Wednesday, December 24, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ Happy Birthday Quaid-e-Azam




Happy Birthday Quaid-e-Azam


Never a day that goes past, when we do not come across the saying and quotations from any of these, but we have turned all this into a big ceremony.
We have turned Jinnah into just a mere symbol. A place where he rests now needs no salutes, no visitor's book, no swarming crowd to take pictures. It is his words; it is his life that needs to be lived in all of us.
We have betrayed him in last 61 years.
It is still time to appreciate and to revive that spirit in Pakistan and in all of us, and to forget these differences that we have created.
We must become more understanding and tolerant of each other and work together.
It is this challenge that is the need of the time and our responsibility.

Remember a young boy, seventeen years of age, arriving at Southampton.

Remember a person who learnt the ways of life in those dreary months of winter. Remember that person who once walked near river Thames, immersed in his own thoughts questioning himself what change means and how it will be brought.
Even Jinnah had no idea at that time but he learnt to reason well in a language that was once remote and alien, he learnt that understanding Law will take him far but he never imagined that one day he will fight for something and in a way no one had done it before.
One day he will fight for the hopes of millions, for cause greater than anything he had imagined, or any of us in years to come.

Never a day that goes past, when we do not come across the saying and quotations from any of these, but we have turned all this into a big ceremony.

We have turned Jinnah into just a mere symbol.
A place where he rests now needs no salutes, no visitor's book, no swarming crowd to take pictures. It is his words; it is his life that needs to be lived in all of us.
We have betrayed him in last 61 years. It is still time to appreciate and to revive that spirit in Pakistan and in all of us, and to forget these differences that we have created.
We must become more understanding and tolerant of each other and work together.
It is this challenge that is the need of the time and our responsibility.



Remember a young boy, seventeen years of age, arriving at Southampton.
Remember a person who learnt the ways of life in those dreary months of winter. Remember that person who once walked near river Thames, immersed in his own thoughts questioning himself what change means and how it will be brought.
Even Jinnah had no idea at that time but he learnt to reason well in a language that was once remote and alien, he learnt that understanding Law will take him far but he never imagined that one day he will fight for something and in a way no one had done it before.
One day he will fight for the hopes of millions, for cause greater than anything he had imagined, or any of us in years to come.
http://stop.pk/file/pic/photo/2011/07/sabeenn-quaid-e-azam-14-august-independence-day-jpg.jpg

Imagine how it feels to be part of that change and history and the destiny, to make a separate homeland for all of us, to carry those aspirations in years to come through thick and thin.

Little did he know that he will one day stand with Gandhi, Nehru, Patel, Mountbatten and the whole British Empire- all the opposing forces.
But he fought well with all his mind and his words and actions to turn this dream into reality- a reality which no one could ever understand and accept to this day.
It is upon us now as individuals and as a society and as leaders of this nation to understand the cause and all what it took.
http://paperpk.com/sms/wp-content/uploads/2011/09/88888.jpg
It is this man Mohammed Ali Jinnah who became in the process our Quaid-e-Azam, our leader and founder of Pakistan. It is this man we owe our responsibility to as free citizens of Pakistan. It is this man Jinnah, his words and his vision we owe our alliances to. It is this man we owe our debt resulting from his endeavor to turn this dream of a separate homeland for millions of Muslims.
It is this man, Mohammed Ali Jinnah, Quaid-e-Azam, a man for all seasons we owe our lives to and to Pakistan.


"Few individuals significantly alter the course of history. Fewer still modify the map of the world. Hardly anyone can be credited with creating a nation-state.

Mohammad Ali Jinnah did all three."





