Sunday, December 14, 2014

█▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ ہمارے اشتہارات!!!


ہمارے اشتہارات اور ان کے ذریعے فروغ پاتی بےحیائی ، بے راہ روی !!!

شرم وحیا، عفت و پاک دامنی نہ جانے کہاں کھو گئی ہے۔ آزادی کے نام پر عریانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے !
--------------------------------------------
ہم مسلمان ہیں ، یہ بات ہم کیوں بھولتے جا رہے ہیں !!!!

آج کل گرمی کی آمد ہے چنانچہ کراچی شہر میں جگہ جگہ لان کی ایڈورٹائزمنٹ کے سائن بورڈز نصب کئے گئے ہیں۔ ان میں سے اکثر اخلاقی میعار سے گرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ خواتین ماڈلز کتنے بیہودہ پوز بنائے دعوت نظارہ دیتی نظر آتی ہیں اور یہ آبرو باختہ عمل صرف لان کی ہورڈنگز تک محدود نہیں۔ ٹی وی پر چلنے والے اکثر اشتہارات اس برائی کو پھیلانے میں آگے بھی ہیں اور مؤثر بھی ۔ ان اشتہارات میں عورت کے وجود کا ایک ایک انگ نمایاں کرنے اور کیش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس نیم عریاں عورت کے ساتھ ساتھ ، فحش ڈائلاگز، بے ہنگم موسیقی، آبرو باختہ لطیفے ، نوجوانوں کو رات بھر عشقیہ باتوں کی ترغیب اور دیگر پہلو بھی ان اشتہارات کا لازمی جزو ہیں۔

اگر صاف پانی کے تالاب میں گندگی ڈالی جائے تو پانی دھیرے دھیرے گدلا ہونے لگتا ہے اور اس کا دیکھنے والوں کو احساس بھی نہیں ہوتا۔
اسی طرح ہمارے اشتہارات میں یہ غیر اخلاقی پہلو اس آہستگی کے ساتھ سرایت کرگیا ہے کہ اب یہ سب کچھ شرفاء کو بھی برا نہیں لگتا۔ اس کے نتیجے میں پورا معاشرہ نیم عریانی، فحش کلامی، گھٹیا مذاق اور بے ہنگم موسیقی کے ساتھ سمجھوتہ کرتا نظر آرہا ہے ۔

اگر اس قبیح عمل کو یہاں نہ روکا گیا تو یہ معاملہ یہاں رکے گا نہیں۔ حرص و ہوس کے پجاری ان معاملات کو اسی نہج پر لے آئیں گے کہ پھر واپسی مشکل سے مشکل تر ہوتی چلی جائے گی۔

شکوہ ان لوگوں سے نہیں جو مغربی ذہنیت کے غلام ہیں۔ شکایت تو قوم کے ان سنجیدہ حلقوں سے ہے جو حیا کو ایک بنیادی قدر مانتے اور اسے فروغ دینے کے حامی ہیں ۔ لیکن نہ تو ان کی زبانیں کسی فورم پر آواز اٹھاتی نظر آتیں اور نہ ہی ان کے قلم اس بے اخلاقی پر حرکت میں آتے ہیں۔

صورت حال اگر یہی رہی تو اگلی نسلوں کے آنے تک حیا ایک ماضی کی داستان بن کے رہ جائے گی اور مغربی و اسلامی اقدار کا فرق برائے نام رہ جائے گا۔

اس موقع پر صنعت کاروں ، تاجروں اور حکومتی اداروں کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ضروری ہے تاکہ اس طرح کا ایک کوڈ آف کنڈکٹ بنایا جائے جو مارکیٹنگ کے مقاصد بھی حاصل کرتا ہو اور فحاشی کے زمرے میں بھی نہ آئے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو نتیجے کے طور پر جنسی ناآسودگی، آبروریزی اور آزادانہ جنسی اختلاط کا ایک طوفان جنم لے گا جو محض چند طبقات تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا شکار ہر دوسرا محلہ اور گھر ہوگا اور کیا خبر یہ اسی اشتہار دینے والے کا گھر ہو جس نے عریانی کے ذریعے دولت کمانے کی کوشش کی تھی۔ !

-

Regards,

Muhammad Shoaib TaNoLi

Karachi Pakistan

Cell #               +92-300-2591223

Facebook :https://www.facebook.com/2mtanoli

Skype:    tanolishoaib

Long Live Pakistan

Heaven on Earth

Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan. 
Pakistan Zindabad!

 

ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم

IF YOU ARE NOT INTERESTED IN MY MAIL

PLEASE REPLY THIS E_,MAIL WITH THE SUBJECT.. UNSUBSCRIBE 

E Mail: 
shoaib.tanoli@gmail.com


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment