Tuesday, October 2, 2012

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ لاپتہ افراد



آئین پاکستان کی دفعہ 10کے تحت کسی بھی شخص کو اسکی گرفتاری کے بعد 24گھنٹے کے اندر مقام گرفتاری سے قریب ترین مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے اور گرفتار شخص کو مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر 24گھنٹے سے زیادہ مدت کیلئے نظر بند نہیں کیا جا سکتا لیکن ہماری پولیس، فوج اور خفیہ ادارے آئین پاکستان کی دفعہ 10کو کسی خاطر میں نہیں لاتے ۔ عام تاثر یہ ہے کہ ہماری عدالتیں بھی قانون توڑنے والے سیاست دانوں کو سزا دینے میں بہت تیزی دکھاتی ہیں لیکن جہاں معاملہ وردی والوں کا آجائے تو انصاف کو بریکیں لگ جاتی ہیں کیونکہ وردی والے سیاست دانوں سے زیادہ طاقتور سمجھے جاتے ہیں ۔ کیا ایسا تاثر پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ نہیں ؟ اسی تاثر کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے ملاقاتیں کیں اور صرف وردی والوں کی شکایت نہیں کی بلکہ عدالتوں کے غیر موثر ہونے کی شکایت بھی کی ۔ 
میں 2007ء سے بار بار فوج اور خفیہ اداروں کے حکام بالا سے گزارش کر رہا ہوں کہ خدارا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بے گناہ افراد کو لاپتہ نہ کرو اور مزید دہشت گرد پیدا نہ کرو لیکن افسوس کہ مجھ سمیت کئی دیگر ہم وطنوں کی نہیں سنی گئی ۔ میں ذاتی طور پر کسی بھی غیر ملکی ادارے کی پاکستان آمد اور ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کے خلاف ہوں لیکن کیا حب الوطنی کے نام پر میں زمینی حقائق سے آنکھیں چرالوں؟ زمینی حقائق بڑے تلخ ہیں۔ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی سفارشات کو اسلام آباد اور لاہور میں پائے جانے والے "اصلی" اور "سچے" پاکستانی بہت بڑی سازش قرار دیں گے۔ میرے وہ دوست اور مہربان جو لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھانے پر ہمیشہ مجھ سے شکایت کرتے ہیں ان کی خدمت میں عرض ہے کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی سفارشات کو سازش قرار دینے کی بجائے میرے ساتھ بلوچستان چلیں۔ میں انہیں ایک بلوچ شاعر صابر ظفر سے ملواؤں گا جس نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی پاکستان آمد سے کئی مہینے قبل یہ اشعار کہے تھے 
مل 

نہیں پائیں لاپتہ افراد

بے نشاں ایسے ہر مزار کیا 
تم نے 
خانہ بدوش رکھا ہمیں
اور 
تمہیں ہم نے شہردار کیا

تھے ہماری پناہ گاہ پہاڑ

تم نے تو راکٹوں سے وار کیا

کھو گئے تھے جو دور پار کے لوگ

ان کی یادوں کا پل بھی پار کیا


لاپتہ افراد کا ذکر ہمیں صرف صابر ظفر کی شاعری میں نہیں ملتا۔ اگر ہم پچھلے 65برس میں بلوچستان کے مزاحمتی اداب کا جائزہ لیں تو میر گل خان نصیر اور عطا شاد سمیت کئی شاعروں کے لب ولہجے میں تلخی اور شکایت نمایاں رہی ۔ گل خان نصیر مچھ جیل اور کوئٹہ کے قلی کیمپ میں گزارے گئے اذیت ناک لمحوں کو اپنی شاعری میں بیان کرتے رہے لیکن انہوں نے پاکستان سے علیحدگی کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ آج بلوچستان کے کئی شاعروں کی سوچ علیحدگی کے راستے پر گامزن نظر آتی ہے ۔ ان شاعروں کو اقوام متحدہ کے کسی ورکنگ گروپ نے نہیں بلکہ لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں نے علیحدگی کے راستے پر ڈالا ہے ۔ مایوسی کے اندھیروں میں امید کی کچھ کرنیں ابھی باقی ہیں ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ میر اختر مینگل نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کی بجائے سپریم کورٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا۔ ان کا سپریم کورٹ میں آنا اس امر کا ثبوت ہے کہ ابھی تک انہیں سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے ۔ خدانخواستہ انہیں سپریم کورٹ سے انصاف نہیں ملا تو پھر وہ بھی پاکستان سے باہر کسی ادارے کے پاس جاکر فریاد کریں گے ۔ اگر اختر مینگل کو سپریم کورٹ سے انصاف مل گیا تو یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہو گا ۔

یاد رکھئے کہ اختر مینگل کے والد عطاء اللہ مینگل کی منتخب حکومت کو برطرف کیا گیا تو انہیں انصاف نہ ملا بلکہ انہیں جیل میں ڈالا گیا، اختر مینگل کے بھائی اسد مینگل کو پاکستانی فوج نے اغواء کیا اور قتل کرکے لاش غائب کر دی آج تک لاش نہیں ملی ۔آج اختر مینگل انصاف کیلئے اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں پیش ہونگے۔ آئیے سب مل کر دعا کریں کہ سپریم کورٹ سے انہیں انصاف مل جائے۔ سپریم کورٹ کا کام فیصلہ دینا ہے فیصلہ تو آ جائے گا لیکن اس پر عملدرآمد تمام ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہوتا ہے ۔ دعا کیجئے کہ ہماری فوج، خفیہ ادارے، پولیس اور حکومت مل جل کر عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کریں تاکہ پھر اقوام متحدہ کا کوئی ورکنگ گروپ پاکستان کا رخ نہ کرے۔



-

میرا نیا بلاگ - اپنی رائے کا اظہار کیجئے



http://shoaibtanoli.wordpress.com/


Regards

 

M Shoaib TaNoLi
Karachi Pakistan

Email@ shoaib.tanoli@gmail.com
Cell # +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/mtanoli

SKYPE:        shoaib.tanoli2


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan


Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
Dear Readers: My mails are my personal choice. The purpose of these mails is to establish contact with you, make you aware of different cultures ,disseminate knowledge and information. If these (mails) sound you    unpleasant, please intimate .
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE

E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com

--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

No comments:

Post a Comment