یوں دی ہمیں اَزادی کے دنیا ہوئی حیراں"
"اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان

--
قائد اعظم محمد علی جناح (25 دسمبر 1876ء - 11 ستمبر 1948ء) ایک پاکستانی سیاستدان اور آل انڈیا مسلم لیگ کے لیڈر تھے جن کی قیادت میں مسلمانوں نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی، یوں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی "قوم کا باپ" بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی سطح پر منایا جاتا ہے، اس دن پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
آغاز میں آپ انڈین نیشنل کانگرس میں شامل ہوئے اور مسلم ہندو اتحاد کے حامی تھے۔ آپ ہی کی کوششوں سے 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگرس میں معاہدہ ہوا۔ کانگرس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے کانگرس پارٹی چھوڑ دی اور مسلم لیگ کی قیادت میں شامل ہو گئے۔ آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کئے۔ مسلم لیڈروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے آپ انڈیا چھوڑ کر برطانیہ چلے کئے۔ بہت سے مسلمان رہنماؤں خصوصا علامہ اقبال کی کوششوں کی وجہ سے آپ واپس آئے اور مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی۔جناح عقائد کی نقطہء نظر سے ایک معتدل مزاج شیعہ مسلمان تھے]
کئی مسلمان رہنماؤں نے جناح کو 1934ء ہندوستان واپسی اور مسلم لیگ کی تنظیمِ نو کے لئے راضی کیا۔ جناح 1940ء کی قراردادِ پاکستان (قرار دادِ لاہور) کی روشنی میں مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ ریاست بنام پاکستان بنانے کے لئے مصروفِ عمل ہوگئے۔1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی اور جناح نے پاکستان کے قیام کے لئے براہ راست جدوجہد کی مہم کا آغاز کردیا، جس کے ردِ عمل کے طور پر کانگریس کے حامیوں نے جنوبی ایشیاء میں گروہی فسادات کروادئیے۔ مسلم لیگ اور کانگریس کے اتحاد کی تمام تر کوششوں کی ناکامی کے بعد آخر کار برطانیہ کو پاکستان اور بھارت کی آزادی کے مطالبے کو تسلیم کرنا پڑا۔ بحیثیت گورنرجنرل پاکستان، جناح نے لاکھوں پناہ گزینوں کی آبادکاری، ملک کی داخلی و خارجی پالیسی، تحفظ اور معاشی ترقی کے لئے جدوجہد کی۔


