؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛ مُسلمانوں مجهے دوباره هندو بننے سے بچاو ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
پاکستان میں ہر ماہ دو ماہ بعد کسی نہ کسی کو خدا سے محبت کا ثبوت دینے کے لئے انگاروں پر قبول اسلام کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ تازہ سفر ہندو لڑکی رنکل کماری حالیہ فریال کو طے کرنا پڑرہا ہے۔ اس نے پریس کانفرنس اور میڈیا کے علاوہ ہائی کورٹ میں میں پیش ہو کر بھی یہ کہہ دیا ہے کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور ان کے رشتہ دار و خاندان والے ان کے دشمن بن گئے ہیں مگر پھر بھی پاکستان کا سیکولر میڈیا، وکلااور امریکہ تک یہ زور لگا رہے ہیں کہ اس کو اغوا کر کے لازمی اسلام قبول کرایا گیا ہے لہذا انہیں ان کے والدین کےحوالے کردیا جائے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ امریکی کانگریس بھی اس معاملے میں سرگرم ہوگئی ہے کہ نو مسلمہ پاکستانی لڑکی کو دوبارہ سے ہندو بنایا جائے۔ فریال جسے، ہائی کورٹ میں بیان دینے کے باوجود امریکہ، ہندو کمیونٹی اور پاکستانی سیکولر میڈیا کے دبائو پر ہائی کورٹ نے اس کےمسلمان شوہر سے چھین کر دارالامان نامی سرکاری ادارے میں بھیج دیا ہے اور حکم دیا ہے کہ اسے دو ہفتے تک اس کے شوہر یا دیگر مسلمانوں نے نہ ملنے دیا جائے اس دوران فریال سابقہ رنکل کماری کے والدین اور گھر والے اسے دوبارہ ہندو بنانے کی کوشش کریں۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد انور باجوہ نے فریال کو 26 مارچ تک زبردستی اس کے شوہر سے چھین کر شیلٹر ہوم بھجوادیا، خوفزدہ فریال چلاتی رہی کہ اسے اپنے شوہر کے ساتھ جانے دیا جائے مگر اس کی ایک نہ سنی گئی۔ جس وقت پولیس اہلکار فریال کو لے جا رہے تھے اس وقت کسی نے اُس سے پوچھا کہ کیا وہ کوئی پیغام مسلمانوں کو دینا چاہے گی، اس پر نے حیرت سے دیکھا اور آنسو بھری آنکھوں سے بولی: بھائی جان! مجھے دوبارہ ہندو ہونے بچا لیں اور وہ شکستہ قدموں سے پولیس والوں کے ساتھ روتی ہوئی چلی گئی۔
عدالت کے حکم پر فریال کو چند دن کے لئے دارالامان بھجوایا دیا جائے اور اس کے شوہر کو اس سے دور رکھا جائے تاکہ فریال کے رشتہ دار اسے دوبارہ ہندو بننے پر راضی کرسکیں۔
فریال کا تعلق ضلع گھوٹکی سندھ کے ایک چھوٹے سے علاقے میر پور ماٹھیلو کے ایک ہندو خاندان سے ہے۔ وہ بالغ ہے ۔ پچھلے مہینے یعنی فروری میں فریال کا کیس پہلی مرتبہ میڈیا کے ذریعے اس وقت سامنے آیا جب اس کے والدین نے رپورٹ درج کرائی کہ ان کی بیٹی رنکل کماری گھر سے غائب ہے ۔ رنکل کماری کے والدین اور خاص کر اس کے ماموں راج کمار کا کہنا تھا کہ انہیں نوید شاہ نام کے ایک نوجوان پر شک ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نوید شاہ نے ہی اس کی بھانجی رنکل کماری کو اغوا کیا ہے۔
اس درخواست کی خبرمیڈیا تک پہنچی تو گویا اسے پر لگ گئے۔ رنکل کے والدین نے میڈیا کو بیان دیا کہ میرپور ماتھیلو کے ہی ایک نوجوان نوید شاہ نے ان کی بیٹی کو بھڑکایا ، اسے گھر چھوڑنے پرزبردستی مجبور کیا اور جب وہ نا مانی تو اسے اغوا کر لیا۔ یہی نہیں بلکہ نوید نے زبردستی رنکل سے اپناپیدائشی مذہب چھوڑ اکر اس کی مرضی کے خلاف جبراًشادی کرلی ہے ۔ اس دوران فریال منظر عام پر آگئی۔ اس نے میڈیا اور عدالت کے روبرو آکر بیان دیا کہ اس نے کسی کے دباوٴ میں آکر اپنا مذہب نہیں چھوڑا بلکہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نوید سے شادی کی ہے۔ فریال کا یہ بھی کہنا ہے کہ قبول اسلام کے بعد اس نے اپنا نام رنکل کماری سے بدل کر فریال بی بی رکھ لیاہے۔
