Monday, December 3, 2012

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ اللہ کو یہی منظور تھا


یکے بعد دیگرے کئی دردناک مضامین لکھتے لکھتے آج میرا قلم بھی سراپا احتجاج تھا جس نے ابھی نیا نیا چلنا ہی سیکھا تھا کہ اتنے تکلیف دہ مناظرکو قلم بند کرنا یقینا اس کے حوصلے کا امتحان تھا مگر میں کیا کروں کہ
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں
کہاں سے لاوٴں خوشیوں کے ترانے ؟ جب کہ ہر طرف ایک یا سیت کی فضا سی پھیلی ہوئی ہے جس سمت دیکھو بے حسی اپنی ڈیرے جماےٴ بیٹھی ہے ۔


ایسی ہی اجتماعی بےحسی کی بھینٹ چڑھنے والا اویس بیگ نامی نوجوان جس نے 2009 میں کراچی یونیورسٹی سے بی کام کے امتحان میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی اور ایم بی اے کرنے کی خواہش رکھتا تھا ۔ اویس بیگ 3 بھائیوں اور3 بہنوں میں دوسرے نمبر پر تھا والد پرائیوٹ فیکٹری میں ملازمت کرتے ہیں جو کہ اکثر بیمار بھی رہتے ہیں۔ اویس بیگ کی فیس بک میں ایک البم کے ذریعے پتہ چلا کہ وہ اپنے کچھ دوستوں کے ہمراہ سیلاب ذدگان کی مدد کی لیے سامان جمع کرتا رہا اور پھر ان علاقوں میں خود بھی گیا۔ کہیں دواوٴں کے کرٹن پہنچاےٴ تو کہیں کھانا اور ضروریات زندگی کا سامان پہنچاتا یہ نوجوان جو کسی این جی او سے بھی تعلق نہیں رکھتا تھا صرف اپنے جذبہ مسلمانی کی تڑپ نے اس سے یہ سب کام کروایا جو آج کی برق رفتار زندگی میں انتہائی مشکل امر ہے ۔
یہ نو جوان جو چند دن پہلے تک گمنام تھا جسے اسکی موت نے نام دیا ۔۔۔ آہ …!! مگر یہ کیسا نام تھا جس نے ہر شخص کو دکھی کر دیا یوں تو اس شہر میں موت اب بہت سستی ہے مگر ایسی اندوہناک موت..!! وہ بھی اتنےبڑے مجمعے کی آنکھوں کے سامنے بے بسی سے تڑپ تڑپ کر جان دے دینا من حیث القوم ہماری بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔
جس وقت عمارت میں آگ بھڑکی اویس جو کہ ملازمت کیلیے فائنل انٹرویو دینے آیا تھا۔ جیسے ہی عمارت میں آگ لگنے کا شور مچا تو پوری عمارت کی بجلی بند کر دی گئی اور عمارت میں ہر جانب دھواں ہی دھواں بھر گیا۔ اویس نے آٹھویں منزل کی کھڑکی کے روشن دان سے خود کوباہر نکلا اور ہاتھوں کی مدد سے لٹک گیا تاہم زیادہ دیر تک وہ اس پوزیشن میں نہیں رہ سکا اور ہاتھ چھوٹ جانے کے باعث بلندی سے نیچے گر کر شدید زخمی ہو کر خالق حقیقی سے جا ملا ۔۔۔۔۔
چار جملوں میں سماجانے والا یہ قصہ بس اتنا ہی نہیں تھا بلکہ اس قصہ نے جن بھیانک رویوں کو برہنہ کر دیا مجھےآج بس ان رویوں کی بات کرنی ھے سینکڑوں کے اس مجمعے میں جس طرح کے رویے دیکھنے کو ملے ان میں ایک ان لوگوں کا رویہ جو اپنے چینل کے لئیے انہونی خبریں دکھا کر ﴿سب سے پہلے ہم کی دوڑ جیتنے کی فکر میں لگے رہے ﴾ اگر اویس اتنی دیر اس کھڑکی سے لٹکا رہا کہ ٹی وی چینلز اپنی لائیو کوریج دکھا نے کے لیے پہنچ چکے تھے تو کیا اسکو بچانے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے والا کوئی نہیں آسکا ؟
اویس تڑپتا رہا اور لوگ اپنے موبائل سے اسکی ویڈیو اور تصویریں بناتے رہے آہ ۔۔ بس ایک بات کا جواب اگر مل جاےٴ کہ اگر اویس ان میں سے کسی کا اپنا بھائی یا جگر کا ٹکڑا ہوتا تب بھی کیا اسی طرح کا رویہ ہوتا ؟؟


شائدعلامہ اقبال ایسے وقت کے لیے کہہ گئے
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں آلات

اسی ہولناک منظر کو دیکھتے ہوےٴ میرے ذہن میں ایک سوال ابھرا کہ اگر یہی واقعہ امریکہ یا یورب کے کسی ملک میں پیش آتا تو کیا صورتحال ایسی ہی ہوتی ؟ مگر مجھے فوراً ہی خود کو جھٹلانا پڑا کہ ہر گز نہیں کیونکہ میں کافی عرصہ پہلے ریسکیو 911کے نام سے دکھایا جانے والا ایک پروگرام بہت شوق سے دیکھا کرتی تھی جس میں اسی طرح کی انہونے واقعات اور ان میں ریسکیو کے لیے جانے والی ٹیم کی کوششیں جن میں اکثر ناممکن کو ممکن بنا دیا جاتا تھا اور انسانی جان تو کیا وہ ایک جانور کی جان بچانے کے لیے بھی اتنی ہی تگ و دو کرتے نظر آتے اور اکثر کامیاب بھی رہتے کیوں کہ وہ لوگ صرف آسمان کی طرف دیکھ کر آنکھیں بند کرنے نے کے بجاےٴ اپنی تمام تر توجہ مسئلے کا حل نکالنے پر مرکوز رکھتے ہیں ۔
میں یہ سوچنے لگی کہ جب ہماری قوم مغرب کی اتباع کرنے میں اسقدر اندھی نظر آتی کہ اپنے کپڑے اتارنے سے لیکر ہم جنس پرستی کے مذاکرے جیسے شرمناک عمل سے بھی نہیں گریز کر رہی اور اپنی تمام اخلاقی اور مذہبی اقدار کو خدا حافظ کہنے پر تلی ہوئی ہے اسے ان قوموں کے یہ پہلو کیوں نہیں دکھائی دیتے ؟ ان سے یہ سب کیوں نہیں سیکھتے ؟ کیوں ہم یا تو تماشائی بنے ہوتے ہیں یا سب اﷲ پر چھوڑکر فارغ ہو جاتے ہیں ؟ اور ہمارے اسی رویے نے ایک معصوم انسان کی جان لے لی ایکٴ ماں سے ﴿جو بیٹے کی نوکری لگ جانے کی آس لگاےٴبیٹھی تھی ﴾ اسکے جوان لال کو چھین لیا کوئی پوچھے اس ماں کے چھلنی کلیجے سے بیٹا کیسے جوان ہوتا ہے ۔۔۔۔۔!!۔ایک باپ کا بڑھاپے کا سہارا چھین لیا بہنوں کی آ نکھوں میں سجی خوشیاں چھین لیں ۔
بہت سے لوگ یہ کہہ کر فارغ ہوجاتے ہیں کہ اﷲ کو یہی منظور تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا ہم اپنی ہر ناکامی کو اﷲ کے کھاتے میں ڈال کر اسقدر مطمئن کیوں ہو جاتے ہیں ؟ دراصل یہی ہمارے زوال کی وجہ ہے۔ نقصانات سے انسان سبق حاصل کرتا ہے مگر ہمارا یہ اطمنان ہمیں اسی سوراخ سے دوبارہ ڈسوانے کے لیے پھر تیار کر دیتا ہے ۔




یا د رکھیے دعائیں بھی تب اثر کرتیں ہیں جب ان کے ساتھ کچھ دوا بھی کی جاےٴ ورنہ آپ اپنے سامنے کھانا رکھ کرچلہ کاٹنے بیٹھ جائیں یا اعتکاف میں بیٹھ جائیں کہ اب یہ کھانا اس چلے یا اعتکاف کی برکت سے آپ کے پیٹ میں خود بخود چلا جاےٴ گا تو آپ ایسے لاکھوں چلے کاٹ لیں یا قیامت تک اعتکاف میں بیٹھیں رہیں کھانا آپ کے پیٹ میں تب ہی جاےٴ گا جب آپ خود اسکو کھانے کے لیے اپنے ہاتھوں کو زحمت دینگے اور یقین جانیے کہ حالات تب تک نہیں بدلیں گے جب تک ہم آسمان کی طرف دیکھ کر بس فارغ ہو جا نے کے بجاےٴ خود مسائل سے نکلنے کا حل تلاش کرنے کی فکر نہیں کرینگے ۔

--



https://fbcdn-sphotos-c-a.akamaihd.net/hphotos-ak-prn1/29555_444277248967860_1189264304_n.jpg
-- 


کیا کسی ایک شخص کو یہ خیال نہیں آیا کہ بجائ



ے آسمان کی طرف دیکھنے اور دعا کرنے کے بھاگ دو




 کر ایک دری کا انتظام کیا جائے جوگرنے والے کی جان بچا



 سکے؟ 


میرا نیا بلاگ - اپنی رائے کا اظہار کیجئے



http://shoaibtanoli.wordpress.com/


Regards,

 

M Shoaib TaNoLi


Karachi Pakistan


Email@            shoaib.tanoli@gmail.com
Cell #               
+92-300-2591223

Facebook :           https://www.facebook.com/mtanoli

Twitter:                  tanolishoaib

Skype:                     shoaib.tanoli2

Linkedn:             http://www.linkedin.com/profile/view?id=60781943&trk=tab_pro


 پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan


Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
Dear Readers: My mails are my personal choice. The purpose of these mails is to establish contact with you, make you aware of different cultures ,disseminate knowledge and information. If these (mails) sound you    unpleasant, please intimate .
IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE


E Mail: shoaib.tanoli@gmail.com


--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

No comments:

Post a Comment