ابتدائی زندگی


آپ 25 دسمبر 1876ء کو وزیر مینشن، کراچی، سندھ میں پید اہوئے[6]، جوکہ اُس وقت بمبئی کا حصہ تھا۔ آپ کا پیدائشی نام محمد علی جناح بھائی[7] رکھا گیا۔ گوکہ ابتدائی اسکول کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جناح کی تاریخِ پیدائش 20 اکتوبر 1875ء تھی، [8]آ لیکن بعد میں جناح نے خود اپنی تاریخِ پیدائش 25 دسمبر 1876ء بتائی۔ آپ اپنے والد پونجا جناح (1857ء-1901ء) کے سات بچوں میں سے سب سے بڑے تھے۔ آپ کے والد گجرات کے ایک مالدار تاجر تھے جو کہ جناح کی پیدائش سے کچھ عرصہ پہلے کاٹھیاوار سے کراچی منتقل ہو گئے۔[6][9] اُن کے دادا کا نام جناح میگجی تھا،[10] جوکہ کاٹھیاوار کی ریاست گوندل میں بھاٹیا نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ابتدائی طور پر یہ گھرانہ ہجرت کرکے ملتان کے نزدیک ساہیوال میں آباد ہوا۔ کچھ ذرائع سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جناح کے آباؤ اجداد ساہیوال، پنجاب سے تعلق رکھنے والے ہندو راجپوت تھے جوکہ بعد مسلمان ہوگئے۔ [9] جناح کے دیگر بہن بھائیوں میں تین بھائی اور تین بہنیں تھیں، بھائیوں میں احمد علی، بندے علی اور رحمت علی جبکہ بہنوں میں مریم جناح، فاطمہ اور شیریں جناح شامل تھیں۔ جناح کے خاندان والے شیعہ مذہب کی شاخ کھوجہ شیعہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن جناح بعد میں شیعہ مذہب کی ہی دوسری شاخ اثناء عشری کی جانب مائل ہوگئے۔ [1] ان کی مادری زبان گجراتی تھی، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ کچھی، سندھی، اردو اور انگریزی بھی بولنے لگے۔ [11]
نوجوان جناح ایک بے چین طالبِ علم تھے، جنہوں نے کئی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی۔ کراچی میں سندھ مدرسۃ الاسلام، ممبئی میں گوکل داس تیج پرائمری اسکول اور بالآخر مسیحی تبلیغی سماجی اعلٰی درجاتی اسکول، کراچی میں آپ زیرِ تعلیم رہے[7]۔ جہاں سے آپ نے سولہ 16 سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان جامعہء ممبئی سے پاس کیا۔ [12] اسی سال 1892ء میں آپ برطانیہ کی گراہم شپنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی میں تربیتی پیش نامہ کے لئے گئے، ایک ایسا تجارتی کام جوکہ پونجا بھائی جناح کے کاروبار سے گہرا تعلق رکھتا تھا۔[7] تاہم برطانیہ جانے سے پہلے آپ کی والدہ کے دباؤ پر آپ کی شادی آپ کی ایک دور کی رشتہ دار ایمی بائی سے کردی گئی، جوکہ آپ سے دو سال چھوٹی تھیں۔[7]تاہم یہ شادی زیادہ عرصے نہ چل سکی کیونکہ آپ کے برطانیہ جانے کے کچھ مہینوں بعد ہی ایمی جناح وفات پا گئیں۔[9] لندن جانے کے کچھ عرصہ بعد آپ نے ملازمت چھوڑ دی اور قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخلہ لے لیا اور 1895ء میں وہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 19 سال کی عمر میں برطانیہ سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے والے کم سن ترین ہندوستانی کا اعزاز حاصل کیا۔[9] اس کے ساتھ سیاست میں بھی آپ کی دلچسپی بڑھنے لگی اور آپ ہندوستانی سیاستدانوں دادا بھائی ناؤروجی اور سر فیروز شاہ مہتہ سے متاثر ہونے لگے۔[13] اس دوران آپ نے دیگر ہندوستانی طلبہ کے ساتھ مل کر برطانوی پارلیمنٹ کے انتخابات میں سرگرمی کا مظاہرہ کیا۔اس سرگرمیوں کا اثر یہ ہوا کہ جناح وقت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی آئین ساز خود مختار حکومت کے نظریہ کے حامی ہوتے گئے اور آپ نے ہندوستانیوں کے خلاف برطانوی گوروں کے ہتک آمیز اور امتیازی سلوک کی مذمت کی۔

ممبئی میں واقع جناح ہاؤس

انگلستان میں قیام کے آخری دنوں میں جناح والد کے کاروبار کی تباہی کی وجہ سے شدید دباؤ میں آگئے۔ آپ برطانیہ واپس تشریف لائے اور ممبئی میں وکالت کا آغاز کیا اور جلد ہی نامی گرامی وکیل بن گئے۔ خصوصاً سرفیروز شاہ کے سیاسی مقدمے کی جیت نے آپ کی شہرت و نام کو چار چاند لگا دئیے۔ یہ مقدمی 1905ء میں ممبئی کی ہائی کورٹ میں دائر ہوا، جس میں جناح نے سر فیروز شاہ کی پیروی کی اور جیت بھی جناح ہی کے حصے میں آئی۔[13] جناح نے جنوبی ممبئی میں واقع مالا بار میں ایک گھر تعمیر کروایا جو کہ بعد میں "جناح ہاؤس" کہلایا۔ ایک کامیاب وکیل کے طور پر اُن کے بڑھتی شہرت نے ہندوستان کے معروف رہنما بال گنگا دھر کی توجہ اُن کی جانب مبذول کرائی اور یوں 1905ء میں بال گنگا دھر نے جناح کی خدمات بطور دفاعی مشیرِ قانون حاصل کیں تاکہ وہ اُن پر سلطنتِ برطانیہ کی جانب سے دائر کئے گئے، نقصِ امن کے مقدمے کی پیروی کریں۔ جناح نے اس مقدمے کی پیروی کرتے ہوئے، اپنے موکل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہندوستانی اگر اپنے ملک میں آزاد اور خود مختار حکومت کے قیام کی بات کرتا ہے تو یہ نقصِ امن یا غداری کے زمرے میں نہیں آتا لیکن اس کے باوجود بال گنگا دھر کو اس مقدمے میں قید با مشقت کی سزا سنائی گئ