فریال کا گلہ ہے کہ شادی کے بعد اسے اور اس کے شوہر کو میڈیا، عدالتوں اور معاشرے میں رسوا کیا جا رہا ہے۔ اسے اپنی مرضی سے اپنے شوہر کے ساتھ آزادنہ زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے۔فریال نے وضاحت کی کہ اس نے اپنی مسلمان سہیلیوں کے کہنے کے بعد مذہب اسلام کا باقاعدہ مطالعہ کیا جس کے بعد ہندو مذہب کو چھوڑ کر اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔
نو مارچ کو فریال شاہ کو سندھ ہائیکورٹ سکھر میں پیش کیا گیا اس نے ایک مرتبہ پھر عدالت کو یہی بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور نوید شاہ سے پسند کی شادی کی ہے ۔ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا لیکن اب میری جان کو میرے ماموں سے خطرہ ہے، مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔اسی دوران فریال شاہ کے رشتے داروں نے کراچی میں بھی ایک کیس دائر کردیا ۔اس کی سماعت کے لئے 12مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی۔ عدالت نے ایس ایس پی گھوٹکی پیر محمد شاہ کو احکامات دیئے کہ فریال شاہ اور ان کے شوہر نوید شاہ کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اور 12 مارچ کو انہیں کراچی کی عدالت میں سماعت کیلئے پولیس کی نگرانی میں لے جایا جائے۔اس سے ایک دن قبل یعنی گیارہ مارچ کو فریال نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں فریال نے پھر یہی فریاد کی کہ اسے تحفظ فراہم کیا جائے ۔ اس نے مرضی سے مذہب تبدیل کیا ، اپنی پسند سے نوید سے شادی کی اور اسی کے ساتھ وہ زندگی گزارنا چاہتی ہے
پاکستان میں ہر ماہ دو ماہ بعد کسی نہ کسی کو خدا سے محبت کا ثبوت دینے کے لئے انگاروں پر قبول اسلام کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ تازہ سفر ہندو لڑکی رنکل کماری حالیہ فریال کو طے کرنا پڑرہا ہے۔ اس نے پریس کانفرنس اور میڈیا کے علاوہ ہائی کورٹ میں میں پیش ہو کر بھی یہ کہہ دیا ہے کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور ان کے رشتہ دار و خاندان والے ان کے دشمن بن گئے ہیں مگر پھر بھی پاکستان کا سیکولر میڈیا، وکلااور امریکہ تک یہ زور لگا رہے ہیں کہ اس کو اغوا کر کے لازمی اسلام قبول کرایا گیا ہے لہذا انہیں ان کے والدین کےحوالے کردیا جائے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ امریکی کانگریس بھی اس معاملے میں سرگرم ہوگئی ہے کہ نو مسلمہ پاکستانی لڑکی کو دوبارہ سے ہندو بنایا جائے۔ فریال جسے، ہائی کورٹ میں بیان دینے کے باوجود امریکہ، ہندو کمیونٹی اور پاکستانی سیکولر میڈیا کے دبائو پر ہائی کورٹ نے اس کےمسلمان شوہر سے چھین کر دارالامان نامی سرکاری ادارے میں بھیج دیا ہے اور حکم دیا ہے کہ اسے دو ہفتے تک اس کے شوہر یا دیگر مسلمانوں نے نہ ملنے دیا جائے اس دوران فریال سابقہ رنکل کماری کے والدین اور گھر والے اسے دوبارہ ہندو بنانے کی کوشش کریں۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد انور باجوہ نے فریال کو 26 مارچ تک زبردستی اس کے شوہر سے چھین کر شیلٹر ہوم بھجوادیا، خوفزدہ فریال چلاتی رہی کہ اسے اپنے شوہر کے ساتھ جانے دیا جائے مگر اس کی ایک نہ سنی گئی۔ جس وقت پولیس اہلکار فریال کو لے جا رہے تھے اس وقت کسی نے اُس سے پوچھا کہ کیا وہ کوئی پیغام مسلمانوں کو دینا چاہے گی، اس پر نے حیرت سے دیکھا اور آنسو بھری آنکھوں سے بولی: بھائی جان! مجھے دوبارہ ہندو ہونے بچا لیں اور وہ شکستہ قدموں سے پولیس والوں کے ساتھ روتی ہوئی چلی گئی۔
