کے ادارے ناپا کی تھیٹر منڈلی کی پرفارمنس عین وقت پر رکوا دی گئی۔ حالانکہ دونوں گروپ سعادت حسن منٹو آف ٹوبہ ٹیک سنگھ کے فلسفے کو لے کر بھارت گئے تھے۔

یہی نہیں بلکہ انڈین ہاکی لیگ میں شرکت کے متمنی نو پاکستانی کھلاڑیوں سے منتظمین نے معذرت کرکے ان کی واپسی کی سیٹیں کروادیں کیونکہ شیو سینا سمیت کئی تنظیموں نے ان کے خلاف مظاہرے شروع کردئیے تھے۔

اگر ان دس دنوں کا کوئی مثبت تجربہ سامنے آیا تو یہ کہ دونوں حکومتیں ابتدائی شعلہ بیانی اور بھڑاس نکالنے کے ضروری مرحلے کے بعد اس نتیجے پر پہنچ گئیں کہ اب اس بخار کو بتدریج سفارتی و عسکری چینلز کے ذریعے نیچے لایا جائے ۔

پندرہ برس پہلے یہ ممکن نہیں تھا۔ لائن آف کنٹرول میں کسی سیکٹر میں چلنے والی ایک گولی کی گونج ہر سیکٹر میں سنائی دیتی تھی۔ بیسیوں فوجی مرتے تھے۔ ڈھائی تین مہینے مسلسل جاری آتش بازی میں کروڑوں روپے کا ایمونیشن پھونک دیا جاتا تھا اور لاکھوں لوگ نقلِ مکانی پر مجبور ہوجاتے تھے۔اس مرتبہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔

ذہن کچھوے کی رفتار سے سہی بدل ضرور رہا ہے۔ کچھ بچے تیزی سے سیکھتے ہیں اور کچھ سلو لرنر ہوتے ہیں۔ بہت زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

-- 


--

میرا نیا بلاگ - اپنی رائے کا اظہار کیجئے



http://shoaibtanoli.wordpress.com/


Regards,

 

M Shoaib TaNoLi


Karachi Pakistan



Cell #               
+92-300-2591223


Facebook :


https://www.facebook.com/2mtanoli



Twitter:     tanolishoaib



Skype:    tanolishoaib



Linkedn:  

           http://www.linkedin.com/profile/view


?id=60781943&trk=tab_pro



 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد



Long Live Pakistan


Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE


E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com

--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

No comments:

Post a Comment