[

ابتدائی سیاسی زندگی

محمد علی جناح ایک نوجوان وکیل کے روپ میں

1896ء میں جناح نے انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی جوکہ اُس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی لیکن اُس وقت کے دیگر کانگریسی رہنماؤں کی طرح جناح نے یکسر آزادی کی حمایت کرنے کی بجائے اُنہوں نے ہندوستان کی تعلیم، قانون، ثقافت اور صنعت پر برطانوی اثرات کو ہندوستان کے لئے موثر قرار دیا۔ جناح ساٹھ رکنی مرکزی مشاورتی کونسل (امپیریل لیگسلیٹیو کونسل) کے ممبر بن گئے لیکن اس کونسل کی اپنی کوئی حیثیت یا طاقت نہیں تھی اور اس میں شامل زیادہ تر افراد غیر منتخب، سلطنتِ برطانیہ کی زبان بولنے والے یورپی تھے۔ اس کے باوجود جناح متحرک رہے اور کم عمری کی شادی کے لئے قانون اور مسلمانوں کے وقف کے حق کو قانونی شکل دینے کے لئے کام کرتے رہے، انہیں کاوشوں کے نتیجے میں سندھرسٹ کمیٹی بنائی گئی، جس نے ڈھیرا ڈن میں انڈین ملٹری اکیڈمی کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔[14][6] پہلی جنگ عظیم کے دوران جناح نے دیگر ہندوستانی ترقی پسندوں کے ساتھ برطانوی جنگ کی تائید کی، اس اُمید کے ساتھ کہ شاید اس کے صلے میں ہندوستانیوں کو سیاسی آزادی سے نوازا جائے۔ مہاتما گاندھی کی ہندوپرست پالیسیوں نے جناح کو کانگریس چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ تاہم ابتداء میں جناح نے 1906ء میں قائم کی گئی آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے سے گریز کیا کیونکہ مسلم لیگ پورے ہندوستان کے بجائے صرف مسلمانوں کی نمائندہ جماعت تھی۔ آخر کار 1913ء میں جناح نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرہی لی اور 1916ء میں لکھنوء میں ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ کے صدر منتخب کرلئے گئے۔ جناح 1916ء کو کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان ہونے میثاقِ لکھنؤ کے معمار تھے، جو کہ خود مختاری، برطانیہ سے آزادی اور اس جیسے دیگر متفقہ مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک متحدہ پلیٹ فارم تھا۔

http://www.fashioncentral.pk/blog/wp-content/uploads/2010/12/quaid-e-azam-muhammad-ali-jinnah-25-dec.jpg

چودہ نکات

ہندو مسلم مسئلے کے حل کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح RAHMAT.PNG نے مارچ 1929ء کو دہلی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں نہرو رپورٹ کے جواب میں اپنے چودہ نکات پیش کیے جو کہ تحریک پاکستان میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