عدالت کے حکم پر فریال کو چند دن کے لئے دارالامان بھجوایا دیا جائے اور اس کے شوہر کو اس سے دور رکھا جائے تاکہ فریال کے رشتہ دار اسے دوبارہ ہندو بننے پر راضی کرسکیں۔
فریال کا تعلق ضلع گھوٹکی سندھ کے ایک چھوٹے سے علاقے میر پور ماٹھیلو کے ایک ہندو خاندان سے ہے۔ وہ بالغ ہے ۔ پچھلے مہینے یعنی فروری میں فریال کا کیس پہلی مرتبہ میڈیا کے ذریعے اس وقت سامنے آیا جب اس کے والدین نے رپورٹ درج کرائی کہ ان کی بیٹی رنکل کماری گھر سے غائب ہے ۔ رنکل کماری کے والدین اور خاص کر اس کے ماموں راج کمار کا کہنا تھا کہ انہیں نوید شاہ نام کے ایک نوجوان پر شک ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نوید شاہ نے ہی اس کی بھانجی رنکل کماری کو اغوا کیا ہے۔
اس درخواست کی خبرمیڈیا تک پہنچی تو گویا اسے پر لگ گئے۔ رنکل کے والدین نے میڈیا کو بیان دیا کہ میرپور ماتھیلو کے ہی ایک نوجوان نوید شاہ نے ان کی بیٹی کو بھڑکایا ، اسے گھر چھوڑنے پرزبردستی مجبور کیا اور جب وہ نا مانی تو اسے اغوا کر لیا۔ یہی نہیں بلکہ نوید نے زبردستی رنکل سے اپناپیدائشی مذہب چھوڑ اکر اس کی مرضی کے خلاف جبراًشادی کرلی ہے ۔ اس دوران فریال منظر عام پر آگئی۔ اس نے میڈیا اور عدالت کے روبرو آکر بیان دیا کہ اس نے کسی کے دباوٴ میں آکر اپنا مذہب نہیں چھوڑا بلکہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نوید سے شادی کی ہے۔ فریال کا یہ بھی کہنا ہے کہ قبول اسلام کے بعد اس نے اپنا نام رنکل کماری سے بدل کر فریال بی بی رکھ لیاہے۔
فریال کا گلہ ہے کہ شادی کے بعد اسے اور اس کے شوہر کو میڈیا، عدالتوں اور معاشرے میں رسوا کیا جا رہا ہے۔ اسے اپنی مرضی سے اپنے شوہر کے ساتھ آزادنہ زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے۔فریال نے وضاحت کی کہ اس نے اپنی مسلمان سہیلیوں کے کہنے کے بعد مذہب اسلام کا باقاعدہ مطالعہ کیا جس کے بعد ہندو مذہب کو چھوڑ کر اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔
نو مارچ کو فریال شاہ کو سندھ ہائیکورٹ سکھر میں پیش کیا گیا اس نے ایک مرتبہ پھر عدالت کو یہی بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور نوید شاہ سے پسند کی شادی کی ہے ۔ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا لیکن اب میری جان کو میرے ماموں سے خطرہ ہے، مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔اسی دوران فریال شاہ کے رشتے داروں نے کراچی میں بھی ایک کیس دائر کردیا ۔اس کی سماعت کے لئے 12مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی۔ عدالت نے ایس ایس پی گھوٹکی پیر محمد شاہ کو احکامات دیئے کہ فریال شاہ اور ان کے شوہر نوید شاہ کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اور 12 مارچ کو انہیں کراچی کی عدالت میں سماعت کیلئے پولیس کی نگرانی میں لے جایا جائے۔اس سے ایک دن قبل یعنی گیارہ مارچ کو فریال نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں فریال نے پھر یہی فریاد کی کہ اسے تحفظ فراہم کیا جائے ۔ اس نے مرضی سے مذہب تبدیل کیا ، اپنی پسند سے نوید سے شادی کی اور اسی کے ساتھ وہ زندگی گزارنا چاہتی ہے
--
Muhammad Shoaib Tanoli
محمد شعیب تنولی
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan
Heaven on Earth
Pakistan is one of the biggest blessings of Allah for any Pakistani. Whatever we have today it's all because of Pakistan, otherwise, we would have nothing. Please be sincere to Pakistan.
Pakistan Zindabad!
ہم پاکستان ایک وطن ایک قوم
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
No comments:
Post a Comment