یہ نکات درج ذیل ہیں

  • ہندوستان کا آئندہ دستور دفاقی نوعیت کو ہو گا۔
  • تمام صوبوں کو مساوی سطح پر مساوی خود مختاری ہو گی۔
  • ملک کی تمام مجالس قانون ساز کو اس طرح تشکیل دیا جائے گا کہ ہر صوبہ میں اقلیت کو مؤثر نمائندگی حاصل ہو اور کسی صوبہ میں اکثریت کو اقلیت یا مساوی حیثیت میں تسلیم نہ کیا جائے۔
  • مرکزی اسمبلی میں مسلمانوں کو ایک تہائ نمائندگی حاصل ہو۔
  • ہر فرقہ کو جداگانہ انتخاب کا حق حاصل ہو۔
  • صوبوں میں آئندہ کوئی ایسی سکیم عمل میں نہ لائی جائے جس کے ذریعے صوبہ سرحد، پنجاب اور صوبہ بنگال میں مسلم اکثریت متاثر ہو۔
  • ہر قوم و ملت کو اپنے مذہب، رسم و رواج، عبادات، تنظیم و اجتماع اور ضمیر کی آزادی حاصل ہو۔
  • مجالس قانون ساز کو کسی ایسی تحریک یا تجویز منظور کرنے کا اختیار نہ ہو جسے کسی قوم کے تین چوتھائی ارکان اپنے قومی مفادات کے حق میں قرار دیں۔
  • سندھ کو بمبئی سے علیحدہ کر کے غیر مشروط طور پر الگ صوبہ بنا دیا جائے۔
  • صوبہ سرحد اور صوبہ بلوچستان میں دوسرے صوبوں کی طرح اصلاحات کی جائیں۔
  • سرکاری ملازمتوں اور خود مختار اداروں میں مسلمانوں کو مناسب حصہ دیا جائے۔
  • آئین میں مسلمانوں کی ثقافت، تعلیم، زبان، مذہب، قوانین اور ان کے فلاحی اداروں کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔
  • کسی صوبے میں ایسی وزارت تشکیل نہ دی جائے جس میں ایک تہائ وزیروں کی تعداد مسلمان نہ ہو۔
  • ہندوستانی وفاق میں شامل ریاستوں اور صوبوں کی مرضی کے بغیر مرکزی حکومت آئین میں کوئی تبدیلی نہ کرے۔

Muhammad Ali Jinnah محمد علی جناح, December 25, 1876 – September 11, 1948) was a Muslim lawyer, politician, statesman and the founder of Pakistan. He is popularly and officially known in Pakistan as Quaid-e-Azam (Urdu: قائد اعظم — "Great Leader") and Baba-e-Qaum (بابائے قوم) ("Father of the Nation").

Jinnah served as leader of the All-India Muslim League from 1913 until Pakistan's independence on August 14, 1947, and as Pakistan's first Governor-General from August 15, 1947 until his death on September 11, 1948. Jinnah rose to prominence in the Indian National Congress initially expounding ideas of Hindu-Muslim unity and helping shape the 1916 Lucknow Pact between the Muslim League and the Indian National Congress; he also became a key leader in the All India Home Rule League. He proposed a fourteen-point constitutional reform plan to safeguard the political rights of Muslims in a self-governing India.

Jinnah later advocated the two-nation theory embracing the goal of creating a separate Muslim state as per the Lahore Resolution. The League won most reserved Muslim seats in the elections of 1946. After the British and Congress backed out of the Cabinet Mission Plan Jinnah called for a Direct Action Day to achieve the formation of Pakistan. This direct action by the Muslim League and its Volunteer Corps resulted in massive rioting in Calcutta between Muslims and Hindus.As the Indian National Congress and Muslim League failed to reach a power sharing formula for united India, it prompted both the parties and the British to agree to the independence of Pakistan and India. As the first Governor-General of Pakistan, Jinnah led efforts to lay the foundations of the new state of Pakistan, frame national policies and rehabilitate millions of Muslim refugees who had migrated from India. Jinnah also assumed the role and title of 'Protector General of the Hindu Minority' during Hindu-Muslim riots after 1947.Jinnah died aged 71 in September 1948, just over a year after Pakistan gained independence from the British Empire. After his death, Jinnah left a deep and respected legacy in Pakistan, and according to Stanley Wolpert, Jinnah remained Pakistan's greatest leader since the establishment of Pakistan in 1947]


--

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Skype:    tanolishoaib

Long Live Pakistan

Heaven on Earth

Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan. 
Pakistan Zindabad!

 

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE 

E Mail: 
shoaib.tanoli@gmail.com


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment